اسٹاک مارکیٹ میں ایک روز بعد دوبارہ مندی 44ارب 19کروڑ ڈوب گئے
100 انڈیکس کی 65000پوائنٹس کی نفسیاتی سطح دوبارہ گر گئی
آئی ایم ایف سے جاری مذاکرات سے متعلق خبروں کی بنیاد پر خریداری اور فروخت کے رجحان سے پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں ایک روزہ وقفے کے بعد جمعہ کو دوبارہ مندی رونما ہوئی جس سے انڈیکس کی 65000پوائنٹس کی نفسیاتی سطح دوبارہ گر گئی۔
مندی کے سبب 60 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے 44ارب 19کروڑ 34لاکھ 73ہزار 19 روپے ڈوب گئے۔
سرمایہ کاری کے شعبوں کی پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کے نتائج پر گہری نظر رکھے جانے اور فیڈ بیک کے تناظر میں خرید و فروخت کے باعث کاروبار کے تمام دورانیے میں مارکیٹ اتار چڑھاو کا شکار رہی۔
سیمنٹ، آٹو موبائل اور بینکنگ اسٹاکس میں ہونے والی سرمایہ کاری سے ایک موقع پر 289 پوائنٹس کی تیزی بھی ہوئی لیکن تیزی آتے ہی آئل اینڈ گیس ریفائنری اور پاور جنریشن سیکٹر میں فوری منافع کے حصول پر رجحان غالب ہونے سے جاری تیزی ایک موقع پر 305پوائنٹس کی مندی میں تبدیل ہوگئی تاہم اختتامی لمحات میں نچلی قیمتوں پر آئے ہوئے حصص کی خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے مندی کی شدت میں کمی واقع ہوئی۔
نتیجتاً، کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 247.80 پوائنٹس کی کمی سے 64816.46 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا، کے ایس ای 30 انڈیکس 155.40 پوائنٹس کی کمی سے 21556.86 پوائنٹس، کے ایم آئی 30 انڈیکس 436.15پوائنٹس کی کمی سے 110060.32پوائنٹس اور کے ایم آئی آل شئیر انڈیکس 112.22 پوائنٹس کی کمی سے 31147.39 پوائنٹس پر بند ہوا۔
کاروباری حجم جمعرات کی نسبت 18فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 25کروڑ 93لاکھ 73ہزار 19 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 322 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 113 کے بھاو میں اضافہ، 192 کے داموں میں کمی اور 17 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں یونی لیور پاکستان فوڈز کے بھاو 100روپے بڑھ کر 21500روپے اور انڈس موٹرز کے بھاو 21.86روپے بڑھ کر 1556.48روپے ہوگئے جبکہ پریمئیم ٹیکسٹائل کے بھاو 24.50 روپے گھٹ کر 325.50روپے اور محمود ٹیکسٹائل کے بھاو 16.67 روپے گھٹ کر 390.33روپے ہوگئے۔
مندی کے سبب 60 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے 44ارب 19کروڑ 34لاکھ 73ہزار 19 روپے ڈوب گئے۔
سرمایہ کاری کے شعبوں کی پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کے نتائج پر گہری نظر رکھے جانے اور فیڈ بیک کے تناظر میں خرید و فروخت کے باعث کاروبار کے تمام دورانیے میں مارکیٹ اتار چڑھاو کا شکار رہی۔
سیمنٹ، آٹو موبائل اور بینکنگ اسٹاکس میں ہونے والی سرمایہ کاری سے ایک موقع پر 289 پوائنٹس کی تیزی بھی ہوئی لیکن تیزی آتے ہی آئل اینڈ گیس ریفائنری اور پاور جنریشن سیکٹر میں فوری منافع کے حصول پر رجحان غالب ہونے سے جاری تیزی ایک موقع پر 305پوائنٹس کی مندی میں تبدیل ہوگئی تاہم اختتامی لمحات میں نچلی قیمتوں پر آئے ہوئے حصص کی خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے مندی کی شدت میں کمی واقع ہوئی۔
نتیجتاً، کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 247.80 پوائنٹس کی کمی سے 64816.46 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا، کے ایس ای 30 انڈیکس 155.40 پوائنٹس کی کمی سے 21556.86 پوائنٹس، کے ایم آئی 30 انڈیکس 436.15پوائنٹس کی کمی سے 110060.32پوائنٹس اور کے ایم آئی آل شئیر انڈیکس 112.22 پوائنٹس کی کمی سے 31147.39 پوائنٹس پر بند ہوا۔
کاروباری حجم جمعرات کی نسبت 18فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 25کروڑ 93لاکھ 73ہزار 19 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 322 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 113 کے بھاو میں اضافہ، 192 کے داموں میں کمی اور 17 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں یونی لیور پاکستان فوڈز کے بھاو 100روپے بڑھ کر 21500روپے اور انڈس موٹرز کے بھاو 21.86روپے بڑھ کر 1556.48روپے ہوگئے جبکہ پریمئیم ٹیکسٹائل کے بھاو 24.50 روپے گھٹ کر 325.50روپے اور محمود ٹیکسٹائل کے بھاو 16.67 روپے گھٹ کر 390.33روپے ہوگئے۔