پاکستان میں دہشت گردی کا منبع افغانستان میں ہے وزیر دفاع
جب کابل سے تعاون میسر نہیں ہے تو پاکستان کو سرحد پر تمام بین الاقوامی قوانین اور روایات نافذ کرنے ہوں گے، خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف نے ملک میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات پر ردعمل میں کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کا منبع افغانستان میں ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کے پیش نظر سرحد کی صورت حال میں بنیادی تبدیلی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کا منبع افغانستان میں ہے، ہماری کوششوں کے باوجود کابل اس سمت کوئی پیش رفت نہیں کر رہا ہے۔
افغان حکومت کے کردار کاحوالہ دیتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ دہشت گردی کے ٹھکانوں کے بارے میں انہیں علم ہونے کے باوجود ان کی سر زمین سے پاکستان کے خلاف دہشت گرد آزادانہ طور پر آپریٹ کر رہے ہیں۔
وزیردفاع نے کہا کہ پاک-افغان سرحد ساری دنیا کی روایتی سرحد سے مختلف ہے، موجودہ حالات میں جب کابل سے تعاون میسر نہیں ہے تو پاکستان کو اس سرحد پر تمام بین الاقوامی قوانین اور روایت نافذ کرنے ہوں گے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ سرحد پر دہشت گردوں کی نقل و حرکت ختم کرنی ہو گی، اسی طرح دونوں ممالک روایتی اچھے ہمسایوں کی طرح اپنے تعلقات کو فروغ دے سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاسپورٹ اور ویزے کے ذریعے سفر کی سہولتیں جاری رکھی جاسکتی ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کے پیش نظر سرحد کی صورت حال میں بنیادی تبدیلی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کا منبع افغانستان میں ہے، ہماری کوششوں کے باوجود کابل اس سمت کوئی پیش رفت نہیں کر رہا ہے۔
افغان حکومت کے کردار کاحوالہ دیتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ دہشت گردی کے ٹھکانوں کے بارے میں انہیں علم ہونے کے باوجود ان کی سر زمین سے پاکستان کے خلاف دہشت گرد آزادانہ طور پر آپریٹ کر رہے ہیں۔
وزیردفاع نے کہا کہ پاک-افغان سرحد ساری دنیا کی روایتی سرحد سے مختلف ہے، موجودہ حالات میں جب کابل سے تعاون میسر نہیں ہے تو پاکستان کو اس سرحد پر تمام بین الاقوامی قوانین اور روایت نافذ کرنے ہوں گے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ سرحد پر دہشت گردوں کی نقل و حرکت ختم کرنی ہو گی، اسی طرح دونوں ممالک روایتی اچھے ہمسایوں کی طرح اپنے تعلقات کو فروغ دے سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاسپورٹ اور ویزے کے ذریعے سفر کی سہولتیں جاری رکھی جاسکتی ہیں۔