عراق میں فوجی کارروائی سمیت تمام آپشنز زیر غور ہیں براک اوباما

عراق میں جنگجوؤں کے خلاف حکومت کا ساتھ دینے کے لئے مختصر مدت کے لیے فوری طور پر فوجی آپریشن بہت ضروری ہے، براک اوباما

القاعدہ اور دیگر شدت گروپوں کے خاتمے کے لئے عراقی حکومت کی ہر ممکن مدد کی جائے گی، اوباما۔ فوٹو: رائٹرز/فائل

امریکی صدر براک اوباما کا کہنا ہے کہ عراق میں شدت پسندوں کے خاتمے کے لئے فوجی کارروائی سمیت تمام آپشنز زیرغور ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے وائٹ ہاؤس میں آسٹریلوی وزیراعظم ٹونی ایبٹ کے ساتھ ملاقات کے بعد براک اوباما کا کہنا تھا کہ امریکا اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ جہادی تنظیمیں عراق میں دوبارہ قدم جمانے میں کامیاب نہ ہوں، القاعدہ اور دیگر شدت گروپوں کے خاتمے کے لئے عراقی حکومت کی ہر ممکن مدد کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ عراق میں جنگجوؤں کے خلاف حکومت کا ساتھ دینے کے لئے مختصر مدت کے لیے فوری طور پر فوجی آپریشن بہت ضروری ہے۔


گزشتہ روز امریکی حکام کا کہنا تھا کہ عراق کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ڈرون حملوں سمیت مختلف آپشن پر غور کیا جا رہاہے جب کہ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا عراقی حکومت کے ساتھ مل کر داعش کے خلاف مشترکہ حکمت عملی بنانے کا حامی ہے تاہم امریکی فوجیں عراق بھیجنے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں۔ دوسری جانب عراق کی صورت حال پر روس نے امریکا کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ داعش کے موصل پر قبضے نے ثابت کردیا ہے کہ امریکا کی عراق میں طویل جنگ مکمل ناکام ثابت ہوئیں۔

واضح رہے کہ شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ عراق والشام (آئی ایس آئی ایس) نے 3 روز قبل موصل کے بعد سابق عراقی صدر صدام حسین کے آبائی شہر تکریت پر بھی قبضہ کر لیا تھا جس کی اقوام متحدہ نے شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری کو عراق کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے کی اپیل کی تھی۔ دوسری جانب عراقی پارلیمنٹ میں وزیراعظم نوری المالکی کی جانب سے ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے حوالے سے ہونے والی ووٹنگ ممبران کی تعداد کم ہونے کے باعث موخر کر دی گئی۔
Load Next Story