گیس بحران ایک ارب ڈالر کی مہنگی آر ایل این جی کا بوجھ گھریلو صارفین پر ڈالا جائیگا
تیل اور گیس کے سرکاری ادارے 710 ارب کے سرکلرڈیٹ تلے دب چکے
اگلے مالی سال 2024-25ء کے دوران گیس کا بحران مزید سنگین ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے جس کے باعث حکومت کو گھریلو صارفین کی ضروریات مہنگی آر ایل این جی سے پوری کرنا پڑیں گی جس پر ایک ارب ڈالر لاگت آئیگی۔
تیل اور گیس کے سرکاری ادارے پہلے ہی 710 ارب روپے کے سرکلرڈیٹ تلے دبے ہوئے ہیں جس کی بنیادی وجہ بھی RLNGسے گیس کی فراہمی ہے۔پاکستان ایل این جی پر سرکلرڈیٹ کا بوجھ 142 ارب روپے ہوچکا ہے جبکہ پاکستان سٹیٹ آئل(PSO) 568 ارب روپے کے بوجھ تلے سسک رہی ہے۔
یہ انکشافات گیس کے بنیادی سٹیک ہولڈرز میں سے ایک آل پاکستان ٹیکسٹائل ملزایسوسی ایشن نارتھ ریجن کی طرف سے سامنے آئے ہیں جس کا کہنا ہے کہ اگلے سال گھریلوصارفین کو 209 ملین کیوبک فیٹ یومیہ گیس درکار ہوگی جس کی لاگت ایک ارب ڈالر کے لگ بھگ ہوگی۔
سوئی ناردن کا اندازہ ہے کہ اگلے سال 80 ہزار 155 بی بی ٹی یوRLNG کے ذریعے گھریلوگیس صارفین کی ضروریات پوری کی جاسکیں گی اور اس پر 297,913 ملین روپے لاگت آئیگی۔یہ رقم بھی ایک ارب امریکی ڈالر کے برابر ہے جس کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کی طرف سے منظوری کے بعد کا بینہ بھی اس کی توثیق کرچکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سوئی ناردرن نے پنجاب کیلیے گیس کی قیمت میں بڑا اضافہ مانگ لیا
RLNG کے ذریعے پیدا ہونے والی گیس کے سرکلر ڈیٹ کے بڑھنے کی وجہ یہ ہے کا اس کی وزن کی بنیاد پر قیمت مقرر نہیں کی جاتی۔تحریک پاکستان کی حکومت نے اس ضمن میں ایک بل پارلیمنٹ سے منظورکرایا تھا لیکن اسے سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔
اوگرا نے وزن کی بنیاد پر اوسط قیمت کے تعین پرجزوی طور پرعملدرآمد کیا ہے ،اس نے بھی پوری قیمت نہیں لگائی۔لہذا گیس کی مد میں ایک ارب ڈالر کے برابر رقم صارفین سے یا تو وصول کی جائے گی یا پھر اسے سرکلرڈیٹ میں ڈال دیا جائے گا۔سوئی ناردرن نے یکم جولائی 2024ء سے گیس کی قیمت میں بڑا اضافہ مانگا ہے۔اوگرا قیمت میں اضافہ کے لیے عوامی سماعت آج(پیر) کررہی ہے۔
اپٹما کا کہنا ہے کہ جنوری 2023ء سے گیس کی قیمتیں 223 فیصد تک بڑھائی جاچکی ہیں اور یکم جولائی سے مزید بڑھائی جارہی ہیں۔اس وقت ایئر مکس ایل پی جی کی قیمت 33 ڈالر ایم ایم بی ٹی یوکے برابر ہے اسے پی این جی کی قیمت پر گھریلوصارفین کودیا جاتا ہے جس سے صنعتی شعبے کو شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔سوئی سدرن اور سوئی ناردن کی گھریلو گیس کھپت 2022ء اور 2023ء کے دوران چار فیصد بڑھ گئی ہے۔
دوسری طرف سوئی ناردرن کی ملکی پیداوار میں 12 فیصد کمی ہوئی ہے۔اس وقت ملک کی 28 فیصد آبادی گیس استعمال کر رہی ہے،اتنی آبادی کی گیس ضروریات پوری کرنے کے لیے ایک ارب ڈالر مالیت کی آرایل این جی درکار ہوگی۔اپٹما کے مطابق پاکستان میں انرجی ٹیرف کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے کئی طرح کے اقدامات کرنے ہونگے ۔
تیل اور گیس کے سرکاری ادارے پہلے ہی 710 ارب روپے کے سرکلرڈیٹ تلے دبے ہوئے ہیں جس کی بنیادی وجہ بھی RLNGسے گیس کی فراہمی ہے۔پاکستان ایل این جی پر سرکلرڈیٹ کا بوجھ 142 ارب روپے ہوچکا ہے جبکہ پاکستان سٹیٹ آئل(PSO) 568 ارب روپے کے بوجھ تلے سسک رہی ہے۔
یہ انکشافات گیس کے بنیادی سٹیک ہولڈرز میں سے ایک آل پاکستان ٹیکسٹائل ملزایسوسی ایشن نارتھ ریجن کی طرف سے سامنے آئے ہیں جس کا کہنا ہے کہ اگلے سال گھریلوصارفین کو 209 ملین کیوبک فیٹ یومیہ گیس درکار ہوگی جس کی لاگت ایک ارب ڈالر کے لگ بھگ ہوگی۔
سوئی ناردن کا اندازہ ہے کہ اگلے سال 80 ہزار 155 بی بی ٹی یوRLNG کے ذریعے گھریلوگیس صارفین کی ضروریات پوری کی جاسکیں گی اور اس پر 297,913 ملین روپے لاگت آئیگی۔یہ رقم بھی ایک ارب امریکی ڈالر کے برابر ہے جس کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کی طرف سے منظوری کے بعد کا بینہ بھی اس کی توثیق کرچکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سوئی ناردرن نے پنجاب کیلیے گیس کی قیمت میں بڑا اضافہ مانگ لیا
RLNG کے ذریعے پیدا ہونے والی گیس کے سرکلر ڈیٹ کے بڑھنے کی وجہ یہ ہے کا اس کی وزن کی بنیاد پر قیمت مقرر نہیں کی جاتی۔تحریک پاکستان کی حکومت نے اس ضمن میں ایک بل پارلیمنٹ سے منظورکرایا تھا لیکن اسے سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔
اوگرا نے وزن کی بنیاد پر اوسط قیمت کے تعین پرجزوی طور پرعملدرآمد کیا ہے ،اس نے بھی پوری قیمت نہیں لگائی۔لہذا گیس کی مد میں ایک ارب ڈالر کے برابر رقم صارفین سے یا تو وصول کی جائے گی یا پھر اسے سرکلرڈیٹ میں ڈال دیا جائے گا۔سوئی ناردرن نے یکم جولائی 2024ء سے گیس کی قیمت میں بڑا اضافہ مانگا ہے۔اوگرا قیمت میں اضافہ کے لیے عوامی سماعت آج(پیر) کررہی ہے۔
اپٹما کا کہنا ہے کہ جنوری 2023ء سے گیس کی قیمتیں 223 فیصد تک بڑھائی جاچکی ہیں اور یکم جولائی سے مزید بڑھائی جارہی ہیں۔اس وقت ایئر مکس ایل پی جی کی قیمت 33 ڈالر ایم ایم بی ٹی یوکے برابر ہے اسے پی این جی کی قیمت پر گھریلوصارفین کودیا جاتا ہے جس سے صنعتی شعبے کو شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔سوئی سدرن اور سوئی ناردن کی گھریلو گیس کھپت 2022ء اور 2023ء کے دوران چار فیصد بڑھ گئی ہے۔
دوسری طرف سوئی ناردرن کی ملکی پیداوار میں 12 فیصد کمی ہوئی ہے۔اس وقت ملک کی 28 فیصد آبادی گیس استعمال کر رہی ہے،اتنی آبادی کی گیس ضروریات پوری کرنے کے لیے ایک ارب ڈالر مالیت کی آرایل این جی درکار ہوگی۔اپٹما کے مطابق پاکستان میں انرجی ٹیرف کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے کئی طرح کے اقدامات کرنے ہونگے ۔