کراچی میں امن شکن عناصر کیخلاف بلا تفریق کارروائی کی جائے صدر زرداری
شہرکے داخلی اور خارجی راستے پر چیکنگ نظام سخت،غیر قانونی اسلحے کی آمد روکی جائے
صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ کراچی میں بدامنی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی جوعناصر امن خراب کر رہے ہیں۔
ان کے خلاف بلا تفریق کارروائی کے سلسلے کو تیزکیا جائے،شہرکے داخلی اور خارجی راستے پر چیکنگ کے نظام کو سخت کرنے کے ساتھ غیر قانونی اسلحے کی برآمدگی اور ترسیل کو روکنے کیلیے مربوط پالیسی تشکیل دی جائے۔وہ بدھ کو صدارتی کیمپ آفس بلاول ہائوس میں امن وامان کی صورتحال کے حوالے سے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کررہے تھے، اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، صوبائی وزراء پیر مظہر الحق، ایاز سومرو، شرجیل انعام میمن، چیف سیکریٹری سندھ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ، آئی جی سندھ اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔
صدر نے بعد ازاں سندھ میں سیلاب متاثرین کی امداد سے متعلق بھی اجلاس کی صدارت کی۔ذرائع کے مطابق امن و امان سے متعلق اجلاس میں صدر زرداری کو کراچی سمیت صوبے بھر میں امن وامان کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی، صدر کو سانحہ بلدیہ ٹائون، حیدری بم دھماکوں اور سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں اور کارکنوں سمیت عام شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف ہونے والی کارروائیوں سے بھی آگاہ کیا، آئی جی سندھ نے صدر کو بتایا کہ بلدیہ ٹائون میں فیکٹری میں لگنے والی آگ ابتدائی رپورٹ کے مطابق شارٹ سرکٹ کے باعث لگی تاہم دیگر تمام پہلوئوں کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔
صدر نے کہا کہ سانحہ بلدیہ ٹائون ایک بڑا قومی سانحہ ہے اور اس واقعے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں،متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑا جائے گا، حکومت ان کی ہر ممکن امداد کرے گی،ریسکیو اور ریلیف کے اداروں کو جدید سہولیات سے آراستہ کیا جائے۔صدر نے کہا کہ کراچی ملک کا معاشی حب ہے اور یہاں امن وامان خراب کرنے والے ملک دشمن عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں، انھوں نے سندھ حکومت کو ہدایت کی کہ کراچی میں قیام امن کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کومزید فعال کیا جائے۔اجلاس میں صدر کو بتایا گیا کہ سندھ میں حالیہ بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث پانچ اضلاع زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
صدر نے سندھ حکومت کو ہدایت کی کہ متاثرہ اضلاع میں پانی کی نکاسی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں اور آئندہ ایک ماہ میں ان علاقوں سے پانی کو مکمل طور پر صاف کردیا جائے، قبل ازیں قائم علی شاہ سے ملاقات کے دوران صدر زرداری نے کہا کہ حکومت اور اس کے اتحادی جماعتوں کے درمیان تعلقات مضبوط ہیں اور پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ اتحادی جماعتوں کے ساتھ مفاہمت کے تسلسل کو آئندہ انتخابات کے بعد بھی جاری رکھا جائے، وزیر اعلیٰ نے صدرکو سیاسی صورتحال، امن وامان، بلدیاتی نظام پر بعض اتحادی جماعتوں کے تحفظات سے آگاہ کیا، صدر نے ہدایت کی کہ ان اتحادی جماعتوں کے تحفظات دور کیا جائے اور مشاورت سے تمام مسائل کو حل کیا جائے۔
دریں اثناء صدر زرداری نے کہا ہے کہ 2013 انتخابات کا سال ہے، پیپلز پارٹی کے رہنما اور اور کارکنان انتخابات کی بھرپور تیاری کریں، ان خیالات کا اظہار انھوں نے بدھ کو بلاول ہاؤس میں پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے رہنماؤں سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
ان کے خلاف بلا تفریق کارروائی کے سلسلے کو تیزکیا جائے،شہرکے داخلی اور خارجی راستے پر چیکنگ کے نظام کو سخت کرنے کے ساتھ غیر قانونی اسلحے کی برآمدگی اور ترسیل کو روکنے کیلیے مربوط پالیسی تشکیل دی جائے۔وہ بدھ کو صدارتی کیمپ آفس بلاول ہائوس میں امن وامان کی صورتحال کے حوالے سے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کررہے تھے، اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، صوبائی وزراء پیر مظہر الحق، ایاز سومرو، شرجیل انعام میمن، چیف سیکریٹری سندھ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ، آئی جی سندھ اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔
صدر نے بعد ازاں سندھ میں سیلاب متاثرین کی امداد سے متعلق بھی اجلاس کی صدارت کی۔ذرائع کے مطابق امن و امان سے متعلق اجلاس میں صدر زرداری کو کراچی سمیت صوبے بھر میں امن وامان کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی، صدر کو سانحہ بلدیہ ٹائون، حیدری بم دھماکوں اور سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں اور کارکنوں سمیت عام شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف ہونے والی کارروائیوں سے بھی آگاہ کیا، آئی جی سندھ نے صدر کو بتایا کہ بلدیہ ٹائون میں فیکٹری میں لگنے والی آگ ابتدائی رپورٹ کے مطابق شارٹ سرکٹ کے باعث لگی تاہم دیگر تمام پہلوئوں کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔
صدر نے کہا کہ سانحہ بلدیہ ٹائون ایک بڑا قومی سانحہ ہے اور اس واقعے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں،متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑا جائے گا، حکومت ان کی ہر ممکن امداد کرے گی،ریسکیو اور ریلیف کے اداروں کو جدید سہولیات سے آراستہ کیا جائے۔صدر نے کہا کہ کراچی ملک کا معاشی حب ہے اور یہاں امن وامان خراب کرنے والے ملک دشمن عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں، انھوں نے سندھ حکومت کو ہدایت کی کہ کراچی میں قیام امن کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کومزید فعال کیا جائے۔اجلاس میں صدر کو بتایا گیا کہ سندھ میں حالیہ بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث پانچ اضلاع زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
صدر نے سندھ حکومت کو ہدایت کی کہ متاثرہ اضلاع میں پانی کی نکاسی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں اور آئندہ ایک ماہ میں ان علاقوں سے پانی کو مکمل طور پر صاف کردیا جائے، قبل ازیں قائم علی شاہ سے ملاقات کے دوران صدر زرداری نے کہا کہ حکومت اور اس کے اتحادی جماعتوں کے درمیان تعلقات مضبوط ہیں اور پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ اتحادی جماعتوں کے ساتھ مفاہمت کے تسلسل کو آئندہ انتخابات کے بعد بھی جاری رکھا جائے، وزیر اعلیٰ نے صدرکو سیاسی صورتحال، امن وامان، بلدیاتی نظام پر بعض اتحادی جماعتوں کے تحفظات سے آگاہ کیا، صدر نے ہدایت کی کہ ان اتحادی جماعتوں کے تحفظات دور کیا جائے اور مشاورت سے تمام مسائل کو حل کیا جائے۔
دریں اثناء صدر زرداری نے کہا ہے کہ 2013 انتخابات کا سال ہے، پیپلز پارٹی کے رہنما اور اور کارکنان انتخابات کی بھرپور تیاری کریں، ان خیالات کا اظہار انھوں نے بدھ کو بلاول ہاؤس میں پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے رہنماؤں سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔