جنرل ر باجوہ اور فیض حمید پر مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر سماعت نہ ہوسکی
ان کے خلاف کارروائی کے لیے ایف آئی اے کو کوئی درخواست ہی نہیں ملی، ڈپٹی اٹارنی جنرل کا عدالت میں بیان
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریٹائرمنٹ کے بعد قانونی رکاوٹ توڑنے، لاپروائی برتنے اور مختلف ایونٹس کو غلط بیان کرنے پر جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ ، جنرل (ر) فیض حمید سمیت دو صحافیوں کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست پر سماعت ملتوی کردی اور پٹیشنر کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایف آئی اے کو کارروائی کے لیے دی گئی درخواست ریکارڈ پر رکھیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے شہری عاطف علی کی درخواست پر سماعت کی۔ پٹیشنر کی جانب سے راجہ رضوان عباسی ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ ایف آئی اے کو درخواست دی گئی وہ انکوائری کرنے کے پابند ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے درخواست میں کچھ ہوگا تو وہ کارروائی کریں گے ناں۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باوجود، جنرل ریٹائرڈ فیض حمید اور صحافیوں کے خلاف کارروائی کے لیے ایف آئی اے کو کوئی درخواست ہی نہیں ملی۔ راجہ رضوان عباسی نے اصرار کیا کہ وہ درخواست ایف آئی اے ڈی جی آفس میں وصول ہوئی تھی۔
صحافی کی جانب سے حافظ عرفات ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور کہا ایف آئی اے کے پاس درخواست نہیں گئی، اس کی کاپی پٹیشن کے ساتھ بھی نہیں لگائی، مجھے تو معلوم نہیں کہ یہ پٹیشن یہاں سماعت کے لیے کیسے مقرر ہوگئی؟
چیف جسٹس نے کہا آج سے پہلے یہ بات نہیں بتائی گئی تھی، ابھی بتائی گئی ہے تو انہیں ایک موقع دیتے ہیں۔ عدالت نے پٹیشنر کے وکیل کو کہا کہ آپ اس متعلق درخواست کی کاپی ہمیں فراہم کر دیں جس کے بعد سماعت ملتوی کر دی گئی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے شہری عاطف علی کی درخواست پر سماعت کی۔ پٹیشنر کی جانب سے راجہ رضوان عباسی ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ ایف آئی اے کو درخواست دی گئی وہ انکوائری کرنے کے پابند ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے درخواست میں کچھ ہوگا تو وہ کارروائی کریں گے ناں۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باوجود، جنرل ریٹائرڈ فیض حمید اور صحافیوں کے خلاف کارروائی کے لیے ایف آئی اے کو کوئی درخواست ہی نہیں ملی۔ راجہ رضوان عباسی نے اصرار کیا کہ وہ درخواست ایف آئی اے ڈی جی آفس میں وصول ہوئی تھی۔
صحافی کی جانب سے حافظ عرفات ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور کہا ایف آئی اے کے پاس درخواست نہیں گئی، اس کی کاپی پٹیشن کے ساتھ بھی نہیں لگائی، مجھے تو معلوم نہیں کہ یہ پٹیشن یہاں سماعت کے لیے کیسے مقرر ہوگئی؟
چیف جسٹس نے کہا آج سے پہلے یہ بات نہیں بتائی گئی تھی، ابھی بتائی گئی ہے تو انہیں ایک موقع دیتے ہیں۔ عدالت نے پٹیشنر کے وکیل کو کہا کہ آپ اس متعلق درخواست کی کاپی ہمیں فراہم کر دیں جس کے بعد سماعت ملتوی کر دی گئی۔