دہشتگردی کے باوجود پارلیمنٹ کی سیکیورٹی بہتر نہ ہوسکی

منظورشدہ تعداد150پولیس اہلکاروں کے بجائے صرف 80اہلکاردستیاب ہیں

ارکان پارلیمنٹ،ملازمین بھی تشویش میں مبتلا،سیکیورٹی پلان تیارکرلیا،سلطان اعظم فوٹو: فائل

دہشتگردی کی حالیہ لہراورپارلیمنٹ ہاؤس پر 23مئی کوسکھ برادری کے مظاہرین کے دھاوے کے باوجود پارلیمنٹ کی حفاظت کے خاطر خواہ انتظامات نہیں کیے گئے۔


ریڈزون میں وزیراعظم آفس، سیکریٹریٹ،سپریم کورٹ ،ڈپلومیٹک انکلیواوردفترخارجہ جیسے اہم دفاترواقع ہیں لیکن یہاں سیکیورٹی انتظامات پہلے جیسے ہی لگتے ہیں۔ذرائع کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس کی سیکیورٹی کیلیے منظورکردہ اہلکاروںکی تعدادکانصف دستیاب ہے۔ اسلام آبادپولیس کے ذرائع نے ایکسپریس انویسٹی گیشن سیل کوبتایاکہ پارلیمنٹ کی سیکیورٹی کے لیے اہلکاروں کی منظورشدہ تعداد 150 ہے لیکن اس وقت صرف 80 پولیس اہلکار پارلیمنٹ کی سیکیورٹی کے لیے دستیاب ہیں ۔ذرائع نے بتایا کہ پارلیمنٹ کی حفاظت کے لیے یہاںکم ازکم 250اہلکارتعینات ہونے چاہئیں۔قومی اسمبلی اورسینیٹ کے حالیہ اجلاس کے دوران پارلیمنٹ کی سیکیورٹی ارکان اسمبلی کے علاوہ پارلیمنٹ کے سرکاری ملازمین بھی تشویش میں مبتلا نظرآتے ہیں ۔

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرسید خورشید احمد شاہ نے اپنے خطاب میں بجاطورپراسمبلی کی سیکیورٹی پرتحفظات کااظہارکیا۔انھوں نے کہاکہ موجودہ صورتحال میںہم پارلیمنٹ میں بھی خودکوغیرمحفوظ محسوس کرتے ہیں۔انھوں نے خدشے کااظہارکیاکہ اب کوئی یہاں بھی داخل ہوسکتا ہے۔سکھ برادری کے پارلیمنٹ پردھاوے کاحوالہ دیتے ہوئے انھوں نے کہاکہ متعلقہ حکام حکمت عملی بنائیں اورحکومت سیکیورٹی صورتحال بہتربنانے کے لیے مناسب اقدامات کرے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمودقریشی نے بھی حکومت خاص طورپروزارت داخلہ پرتنقید کی اورکہاکہ حکومت حساس مقامات کی سیکیورٹی بہتربنائے۔
Load Next Story