جامعہ اردو عثمانیہ یونیورسٹی کی طرز پر جدید سائنسی علوم کا اردو ترجمہ کرنیکا منصوبہ

جدیدسائنسی علوم کی کتابوں کا تیز ترین ترجمہ سافٹ ویئرکی مدد سے کیاجائے گا

جدیدسائنسی علوم کی کتابوں کا تیز ترین ترجمہ سافٹ ویئرکی مدد سے کیاجائے گا،فوٹو:فائل

وفاقی اردویونیورسٹی نے عثمانیہ یونیورسٹی حیدرآباد دکن کی طرز پرجدیدسائنسی علوم کی اردوزبان میں فوری منتقلی کے لیے منصوبے کاآغاز کردیاہے جدیدسائنسی علوم کی کتابوں کا تیز ترین ترجمہ سوفٹ ویئرکی مدد سے کیاجائے گا۔

اس سلسلے میںیونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے ایک ورکنگ کمیٹی قائم کردی گئی ہے جس کاپہلاباضابطہ اجلاس منگل کواردویونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ظفر اقبال کی زیرصدارت منعقدہوااجلاس میں میر انیس اکیڈمی کے ڈائریکٹر معروف اسکالر ڈاکٹر علامہ سید ضمیر اختر نقوی ،جامعہ اردوکی رکن سینیٹ محمد اقبال خان ،رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر فہیم الدین، ڈائریکٹر شعبہ تصنیف و تالیف وترجمہ ڈاکٹر محمد جمیل، ڈائریکٹر دعوہ اکیڈمی بین الاقوامی ڈاکٹر عزیز الرحمن، جامعہ ہمدرد کے محقق ڈاکٹر جاوید احمد، ڈاکٹر شہاب الدین اور میڈیکل افسر جاوید اکرم بھی موجود تھے۔


اجلاس کے بعد اخبار نویسوں سے گفتگوکرتے ہوئے یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹرظفراقبال نے کہاکہ یہ منصوبہ اردویونیورسٹی نے سائنسی علوم کی اردوزبان میں تدریس اورترویج کے حوالے سے شروع کیاہے جس میں تحریر، تقریر اور تشریح کے تمام ذرائع بروئے کارلائے جائیں گے جدیدسائنسی علوم ،نظریات اورتحقیق کسی بھی زبان میں ہواسے کتابی شکل میں لایاجائے گا،سائنس کے ساتھ سماجی علوم اورتجارت وانسانی وسائل کے موضوعات کااحاطہ بھی کیاجائے گا، اس سلسلے میں متعلقہ سماجی حلقوں سے مزیدرابطے بڑھائے جائیں گے جلد ایک قومی اردوسائنس کانفرنس بھی کرائی جائے گی جس سے آنے والی تجاویز کومنصوبے کاحصہ بنایا جائے گا۔

قبل ازیں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلرنے کہاکہ وفاقی جامعہ اردو محض ادارہ نہیں تحریک ہے، انھوں نے کہا کہ سائنسی کام انگریزی زبان میں اس قدرہے کہ سب کا ترجمہ کرنا نہایت مشکل ہے اردو کی ترقی کی کوششوں کا یہ پہلا قدم ہے، معروف اسکالر ڈاکٹر علامہ سید ضمیر اختر نقوی نے کہا کہ ہمارے ملک میں اردو کی ترقی کے لیے بے شمار ادارے قائم ہیں لیکن ان کی کارکردگی بہتر نہیں، اس کے علاوہ جو لوگ انفرادی کوششوں سے اردو پر مختلف موضوعات پر تحقیقی کتب تخلیق و تراجم کررہے ہیں، حکومت اور یہ ادارے ان کی معاشی مدد نہیں کرتے جس سے ان کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے رکن سینیٹ اقبال خان نے کہا کہ اس وقت اردو زبان مشکل دور سے گزر رہی ہے، طلبا کو اگر تعلیم قومی زبان میں دی جائے تو وہ نہایت آسانی سے موضوع سمجھ جاتے ہیں، قومی زبان میں تعلیم دینے میں ہی ملک کی ترقی کا راز پوشیدہ ہے۔
Load Next Story