پاکستان کی افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی دفتر خارجہ
شمالی وزیرستان میں چیک پوسٹ پر حملے میں بھی حافظ گل بہادر گروپ ملوث تھا، کارروائی میں گل بہادر گروپ کو نشانہ بنایا گیا
پاکستان نے افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف فضائی کارروائی کی تصدیق کردی، جس میں حافظ گل بہادر گروپ اور کالعدم تحریک طالبان کو نشانہ بنایا گیا ہے اور افغان سرزمین پر موجود ٹھکانے تباہ کیے گئے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پاکستان نے افغانستان میں موجود دہشتگردوں کیخلاف خفیہ اطلاعات پر آپریشن کیا جس میں کالعدم ٹی ٹی پی اور حافظ گل بہادر کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے افغانستان کے اندر سرحدی علاقوں میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر فضائی کارروائیاں کیں۔
مزید پڑھیں: شمالی وزیرستان میں فورسز کا آپریشن، انتہائی مطلوب کمانڈر سمیت 8 دہشتگرد ہلاک
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا ہے کہ آج کی کارروائی کا ہدف حافظ گل بہادر گروپ سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد تھے۔ گل بہادر گروپ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مل کر پاکستان کے اندر متعدد دہشت گرد حملوں کا ذمہ دار ہے، جس کے نتیجے میں سیکڑوں شہری اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی شہادتیں ہوئی ہیں۔
شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی کی سیکیورٹی چیک پوسٹ پر 16 مارچ کو ہونے والے حملے میں بھی حافظ گل بہادر گروپ ملوث ہیں، جس میں دو اعلیٰ افسران سمیت 7 پاکستانی فوجی شہید ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں بڑھتی دہشت گردی میں افغان سرزمین کا مسلسل استعمال
دفتر خارجہ کی ترجمان نے بتایا کہ گزشتہ دو سالوں کے دوران، پاکستان نے متعدد بار افغانستان کے اندر ٹی ٹی پی سمیت دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی پر عبوری افغان حکومت کو اپنے سنگین تحفظات سے آگاہ کیا، یہ دہشت گرد پاکستان کی سلامتی کے لیے شدید خطرہ ہیں، اور پاکستانی حدود میں دہشت گردانہ حملوں کے لیے مسلسل افغان سرزمین کا استعمال کرتے رہے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے ہمیشہ بات چیت اور تعاون کو ترجیح دی ہے اور افغان حکام پر بارہا زور دیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اور موثر کارروائی کریں کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو پائے مگر کوئی نتائج سامنے نہیں آسکے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم نے ان سے ٹی ٹی پی کو محفوظ پناہ گاہوں سے انکار کرنے اور اس کی قیادت پاکستان کے حوالے کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ پاکستان افغانستان کے لوگوں کا بہت احترام کرتا ہے تاہم، افغانستان میں اقتدار میں رہنے والوں میں سے کچھ عناصر ٹی ٹی پی کی سرپرستی کر رہے ہیں اور انہیں پاکستان کے خلاف 'پراکسی' کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
اسے بھی پڑھیں: پوری قوم ملک سے دہشتگردی کے خاتمے تک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، وزیرِاعظم
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق گزشتہ کئی دہائیوں میں افغانستان کے عوام کے لیے پاکستان کی طرف سے دی جانے والی حمایت کو نظر انداز کیا ہے، ہم اقتدار میں موجود ان عناصر سے گزارش کرتے ہیں کہ معصوم پاکستانیوں کا خون بہانے والے خوارج دہشت گردوں کا ساتھ دینے کی پالیسی پر نظر ثانی کریں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اور پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑے ہونے کا واضح انتخاب کریں ٹی ٹی پی جیسے دہشت گرد گروہ علاقائی امن اور سلامتی کے لیے اجتماعی خطرہ ہیں، ہم ٹی ٹی پی کی طرف سے لاحق خطرے سے نمٹنے میں افغان حکام کو درپیش چیلنج کا بخوبی ادراک رکھتے ہیں۔اس لیے پاکستان دہشت گردی کے خلاف مشترکہ حل تلاش کرنے اور کسی بھی دہشت گرد تنظیم کو افغانستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو سبوتاژ کرنے سے روکنے کے لیے کام جاری رکھے گا۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پاکستان نے افغانستان میں موجود دہشتگردوں کیخلاف خفیہ اطلاعات پر آپریشن کیا جس میں کالعدم ٹی ٹی پی اور حافظ گل بہادر کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے افغانستان کے اندر سرحدی علاقوں میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر فضائی کارروائیاں کیں۔
مزید پڑھیں: شمالی وزیرستان میں فورسز کا آپریشن، انتہائی مطلوب کمانڈر سمیت 8 دہشتگرد ہلاک
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا ہے کہ آج کی کارروائی کا ہدف حافظ گل بہادر گروپ سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد تھے۔ گل بہادر گروپ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مل کر پاکستان کے اندر متعدد دہشت گرد حملوں کا ذمہ دار ہے، جس کے نتیجے میں سیکڑوں شہری اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی شہادتیں ہوئی ہیں۔
شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی کی سیکیورٹی چیک پوسٹ پر 16 مارچ کو ہونے والے حملے میں بھی حافظ گل بہادر گروپ ملوث ہیں، جس میں دو اعلیٰ افسران سمیت 7 پاکستانی فوجی شہید ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں بڑھتی دہشت گردی میں افغان سرزمین کا مسلسل استعمال
دفتر خارجہ کی ترجمان نے بتایا کہ گزشتہ دو سالوں کے دوران، پاکستان نے متعدد بار افغانستان کے اندر ٹی ٹی پی سمیت دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی پر عبوری افغان حکومت کو اپنے سنگین تحفظات سے آگاہ کیا، یہ دہشت گرد پاکستان کی سلامتی کے لیے شدید خطرہ ہیں، اور پاکستانی حدود میں دہشت گردانہ حملوں کے لیے مسلسل افغان سرزمین کا استعمال کرتے رہے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے ہمیشہ بات چیت اور تعاون کو ترجیح دی ہے اور افغان حکام پر بارہا زور دیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اور موثر کارروائی کریں کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو پائے مگر کوئی نتائج سامنے نہیں آسکے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم نے ان سے ٹی ٹی پی کو محفوظ پناہ گاہوں سے انکار کرنے اور اس کی قیادت پاکستان کے حوالے کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ پاکستان افغانستان کے لوگوں کا بہت احترام کرتا ہے تاہم، افغانستان میں اقتدار میں رہنے والوں میں سے کچھ عناصر ٹی ٹی پی کی سرپرستی کر رہے ہیں اور انہیں پاکستان کے خلاف 'پراکسی' کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
اسے بھی پڑھیں: پوری قوم ملک سے دہشتگردی کے خاتمے تک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، وزیرِاعظم
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق گزشتہ کئی دہائیوں میں افغانستان کے عوام کے لیے پاکستان کی طرف سے دی جانے والی حمایت کو نظر انداز کیا ہے، ہم اقتدار میں موجود ان عناصر سے گزارش کرتے ہیں کہ معصوم پاکستانیوں کا خون بہانے والے خوارج دہشت گردوں کا ساتھ دینے کی پالیسی پر نظر ثانی کریں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اور پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑے ہونے کا واضح انتخاب کریں ٹی ٹی پی جیسے دہشت گرد گروہ علاقائی امن اور سلامتی کے لیے اجتماعی خطرہ ہیں، ہم ٹی ٹی پی کی طرف سے لاحق خطرے سے نمٹنے میں افغان حکام کو درپیش چیلنج کا بخوبی ادراک رکھتے ہیں۔اس لیے پاکستان دہشت گردی کے خلاف مشترکہ حل تلاش کرنے اور کسی بھی دہشت گرد تنظیم کو افغانستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو سبوتاژ کرنے سے روکنے کے لیے کام جاری رکھے گا۔