قوم پرست بلوچ رہنما نواب خیر بخش مری کراچی میں انتقال کرگئے

1960 کی دہائی میں نواب خیر بخش مری جارحانہ سیاستدان کے طور پر مشہور ہوئے اور انہیں ’’شیر بلوچستان‘‘ بھی کہا گیا

نواب خیر بخش مری 1928 میں بلوچستان کے علاقے کوہلو میں پیدا ہوئے۔ فوٹو: فائل

قوم پرست رہنما نواب خیر بخش مری طویل علالت کے بعد 86 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔

نواب خیر بخش مری کی طبیعت طویل عرصے سے ناساز تھی جب کہ برین ہیمبرج کے باعث انہیں علاج کے لئے کراچی کے نجی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ دوران علاج ہی کومے میں چلے گئے۔ نواب خیر بخش مری 1928 میں بلوچستان کے علاقے کوہلو میں پیدا ہوئے اور ان کا تعلق بلوچستان کے طاقتور قبیلے ''مری'' سے تھا جس کے وہ سردار بھی رہے، 1960 کی دہائی میں نواب خیر بخش جارحانہ سیاستدان کے طور پر مشہور ہوئے اور بلوچستان کے حقوق کی بات کرتے رہے جس کے باعث انہیں ''شیر بلوچستان'' بھی کہا گیا۔

1970 کے انتخابات میں نواب خیر بخش مری نے قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشتسوں پر کامیابی حاصل تاہم بعد میں وہ قومی اسمبلی کی نشست سے دستبردار ہوگئے، انتخابات کے بعد نواب خیر بخش مری کے ساتھی غوث بخش بزنجو گورنر اور سردار عطااللہ مینگل وزیر اعلیٰ بلوچستان منتخب ہوئے لیکن 2 سال کے بعد ہی ان کی حکومت کو برطرف کرکے نیپ پر پابندی عائد کردی گئی اور نواب خیر بخش مری سمیت نیپ کی قیادت کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔


حکومت کے خلاف سازش کے مشہور مقدمے حیدرآباد سازش کیس سے رہائی کے بعد نواب خیر بخش مری نے مزاحمتی تحریک کا اعلان کیا اور اپنے قبیلے کے ساتھ افغانستان منتقل ہوگئے بعد ازاں وہ جنرل ضیاالحق کے دور میں افغانستان سے واپس آئے لیکن انہوں نے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلی۔

نواب خیربخش مری کے 6 صاحبزادوں میں سے چنگیز خان مری کا تعلق مسلم لیگ (ن) سے ہے اور وہ اس وقت صوبائی وزیر آبپاشی ہیں، 4 صاحبزادے گزن مری، حیربیار مری، مہران مری اور حمزہ مری بیرون ملک جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں جبکہ ایک بیٹے بالاچ خان مری کو 2007 میں افغان بارڈر کے قریب قتل کردیا گیا تھا۔

نواب خیر بخش مری کے انتقال پر ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خیر بخش مری پوری زندگی بلوچ عوام کے حقوق کے لئے جدوجہد کرتے رہے اور آخری سانس تک اپنے اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا لیکن ان کے انتقال سے ملک بڑے رہنما سے محروم ہوگیا۔
Load Next Story