چینی پاور پلانٹس کوبجٹ سے ہٹ کر ادائیگیاں نہ کرنیکی یقین دہانی

آئی ایم ایف کامارچ میں فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 7 روپے فی یونٹ اضافے پر بھی اعتراض

عالمی ادارے نے بجلی چوری کیخلاف جاری مہم کی صلاحیت پر بھی سوالات اٹھائے، ذرائع۔ فوٹو: سی پیک

پاکستان نے آئی ایم ایف کو چینی پاور پلانٹس کے واجب الادا 493 ارب روپے کے واجبات کی ادائیگی کیلیے مزید اضافی بجٹ مختص نہ کرنے کی یقین دہانی کرادی۔

آئی ایم ایف نے بجلی کی چوری کے خلاف جاری مہم کی صلاحیت پر بھی سوالات اٹھائے، ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کو مہنگے درآمدی ایندھن کی وجہ سے مارچ میں بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 7 روپے کا اضافہ کرنے پر بھی سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے مارچ میں فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 7 روپے فی یونٹ اضافے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ایکسچینج ریٹ مستحکم رہنے اور ایندھن کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہ ہونے کی بناء پر یہ اضافہ غیر منصفانہ ہے۔

آئی ایم ایف نے گردشی قرضے کو 263 ارب روپے تک محدود کرنے کے حکومتی دعووں پر بھی شکوک و شبہات کا اظہار کیا، کیوں کہ رواں مالی سال کے سات ماہ کے دوران ہی گردشی قرضہ 200 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، جو کہ مجموعی گردشی قرضے کو رواں سال 2.31 ہزار ارب روپے تک رکھنے کے ہدف کو غیریقینی بناتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ای سی سی، چینی پاور پلانٹس سے ترمیمی معاہدے کرنیکی منظوری


وزارت توانائی کے حکام کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے چینی پاور پلانٹس کو بجٹ سے ہٹ کر ادائیگیوں سے متعلق بھی سوالات کیے، جس پر آئی ایم ایف کو بتایا گیا کہ چینی پاور پلانٹس کو منظور شدہ بجٹ سے ہٹ کسی قسم کی ادائیگیاں کرنے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں ہے۔

واضح رہے کہ سی پیک کے تحت چلنے والے چینی پاور پلانٹس کے واجبات جنوری کے اختتام تک 493 ارب روپے یا 1.8 ارب روپے کی ریکارڈ سطح تک پہنچ چکے ہیں، جو کہ گزشتہ سال جون کے مقابلے میں 77 فیصد زیادہ ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے بجلی چوری کے خلاف جاری مہم کی کامیابی اور پاور ڈسٹریبیوشن کمپنیوں کی نگرانی میں فوج کے کردار پر بھی شکوک و شبہات کا اظہار کیا۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ بجلی چوری کے خلاف مہم قلیل المدتی حل ہے، پائیدار حل کیلیے حکومت کو پاور ڈسٹریبیوشن نیٹ ورک کی ڈیجیٹل مانیٹرنگ پر فوکس کرنا ہوگا۔

حکومت نے آئی ایم ایف کو بتایا کہ اس نے بجلی چوری کے خلاف مہم کے ذریعے رواں مالی سال کے دوران 82 ارب روپے جمع کیے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے بلوچستان میں ذرعی ٹیوب ویلز کو دی گئی سبسڈیز کے خاتمے کیلیے نئی ٹائم لائن کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
Load Next Story