دہری شہریت پر الیکشن لڑنے کی اجازت کا بل پیش سینیٹ میں ن لیگ اے این پی کا احتجاج اعتزاز اور ربانی کے تحفظا?
میری رائے شامل نہیں، اعتزاز، کیا منصور اعجاز بھی رکن پارلیمنٹ بن سکے گا
سینیٹ میںدہری شہریت کے حامل افراد کو انتخاب لڑنے کی اجازت دینے سے متعلق آئین میں 22 ویں ترمیم کا بل پیش کر دیا گیا، اپوزیشن اور اتحادی جماعت عوامی نیشنل پارٹی نے بل کیخلاف واک آئوٹ کیا، بل کو قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کے سپرد کر دیا گیا ہے، رضا ربانی، اعتزاز احسن نے بھی بل پر تحفظات کا اظہار کیا۔ وزیر قانون فاروق نائیک نے دہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کو انتخابات میں حصہ لینے کا اختیار دینے کیلیے دستور میں22 ویںترمیم کا بل پیش کیا،
میاں رضا ربانی نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکی دفاع کے تحفظ کیلیے ہتھیار اٹھانے کاحلف اٹھانے والا دہری شہریت کا حامل کس طرح اپنے ملک کیساتھ وفاداری نبھا سکے گا، امریکا کو اس معاہدے میں شامل نہیںکرناچاہیے تھا، حاجی عدیل نے کہا کہ کسی دوسرے ملک کے وفادار کو اپنے ملک میں صدر و وزیراعظم بننے کا اختیارکیسے دے سکتے ہیں،21 ویں ترمیم سے قبل22 ویں ترمیم کا بل پیش کر دیا گیا، دہری شہریت کی اجازت ہوئی توکل منصور اعجاز بھی رکن پارلیمنٹ بن سکے گا۔
انھوں نے کہا کہ حکومت اتحادی ہونے کے باوجود ہماری رائے کو اہمیت نہیں دیتی تو ہم بھیاپنی مرضی کے فیصلے کریں گے۔ ظفر الحق نے کہا کہ حکمران اپنے چہیتوں کو بچانے کیلیے قوم کی تباہی پر تلے ہیں۔ اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ امریکی شہریت کا حلف لیتے ہوئے دہری شہریت ترک کرنا ہوتی ہے، امریکی شہریت کے حلف میں لکھا ہے کہ ملک کیلیے ہتھیار بھی اٹھا سکتے ہیں، حکومت پاکستان نے کیسے امریکا کے ساتھ دہری شہریت کامعاہدہ کرلیا،
مجھے اس حوالے سے اعتماد میں نہیں لیا گیا، حکومت کو تحفظات سے آگاہ کر دیاہے۔ ایم کیو ایم کے طاہر مشہدی نے بھی تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس پر قائمہ کمیٹی میں بات کریں گے۔ فاروق نائیک نے سینیٹ کو آگاہ کیا کہ دہری شہریت کے حوالے سے پاکستان کے 16ممالک کے ساتھ معاہدے ہیں، ان میں امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا و دیگر شامل ہیں۔ ظفر علی شاہ نے کہا کہ اڈیالہ جیل کے قیدیوں کو بھی ووٹ ڈالنے کا حق حاصل ہے، کیا قیدیوں کو انتخابات میں حصہ لینے کا بھی اختیار دیا جا سکتا ہے۔ این این آئی کے مطابق زاہد خان نے کہاکہ 22 ویں ترمیم کمیٹی کو بھجوا دی گئی ہے،21 ویں ترمیم بھی آئے گی، ہم ان ترامیم کی حمایت نہیں کرینگے، حکومت ترامیم واپس لے، چیئر مین سینیٹ نے بل کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا جس پر ن لیگ و دیگر اپوزیشن جماعتیں اور اے این پی کے سینیٹرز واک آئوٹ کر گئے۔
میاں رضا ربانی نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکی دفاع کے تحفظ کیلیے ہتھیار اٹھانے کاحلف اٹھانے والا دہری شہریت کا حامل کس طرح اپنے ملک کیساتھ وفاداری نبھا سکے گا، امریکا کو اس معاہدے میں شامل نہیںکرناچاہیے تھا، حاجی عدیل نے کہا کہ کسی دوسرے ملک کے وفادار کو اپنے ملک میں صدر و وزیراعظم بننے کا اختیارکیسے دے سکتے ہیں،21 ویں ترمیم سے قبل22 ویں ترمیم کا بل پیش کر دیا گیا، دہری شہریت کی اجازت ہوئی توکل منصور اعجاز بھی رکن پارلیمنٹ بن سکے گا۔
انھوں نے کہا کہ حکومت اتحادی ہونے کے باوجود ہماری رائے کو اہمیت نہیں دیتی تو ہم بھیاپنی مرضی کے فیصلے کریں گے۔ ظفر الحق نے کہا کہ حکمران اپنے چہیتوں کو بچانے کیلیے قوم کی تباہی پر تلے ہیں۔ اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ امریکی شہریت کا حلف لیتے ہوئے دہری شہریت ترک کرنا ہوتی ہے، امریکی شہریت کے حلف میں لکھا ہے کہ ملک کیلیے ہتھیار بھی اٹھا سکتے ہیں، حکومت پاکستان نے کیسے امریکا کے ساتھ دہری شہریت کامعاہدہ کرلیا،
مجھے اس حوالے سے اعتماد میں نہیں لیا گیا، حکومت کو تحفظات سے آگاہ کر دیاہے۔ ایم کیو ایم کے طاہر مشہدی نے بھی تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس پر قائمہ کمیٹی میں بات کریں گے۔ فاروق نائیک نے سینیٹ کو آگاہ کیا کہ دہری شہریت کے حوالے سے پاکستان کے 16ممالک کے ساتھ معاہدے ہیں، ان میں امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا و دیگر شامل ہیں۔ ظفر علی شاہ نے کہا کہ اڈیالہ جیل کے قیدیوں کو بھی ووٹ ڈالنے کا حق حاصل ہے، کیا قیدیوں کو انتخابات میں حصہ لینے کا بھی اختیار دیا جا سکتا ہے۔ این این آئی کے مطابق زاہد خان نے کہاکہ 22 ویں ترمیم کمیٹی کو بھجوا دی گئی ہے،21 ویں ترمیم بھی آئے گی، ہم ان ترامیم کی حمایت نہیں کرینگے، حکومت ترامیم واپس لے، چیئر مین سینیٹ نے بل کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا جس پر ن لیگ و دیگر اپوزیشن جماعتیں اور اے این پی کے سینیٹرز واک آئوٹ کر گئے۔