صدر کا مینوئل گوشوارے جمع کروانے والے ٹیکس دہندگان کو تمام فوائد فراہمی کا حکم

صدر مملکت نےایف ٹی او کے حکم کے خلاف دائر کی گئی اپیل کو مسترد کردیا۔

صدر مملکت نےایف ٹی او کے حکم کے خلاف دائر کی گئی اپیل کو مسترد کردیا۔

صدر پاکستان نے مینوئل انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والے ٹیکس دہندگان کو بھی آن لائن انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کی طرح ایکٹو ٹیکس پیئر لسٹ(اے ٹی ایل)میں ٹیکس دہندگان والےتمام ٹیکس فوائد فراہم کرنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔

انہوں نے اس بارےمیں میں وفاقی ٹیکس محتسب کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو متنبہ کیا ہے کہ فیڈرل ٹیکس محتسب (ایف ٹی او) کے پاس ایف ٹی او آرڈیننس 2000 کے تحت ایجنسی کو بدانتظامی کو روکنے اور اس کی اصلاح کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت کرنے کےقانونی اختیارات حاصل ہیں

صدر مملکت نےایف ٹی او کے حکم کے خلاف دائر کی گئی اپیل کو مسترد کردیا۔

ایکسپریس کو دستیاب دستاویزات کے مطابق ایف بی آر کی طرف سے ایف ٹی او کے حکم کے خلاف دائر کی گئی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے صدر نے کہا ہےکہ ایک قانونی ادارہ قانون کے تحت اپنے فرائض کو قانون کے مطابق انجام دینے کا پابند ہے اس طرح ایف ٹی او کے حکم میں مداخلت کا کوئی معقول جواز نہیں ہے۔

ذرائع کے مطابق لاہور سے تعلق رکھنے والے ٹیکس کے وکیل وحید شہزاد بٹ نے مفاد عامہ کے اقدام کے تحت ایف بی آر اور ایف ٹی او کے سامنے اس بے ضابطگی کو اجاگر کیا تھاجس میں ایف ٹی او نے ایف بی آر ،آئی آر پالیسی، ان لینڈ ریونیو آپریشنز، لیگل ونگ اور ممبر انفارمیشن ٹیکنالوجی کے سربراہان کو طلب کیا تھا جس میں ٹیکس دہندگان کے پیسے کو فضول قانونی چارہ جوئی میں ضائع کیے بغیر مشاورت کے بعد معاملہ حل کر لیا گیا ہے۔


وحید بٹ نے مزید کہا کہ ایف ٹی او ڈاکٹر آصف جاہ نے ایف بی آر کو حکم دیا ہے کہ وہ کچھ طریقہ کار اپنائے اور ایس او پیز بنائے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ تازہ ترین ٹیکس سال کے لیے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والے تمام (دستی) ایف بی آر کے جاری کردہ اے ٹی ایل کے مطابق فعال ہوں تمام شہریوں کے لیے منصفانہ اور مساوی ٹیکس کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے ایف بی آر کی ذمہ داری کے باوجود، یہ بات سامنے آئی ہے کہ ٹیکس ریٹرن فائل کرنے والوں کے ساتھ غیر قانونی طور پر الیکٹرانک طور پر جمع کرائے گئے ریٹرن کے خلاف امتیازی سلوک کیا جاتا ہے۔

ٹیکس دہندگان کے اس کمزور طبقے کی مخصوص ضروریات کو پورا کرنے میں ناکامی پر مختلف حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کی گئی ہے۔

ایف بی آر کی طرف سے انکم ٹیکس رولز 2002 کے قاعدہ 73 کی صریحاً خلاف ورزی کی گئی اور اے ٹی ایل ڈیٹا بیس سے کچھ ٹیکس دہندگان کے غیر قانونی اخراج کے حوالے سے ایک واضح تحریری اطلاع کو منتقل کیا گیا۔

وحید بٹ نے مزید کہا کہ ایف بی آر نے، رول 73 کی براہ راست خلاف ورزی کرتے ہوئے، دستی طور پر جمع کرائے گئے انکم ٹیکس ریٹرن کو "غیر فعال" تصور کیا ، اس کے باوجود کہ یہ قانون کی طرف سے متعین وقت کے اندر دائر کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کو چاہیے کہ وہ ان کوتاہیوں اور مسائل کو دور کرنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات کرے اس سے عام لوگوں اور دوسرے افراد یا ٹیکس دہندگان کو فائدہ پہنچے گا جو اس طرح کی ناانصافیوں کا سامنا کرتے ہیں، حالانکہ انہوں نے اپنے ریٹرن فائل کیے ہیں۔
Load Next Story