معاشی بحالی کیلیے بروقت نیا آئی ایم ایف پروگرام ناگزیر

ٹیکس جال کو پھیلانے کیلیے ایف بی آر کو ڈیجیٹلائز کرنا ضروری، زرعی انقلاب لانا ہوگا

جنوبی و سینٹرل ایشیا، مشرق وسطیٰ ،افریقی ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات بڑھانے ہونگے۔ فوٹو؛ فائل

معاشی بحالی کیلیے بروقت نیا آئی ایم ایف پروگرام ناگزیر ہے۔

نئی حکومت معاشی بحالی کیلیے پر عزم ہے، نگران حکومت کے دور میں اٹھائے گئے اقدامات کو آگے بڑھانے سے حکومت کے عزم کا اظہار ہوتا ہے، تاہم معاشی بحالی کیلیے حکومت کو کئی محاذوں پر اہم فیصلے کرنے ہوں گے، سب سے پہلے ڈیفالٹ کے خطرات سے نمٹنے کے لیے آئی ایم ایف سے ایک اور پروگرام طے کرنا نہایت ضروری ہے۔


محمد اورنگزیب کی بطور وزیرخزانہ تعیناتی ایک مثبت اشارہ ہے، بینکنگ سیکٹر میں ڈیجیٹلائزیشن کے حوالے سے ان کا نام معروف ہے، یوں تو اس وقت پاکستان کے تمام حکومتی اداروں کو ڈیجیٹیلائز کرنے کی اشد ضرورت ہے، لیکن سب سے پہلے ایف بی آر کو مکمل طور پر ڈیجیٹلائز کرنا اہم ہے۔

فرسودہ طریقوں کی وجہ سے ٹیکس کا جال سکڑتا جارہا ہے اور جو لوگ ٹیکس کے جال میں شامل ہیں، وہ بھی مکمل طور پر فعال ٹیکس پیئرز نہیں ہیں، ٹیکس کی بے ضابطگیوں اور پیچیدگیوں سے نمٹنے اور ٹیکس جال کو پھیلانے کے لیے ڈیجیٹیلائزیشن اہم قدم ہوگا۔

علاوہ ازیں، پاکستان کو اپنی برآمدات کو بڑھانے کی ضرورت ہے، بہترین آب و ہوا اور رقبے کے باجود پاکستان کی زرعی پیداوار اطمینان بخش نہیں ہیں، یہاں زرعی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرنے ہوگے، اس کے علاوہ خطے کے دیگر ممالک اور جنوبی ایشیا، مشرق وسطیٰ، سینٹرل ایشیا اور افریقہ کے ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات بڑھانے ہوگے، اور پاکستان کو اپنی تجارتی پالیسی کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہوگا۔
Load Next Story