ٹھٹھہ میں ماہی گیروں نے کروڑوں روپے مالیت کی سوا مچھلی پکڑ لی

کھاروچھان کے ماہی گیروں نے کھلے سمندر میں 300 سے زائد نایاب مچھلی کا شکار کیا، ترجمان کوسٹیل میڈیا سینٹر

ماہی گیر نے 300 سے زائد سوا مچھلی کا شکار کیا—فوٹو: اسکرین گریب

کھاروچھان کے ماہی گیر حنیف کاتیار کشتی سمندر میں مچھلی کے شکار پر موجود لانچ کے عملے کے جال میں انتہائی قیمتی شمارکی جانے والی گولڈن سوا مچھلی پھنسی جس کی وجہ سے مچھیروں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔

ابراہیم حیدری کوسٹل میڈیا سینٹر کے ترجمان کمال شاہ کے مطابق کیٹی بندر کے قریب میں کھلے سمندر سے 300 زائد نایاب نسل کی سوا مچھلی ماہی گیروں نے شکار کی۔

ان کا کہنا ہے کہ اس مچھلی کی قیمت کروڑوں روپے بتائی جارہی ہے،قیمتی مچھلی ہونے کی وجہ سے ماہی گیر لٹنے کے ڈر کی وجہ سے اس کے شکار اور خرید وفروخت کو خفیہ رکھتے ہیں۔


کمال شاہ کے مطابق سوا مچھلی کے پیٹ سے نکلنے والی چربی اور پوٹے سےجراحی کا دھاگہ بنتا ہے، سوا مچھلی کا گوشت ایک ہزار روپے فی کلو فروخت ہوتا ہے مگر اس کی چربی اور پوٹے کی بہت زیادہ مانگ ہے۔

تیکنیکی مشیر ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان محمد معظم خان کے مطابق سوّا مچھلی کروکر نسل سے تعلق رکھتی ہے، اس کو سندھی میں سوّا اور بلوچی میں کر کہا جاتا ہے، سوا کے مہنگے ہونے کی وجہ اس میں موجود ائیر بلیڈر (پوٹا)ہے۔

معظم خان کے مطابق پوٹے کی چینی کھانوں میں بڑی اہمیت ہے، چین میں پوٹا شان و شوکت کی بھی علامت بھی سمجھاجاتا ہے، جس طرح عام طور پر لوگ گھروں میں سونا رکھتے ہیں، چینی اس سوکھے پوٹے کو اپنے گھر پر رکھتے ہیں، تاہم سوا کے پوٹے سے آپریشن کا دھاگہ بننے کی بات میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
Load Next Story