پی ٹی آئی کور کمیٹی کا اجلاس حامد رضا نے شکایات کے انبار لگادیے
لطیف کھوسہ، سلمان اکرم راجہ اور شعیب شاہین ، شیر افضل مروت کے خلاف پھٹ پڑے، کئی ارکان اجلاس چھوڑ کر چلے گئے
پی ٹی آئی کور کمیٹی کے اجلاس میں تنازعات سامنے آگئے، حامد رضا نے شکایات کے انبار لگادیے، لطیف کھوسہ، سلمان اکرم راجہ اور شعیب شاہین ، شیر افضل مروت کے خلاف پھٹ پڑے۔ کئی کور کمیٹی ارکان اجلاس ادھورا چھوڑ کر چلے گئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کی کور کمیٹی کا اجلاس خیبرپختونخوا ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں صاحبزادہ حامد رضا، وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور، عمر ایوب، شاہ فرمان، شعیب شاہین، علی محمد خان، بابر اعوان، نیاز اللہ نیازی سمیت پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے دیگر اراکین بھی اجلاس میں شریک تھے۔
کور کمیٹی میں سینیٹ کے لیے امیدواروں کے ناموں پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں تین اہم نکات پر بات ہوئی، کور کمیٹی کو عمران خان کی لیگل ٹیم نے کیسز کے حوالے سے بریفنگ دی۔ کور کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ عمران خان کے کیسز فوری ختم کیے جائیں۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں بشریٰ بی بی کی سیکیورٹی کے حوالے سے خدشات ظاہر کیے گئے جس پر کور کمیٹی نے اس کی مذمت کی ہے۔
الیکشن کے حوالے سے کور کمیٹی نے کہا کہ پنجاب میں ری کاؤنٹنگ شروع ہو گئی ہے، ہماری جیتی ہوئی سیٹیں ہروائی جا رہی ہیں، کور کمیٹی نے متعلقہ عہدیداران سے اس حوالے سے نوٹس لینے کی اپیل بھی کی۔
کور کمیٹی اجلاس کی اندرونی کہانی، جھگڑے، تنازعات سامنے آگئے
پی ٹی آئی کور کمیٹی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی جس میں سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین حامد رضا کے گلے شکووں کی طویل فہرست پیش ہوئی۔ لطیف کھوسہ، سلمان اکرم راجہ اور شعیب شاہین ، شیر افضل مروت کے خلاف پھٹ پڑے۔ کئی کور کمیٹی ارکان اجلاس ادھورا چھوڑ کر چلے گئے۔
اجلاس کے ابتداء میں بانی تحریک انصاف کے کیسوں پر گفتگو کی گئی بعدازاں پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے پر بھی مشاورت کی گئی پھر اگلے لائحہ عمل پر غور و خوض کیا گیا۔
علی امین گنڈاپور نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے بارے میں اجلاس کو آگاہ کیا۔
کور کمیٹی اجلاس کا اعلامیہ
تحریک انصاف نے اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ اجلاس میں عمران خان کے مقدمات کے حوالے سے قانونی ٹیم نے کور کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی، کور کمیٹی نے عمران خان کو جعلی مقدمات میں بغیر کسی قانونی و آئینی جواز کے پابند سلاسل رکھنے کی شدید مذمت کی۔
کور کمیٹی نے کہا کہ توشہ خانہ اور سائفر جیسے جھوٹے مقدمات کے غیر منصفانہ بدترین ٹرائل کے بعد عجلت میں سنائی جانے والی سزاؤں سےعمران خان کو نشانہ انتقام بنانے کے ریاستی عزائم پوری طرح آشکار ہو چکے ہیں، سابق وزیر اعظم عمران خان کو غیرآئینی سزائیں سنانے کے سیاہ عدالتی فیصلوں کے خلاف اپیلوں کی کارروائی کو بلاجواز تاخیری حربوں کی نذر کیا جا رہا ہے۔
کور کمیٹی نے کہا کہ عمران خان کے خلاف تمام مقدمات کی کارروائی کو آئینی و قانونی تقاضوں کے تحت آگے بڑھاتے ہوئے ان جھوٹے اور لغو کیسز کا خاتمہ کر کے بانی چئیرمین کی رہائی کے احکامات جاری کیے جائیں۔
کور کمیٹی نے سابقہ خاتون اول محترمہ بشریٰ بی بی کی صحت اور زندگی کو لاحق خطرات اور ان کی سیکیورٹی کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ کور کمیٹی نے کہا کہ بشریٰ بی بی کو ان کی مرضی کے خلاف بنی گالہ سب جیل میں قید رکھنے اور ان کی جان کو خطرے میں ڈالنے کی شدید مذمت کرتے ہیں، بشریٰ بی بی کو فول پروف سیکیورٹی کی فراہمی اور ان کی صحت اور زندگی کو لاحق خطرات کے فوری ازالے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
کور کمیٹی کی جانب سے پنجاب کے مختلف حلقوں میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا عمل غیر آئینی قرار دیا گیا۔ کور کمیٹی نے کہا کہ 8 فروری کے بعد نئے سرے سے عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈال کر تحریک انصاف کی آئینی نشستیں چھین کر غیر قانونی طور پر ن لیگ کو دی جا رہی ہیں، تحریک انصاف کے امیداروں کے پاس موجود حقیقی فارم 45 کی روشنی میں ان تمام حلقوں کا بھی آڈٹ کیا جائے اور تحریک انصاف کی چوری شدہ تمام نشستیں آئین و قانون کے مطابق واپس کی جائیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کی کور کمیٹی کا اجلاس خیبرپختونخوا ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں صاحبزادہ حامد رضا، وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور، عمر ایوب، شاہ فرمان، شعیب شاہین، علی محمد خان، بابر اعوان، نیاز اللہ نیازی سمیت پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے دیگر اراکین بھی اجلاس میں شریک تھے۔
کور کمیٹی میں سینیٹ کے لیے امیدواروں کے ناموں پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں تین اہم نکات پر بات ہوئی، کور کمیٹی کو عمران خان کی لیگل ٹیم نے کیسز کے حوالے سے بریفنگ دی۔ کور کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ عمران خان کے کیسز فوری ختم کیے جائیں۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں بشریٰ بی بی کی سیکیورٹی کے حوالے سے خدشات ظاہر کیے گئے جس پر کور کمیٹی نے اس کی مذمت کی ہے۔
الیکشن کے حوالے سے کور کمیٹی نے کہا کہ پنجاب میں ری کاؤنٹنگ شروع ہو گئی ہے، ہماری جیتی ہوئی سیٹیں ہروائی جا رہی ہیں، کور کمیٹی نے متعلقہ عہدیداران سے اس حوالے سے نوٹس لینے کی اپیل بھی کی۔
کور کمیٹی اجلاس کی اندرونی کہانی، جھگڑے، تنازعات سامنے آگئے
پی ٹی آئی کور کمیٹی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی جس میں سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین حامد رضا کے گلے شکووں کی طویل فہرست پیش ہوئی۔ لطیف کھوسہ، سلمان اکرم راجہ اور شعیب شاہین ، شیر افضل مروت کے خلاف پھٹ پڑے۔ کئی کور کمیٹی ارکان اجلاس ادھورا چھوڑ کر چلے گئے۔
اجلاس کے ابتداء میں بانی تحریک انصاف کے کیسوں پر گفتگو کی گئی بعدازاں پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے پر بھی مشاورت کی گئی پھر اگلے لائحہ عمل پر غور و خوض کیا گیا۔
علی امین گنڈاپور نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے بارے میں اجلاس کو آگاہ کیا۔
کور کمیٹی اجلاس کا اعلامیہ
تحریک انصاف نے اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ اجلاس میں عمران خان کے مقدمات کے حوالے سے قانونی ٹیم نے کور کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی، کور کمیٹی نے عمران خان کو جعلی مقدمات میں بغیر کسی قانونی و آئینی جواز کے پابند سلاسل رکھنے کی شدید مذمت کی۔
کور کمیٹی نے کہا کہ توشہ خانہ اور سائفر جیسے جھوٹے مقدمات کے غیر منصفانہ بدترین ٹرائل کے بعد عجلت میں سنائی جانے والی سزاؤں سےعمران خان کو نشانہ انتقام بنانے کے ریاستی عزائم پوری طرح آشکار ہو چکے ہیں، سابق وزیر اعظم عمران خان کو غیرآئینی سزائیں سنانے کے سیاہ عدالتی فیصلوں کے خلاف اپیلوں کی کارروائی کو بلاجواز تاخیری حربوں کی نذر کیا جا رہا ہے۔
کور کمیٹی نے کہا کہ عمران خان کے خلاف تمام مقدمات کی کارروائی کو آئینی و قانونی تقاضوں کے تحت آگے بڑھاتے ہوئے ان جھوٹے اور لغو کیسز کا خاتمہ کر کے بانی چئیرمین کی رہائی کے احکامات جاری کیے جائیں۔
کور کمیٹی نے سابقہ خاتون اول محترمہ بشریٰ بی بی کی صحت اور زندگی کو لاحق خطرات اور ان کی سیکیورٹی کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ کور کمیٹی نے کہا کہ بشریٰ بی بی کو ان کی مرضی کے خلاف بنی گالہ سب جیل میں قید رکھنے اور ان کی جان کو خطرے میں ڈالنے کی شدید مذمت کرتے ہیں، بشریٰ بی بی کو فول پروف سیکیورٹی کی فراہمی اور ان کی صحت اور زندگی کو لاحق خطرات کے فوری ازالے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
کور کمیٹی کی جانب سے پنجاب کے مختلف حلقوں میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا عمل غیر آئینی قرار دیا گیا۔ کور کمیٹی نے کہا کہ 8 فروری کے بعد نئے سرے سے عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈال کر تحریک انصاف کی آئینی نشستیں چھین کر غیر قانونی طور پر ن لیگ کو دی جا رہی ہیں، تحریک انصاف کے امیداروں کے پاس موجود حقیقی فارم 45 کی روشنی میں ان تمام حلقوں کا بھی آڈٹ کیا جائے اور تحریک انصاف کی چوری شدہ تمام نشستیں آئین و قانون کے مطابق واپس کی جائیں۔