حسن حسین نواز احتساب عدالت میں پیش دائمی وارنٹ گرفتاری منسوخ
ہر کسی کو فئیر ٹرائل کا حق ملنا چاہیے، حسین نواز
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نواز شریف کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کے دائمی وارنٹ گرفتاری منسوخ کردئیے۔
حسن نواز اور حسین نواز العزیزیہ ، فلیگ شپ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں عدالت میں پیش ہوئے۔ احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے حسن اور حسین نواز کے دائمی وارنٹ گرفتاری منسوخ کرتے ہوئے ان کی حاضری لگانے کی ہدایت کی۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر نیب سے کیس کا ریکارڈ طلب کرلیا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کب تک پاکستان میں ہیں جس پرحسین نواز نے جواب دیا کہ میں ابھی پاکستان میں ہوں۔ ان کے وکیل نے استدعا کی کہ کیس کو کل تک سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔عدالت نے کہا کہ استغاثہ کو تیاری کے لیے تھوڑا وقت دیں۔ کل تو ویسے بھی یہ نہیں آئیں گے پلیڈر مقرر ہو چکا ہے۔
عدالت نے پچاس ،پچاس ہزار روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔
احتساب عدالت نے 2017 سے مسلسل غیرحاضر رہنے پر حسن نواز اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دیا تھا۔ احتساب عدالت نے سرینڈر کرنے کے لیے حسن اور حسین نواز کے دائمی وارنٹ معطل کر رکھے تھے۔
اس موقع پر حسین نواز نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ 12 اکتوبر کو سیاسی انتقام کا آغاز ہوا۔ مجھے وزیراعظم ہاؤس سے گرفتار کیا گیا تھا اور کئی ماہ قید رکھا گیا۔ نیب میں کافی تبدیلیاں آئی ہیں۔ عمران خان کو فئیر ٹرائل کا حق ملنے سے متعلق سوال پر حسین نواز کا کہنا تھا کہ ہر کسی کو شفاف ٹرائل کا حق ملنا چاہیے۔
حسن نواز اور حسین نواز العزیزیہ ، فلیگ شپ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں عدالت میں پیش ہوئے۔ احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے حسن اور حسین نواز کے دائمی وارنٹ گرفتاری منسوخ کرتے ہوئے ان کی حاضری لگانے کی ہدایت کی۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر نیب سے کیس کا ریکارڈ طلب کرلیا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کب تک پاکستان میں ہیں جس پرحسین نواز نے جواب دیا کہ میں ابھی پاکستان میں ہوں۔ ان کے وکیل نے استدعا کی کہ کیس کو کل تک سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔عدالت نے کہا کہ استغاثہ کو تیاری کے لیے تھوڑا وقت دیں۔ کل تو ویسے بھی یہ نہیں آئیں گے پلیڈر مقرر ہو چکا ہے۔
عدالت نے پچاس ،پچاس ہزار روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔
احتساب عدالت نے 2017 سے مسلسل غیرحاضر رہنے پر حسن نواز اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دیا تھا۔ احتساب عدالت نے سرینڈر کرنے کے لیے حسن اور حسین نواز کے دائمی وارنٹ معطل کر رکھے تھے۔
اس موقع پر حسین نواز نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ 12 اکتوبر کو سیاسی انتقام کا آغاز ہوا۔ مجھے وزیراعظم ہاؤس سے گرفتار کیا گیا تھا اور کئی ماہ قید رکھا گیا۔ نیب میں کافی تبدیلیاں آئی ہیں۔ عمران خان کو فئیر ٹرائل کا حق ملنے سے متعلق سوال پر حسین نواز کا کہنا تھا کہ ہر کسی کو شفاف ٹرائل کا حق ملنا چاہیے۔