کرپٹو کے ارب پتی ‘پوسٹربوائے’ کو صارفین سے 8 ارب ڈالر ہتھیانے پر 25 سال قید
فیڈرل پراسیکیوٹر نے 40 سے 50 سال قیدکی سزاکا مطالبہ کیا تھا جبکہ سیم بینکمین کے وکیل نے 5 سال تک سزا مناسب قرار دی تھی
ایف ٹی ایکس کرپٹو کرنسی کے ایکسچینج کے بانی اور ارب پتی سیم بینکمین فرائیڈ کو صارفین سے 8 ارب ڈالر ہتھیانے پر امریکی عدالت نے 25 سال قید کی سزا سنا دی۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق مین ہیٹن میں سماعت کے بعد امریکی ڈسٹرکٹ جج لیوس کیپلان نے سیم بینکمین فرائیڈ کے ان دعووں کو مسترد کرنے کے بعد 25 سال قید کا فیصلہ سنایا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ صارفین اپنے پیسوں سے محروم نہیں ہوئے تھے۔
امریکی عدالت نے 32 سالہ سیم بینکمین فرائیڈ کو 2 نومبر 2023 کو ایف ٹی ایکس کی 2022 میں تباہی پر فراڈ اور سازش کے الزامات ثابت ہونے پر مجرم قرار دیا تھا، جس سے پراسیکیوٹر نے امریکی تاریخ کے بڑے مالی فراڈ میں سے ایک قرار دیا تھا۔
جج لیوس کیپلان نے فیصلہ صادر کرنے سے قبل کہا کہ بینکمین کے اپنے جرائم پر کسی قسم کے پچھتاوے کا اظہار نہیں کیا، وہ جانتا تھا کہ یہ غلط ہے اور یہ بھی جانتا تھا کہ یہ جرم ہے اور انہیں اس بات کر پچھتاوا ہے کہ یہ ان کا انتہائی خراب شرط تھا لیکن وہ خود کو درست سمجھتے ہوئے اعتراف نہیں کر رہا ہے۔
عدالت میں جب فیصلہ سنایا جا رہا تھا تو سیم بینکمین کے بندھے ہوئے ہاتھوں کے ساتھ کھڑا تھا اور سماعت کے اختتام پر امریکی مارشلز سروس کے اہلکار انہیں کمرہ عدالت سے باہر لے کر گئے۔
سیم بینکمین فرائیڈ نے جج کے 20 منٹ کے ریمارکس کے دوران اعتراف کیا کہ ایف ٹی ایکس کے صارفین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور ایف ٹی ایکس کے اپنے سابق ساتھیوں سے معافی بھی مانگی۔
جج نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ سیم بینکمین کی جانب سےایف ٹی ایکس کے صارفین سے 8 ارب ڈالر غبن کرنے کا جرم ثابت ہوگیا ہے، ایف ٹی ایکس کے ایکویٹی سرمایہ کاروں کے 1.7 ارب ڈالر ڈوب گئے اور الامیڈا ریسرچ کو 1.3 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ایف ٹی ایکس کے صارفین اور سرمایہ کاروں کو مکمل ادائیگی کا دعویٰ بالکل گمراہ کن تھا، منطقی طور پر جھوٹا اور تصوراتی تھا، اپنی لوٹ کی کمائی لاس ویگاس منتقل کرنے اور چوری کی رقم سے کامیابی سے جوا کھیلنے والے چور کی سزا میں کمی نہیں کی جاسکتی۔
جج نے کہا کہ سیم بینکمین نے ٹرائل کے دوران جھوٹ بولا کہ ان کا فنڈ ایف ٹی ایکس سے صارفین کے ڈپازٹ کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔
فیڈرل پراسیکیوٹرز نے سیم فرینکمین کو 40 سے 50 سال سزا دینے کی درخواست کی تھی جبکہ وکیل صفائی مارک موکیسی کا مؤقف تھا کہ ایک سے 5 سال یا 4 سال سزا مناسب ہوگی۔
سیم فرینکمین نے جج کو مخاطب کرکے کہا کہ صارفین مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، میرا مطلب اس میں کمی کا نہیں ہے، میں بھی سمجھتا ہوں کہ میں نے جو کہا تھا وہ ایسا نہیں تھا اور میں اس کے لیے معذرت خواہ ہوں۔
ایف ٹی ایکس کے سابق ملازمین کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے جج سے کہا کہ ان لوگوں سے بہت محنت کی لیکن میں نے اس پر پانی پھیر دیا اور یہی بات مجھے ہر وقت تنگ کرتی ہے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق مین ہیٹن میں سماعت کے بعد امریکی ڈسٹرکٹ جج لیوس کیپلان نے سیم بینکمین فرائیڈ کے ان دعووں کو مسترد کرنے کے بعد 25 سال قید کا فیصلہ سنایا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ صارفین اپنے پیسوں سے محروم نہیں ہوئے تھے۔
امریکی عدالت نے 32 سالہ سیم بینکمین فرائیڈ کو 2 نومبر 2023 کو ایف ٹی ایکس کی 2022 میں تباہی پر فراڈ اور سازش کے الزامات ثابت ہونے پر مجرم قرار دیا تھا، جس سے پراسیکیوٹر نے امریکی تاریخ کے بڑے مالی فراڈ میں سے ایک قرار دیا تھا۔
جج لیوس کیپلان نے فیصلہ صادر کرنے سے قبل کہا کہ بینکمین کے اپنے جرائم پر کسی قسم کے پچھتاوے کا اظہار نہیں کیا، وہ جانتا تھا کہ یہ غلط ہے اور یہ بھی جانتا تھا کہ یہ جرم ہے اور انہیں اس بات کر پچھتاوا ہے کہ یہ ان کا انتہائی خراب شرط تھا لیکن وہ خود کو درست سمجھتے ہوئے اعتراف نہیں کر رہا ہے۔
عدالت میں جب فیصلہ سنایا جا رہا تھا تو سیم بینکمین کے بندھے ہوئے ہاتھوں کے ساتھ کھڑا تھا اور سماعت کے اختتام پر امریکی مارشلز سروس کے اہلکار انہیں کمرہ عدالت سے باہر لے کر گئے۔
سیم بینکمین فرائیڈ نے جج کے 20 منٹ کے ریمارکس کے دوران اعتراف کیا کہ ایف ٹی ایکس کے صارفین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور ایف ٹی ایکس کے اپنے سابق ساتھیوں سے معافی بھی مانگی۔
جج نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ سیم بینکمین کی جانب سےایف ٹی ایکس کے صارفین سے 8 ارب ڈالر غبن کرنے کا جرم ثابت ہوگیا ہے، ایف ٹی ایکس کے ایکویٹی سرمایہ کاروں کے 1.7 ارب ڈالر ڈوب گئے اور الامیڈا ریسرچ کو 1.3 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ایف ٹی ایکس کے صارفین اور سرمایہ کاروں کو مکمل ادائیگی کا دعویٰ بالکل گمراہ کن تھا، منطقی طور پر جھوٹا اور تصوراتی تھا، اپنی لوٹ کی کمائی لاس ویگاس منتقل کرنے اور چوری کی رقم سے کامیابی سے جوا کھیلنے والے چور کی سزا میں کمی نہیں کی جاسکتی۔
جج نے کہا کہ سیم بینکمین نے ٹرائل کے دوران جھوٹ بولا کہ ان کا فنڈ ایف ٹی ایکس سے صارفین کے ڈپازٹ کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔
فیڈرل پراسیکیوٹرز نے سیم فرینکمین کو 40 سے 50 سال سزا دینے کی درخواست کی تھی جبکہ وکیل صفائی مارک موکیسی کا مؤقف تھا کہ ایک سے 5 سال یا 4 سال سزا مناسب ہوگی۔
سیم فرینکمین نے جج کو مخاطب کرکے کہا کہ صارفین مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، میرا مطلب اس میں کمی کا نہیں ہے، میں بھی سمجھتا ہوں کہ میں نے جو کہا تھا وہ ایسا نہیں تھا اور میں اس کے لیے معذرت خواہ ہوں۔
ایف ٹی ایکس کے سابق ملازمین کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے جج سے کہا کہ ان لوگوں سے بہت محنت کی لیکن میں نے اس پر پانی پھیر دیا اور یہی بات مجھے ہر وقت تنگ کرتی ہے۔