ٹیوشن پڑھا کر اور فیکٹری میں ملازمت کرکے گھر چلایا ہمایوں سعید کا انکشاف
جب لوگ خود کو بڑا آدمی سمجھنے لگتے ہیں تو پھر اُن میں عجیب قسم کا نخرہ آجاتا ہے، ہمایوں سعید
پاکستان فلم و ڈرامہ انڈسٹری کے معروف اداکار و پروڈیوسر ہمایوں سعید نے انکشاف کیا ہے کہ اُنہوں نے اداکاری کی دُنیا میں قدم رکھنے سے پہلے ٹیوشن پڑھا کر اور فیکٹری میں راتوں کو ملازمت کرکے اپنا گھر کی ذمہ داری اُٹھائی۔
حال ہی میں ہمایوں سعید نے معروف میزبان ندا یاسر کے شو میں بطورِ مہمان شرکت کی جہاں اُنہوں نے اپنے کیریئر سمیت زندگی میں اپنی جدوجہد کے بارے میں بات کی۔
دورانِ شو ہمایوں سعید نے کہا کہ میں بچپن میں بہت شرمیلا تھا اور پڑھائی میں بہت اچھا تھا، میرے والد صاحب پڑھائی کے معاملے میں سخت تھے تو اُن کا بھی ڈر ہوتا تھا جس کی وجہ سے میں پڑھائی پر زیادہ توجہ دیتا تھا اور ہمیشہ امتحانات میں پوزیشن حاصل کرتا تھا۔
ہمایوں سعید نے کہا کہ میٹرک کے بعد، میرے اوپر گھر کی ذمہ داری آگئی تھی کیونکہ میرا چھوٹا بھائی ایک حادثے میں معذور ہوگیا تھا تو میں دن میں ٹیوشن پڑھاتا تھا اور پھر فیکٹری جاکر ملازمت کرتا تھا۔
مزید پڑھیں: "ناقدین جتنی مرضی تنقید کرلیں، لوگ سب سے زیادہ میری ہی فلمیں دیکھتے ہیں"
اداکار نے کہا کہ میں ساری ساری رات فیکٹری میں کام کرتا تھا کیونکہ مجھے پیسوں کی ضرورت تھی، میں نے بہت محنت کی اور جوانی میں ہی میری تنخواہ دوسرے لڑکوں کے مقابلے میں اچھی ہوگئی تھی، میں نے اپنی محنت سے گاڑیاں بھی خریدیں۔
اُنہوں نے کہا کہ میں نے جوانی میں جو محنت کی، اُس کے بعد سے اب مجھے ہر کام آسان لگتا ہے، میں محنت کرنے سے گھبراتا نہیں اور لوگ مجھے اکثر کہتے ہیں کہ آپ کبھی اسٹار کی طرح نخرے نہیں کرتے، آپ میں بالکل غرور نہیں تو میں اُن لوگوں کو یہی کہتا ہوں کہ میں خود کو عام انسان سمجھتا ہوں اور یہی میری کامیابی کا راز ہے۔
ہمایوں سعید نے مزید کہا کہ جب لوگ خود کو بڑا آدمی سمجھنے لگتے ہیں تو پھر اُن میں عجیب قسم کا نخرہ آجاتا ہے جبکہ میرا ماننا یہ ہے کہ کسی بھی فنکار میں کبھی نخرہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ عروج اور زوال ہر فنکار کے کیریئر کا حصہ ہوتا ہے۔
حال ہی میں ہمایوں سعید نے معروف میزبان ندا یاسر کے شو میں بطورِ مہمان شرکت کی جہاں اُنہوں نے اپنے کیریئر سمیت زندگی میں اپنی جدوجہد کے بارے میں بات کی۔
دورانِ شو ہمایوں سعید نے کہا کہ میں بچپن میں بہت شرمیلا تھا اور پڑھائی میں بہت اچھا تھا، میرے والد صاحب پڑھائی کے معاملے میں سخت تھے تو اُن کا بھی ڈر ہوتا تھا جس کی وجہ سے میں پڑھائی پر زیادہ توجہ دیتا تھا اور ہمیشہ امتحانات میں پوزیشن حاصل کرتا تھا۔
ہمایوں سعید نے کہا کہ میٹرک کے بعد، میرے اوپر گھر کی ذمہ داری آگئی تھی کیونکہ میرا چھوٹا بھائی ایک حادثے میں معذور ہوگیا تھا تو میں دن میں ٹیوشن پڑھاتا تھا اور پھر فیکٹری جاکر ملازمت کرتا تھا۔
مزید پڑھیں: "ناقدین جتنی مرضی تنقید کرلیں، لوگ سب سے زیادہ میری ہی فلمیں دیکھتے ہیں"
اداکار نے کہا کہ میں ساری ساری رات فیکٹری میں کام کرتا تھا کیونکہ مجھے پیسوں کی ضرورت تھی، میں نے بہت محنت کی اور جوانی میں ہی میری تنخواہ دوسرے لڑکوں کے مقابلے میں اچھی ہوگئی تھی، میں نے اپنی محنت سے گاڑیاں بھی خریدیں۔
اُنہوں نے کہا کہ میں نے جوانی میں جو محنت کی، اُس کے بعد سے اب مجھے ہر کام آسان لگتا ہے، میں محنت کرنے سے گھبراتا نہیں اور لوگ مجھے اکثر کہتے ہیں کہ آپ کبھی اسٹار کی طرح نخرے نہیں کرتے، آپ میں بالکل غرور نہیں تو میں اُن لوگوں کو یہی کہتا ہوں کہ میں خود کو عام انسان سمجھتا ہوں اور یہی میری کامیابی کا راز ہے۔
ہمایوں سعید نے مزید کہا کہ جب لوگ خود کو بڑا آدمی سمجھنے لگتے ہیں تو پھر اُن میں عجیب قسم کا نخرہ آجاتا ہے جبکہ میرا ماننا یہ ہے کہ کسی بھی فنکار میں کبھی نخرہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ عروج اور زوال ہر فنکار کے کیریئر کا حصہ ہوتا ہے۔