مینڈک کی زبان میں تین گنا بڑا شکار دبوچنے کی طاقت
جنوبی امریکا میں ہارن مینڈک ایک مقبول پالتو جانور ہے جو اپنے جسامت سے ڈیڑھ گنا بڑے جانداروں کو دبوچ سکتا ہے
ایک نئی تحقیق کے مطابق مینڈک کی زبان میں اس کے اپنے پورے جسم کے وزن سے تین گنا بڑی چیز کھینچنے کی طاقت ہوتی ہے۔
یہ جاننے کے لیے کہ قاتل مینڈک کہلایا جانے والے ہارن مینڈک ایک چوہا نگل سکتا ہے یا نہیں ماہرینِ علم الحیوانات نے اس کے سامنے شیشے کا ایک ٹکڑا رکھا اور اس کے ساتھ ایک مزے دار جھینگر چپکا دیا گیا۔ اس وقت شیشے پر ایک مضبوط گرفت کی پیمائش کی گئی جب مینڈک کی زبان بھی بہت کم وقت کے لیے شیشے سے ٹکرائی اور اس پر لعاب بھی کم لگا۔ سائنٹیفک رپورٹس نامی جریدے میں شائع مطالعے کے مطابق مینڈک کی زبان کا عمل کسی چپکنے والی ٹیپ جیسا تھا۔
تجربے کا انعقاد کرنے والے جرمنی کی یونیورسٹی آف کیئل کے ڈاکٹر تھامس کا کہنا ہے ''یہ پہلی مرتبہ ہے کہ ہم نے مینڈک کی زبان کی چپکنے کی صلاحیت کو ماپا ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ بہت تیزی سے کام کرتی ہے، یہ محض ملی سیکنڈز کا وقت لگاتی ہے'' جنوبی امریکا میں ہارن مینڈک ایک مقبول پالتو جانور ہے جو اپنے جسامت سے ڈیڑھ گنا بڑے جانداروں کو دبوچ سکتا ہے جن میں ٹڈّے، مچھلیاں، چھپکلیاں، چھوٹے مینڈک اور چھوٹے چوہے شامل ہیں۔ ڈاکٹر تھامس کا کہنا ہے جنگل میں رہتے ہوئے ان مینڈکوں کے منہ میں جو کچھ پورا آتا ہے یہ اسے نگل جاتے ہیں۔
یہ جاننے کے لیے کہ قاتل مینڈک کہلایا جانے والے ہارن مینڈک ایک چوہا نگل سکتا ہے یا نہیں ماہرینِ علم الحیوانات نے اس کے سامنے شیشے کا ایک ٹکڑا رکھا اور اس کے ساتھ ایک مزے دار جھینگر چپکا دیا گیا۔ اس وقت شیشے پر ایک مضبوط گرفت کی پیمائش کی گئی جب مینڈک کی زبان بھی بہت کم وقت کے لیے شیشے سے ٹکرائی اور اس پر لعاب بھی کم لگا۔ سائنٹیفک رپورٹس نامی جریدے میں شائع مطالعے کے مطابق مینڈک کی زبان کا عمل کسی چپکنے والی ٹیپ جیسا تھا۔
تجربے کا انعقاد کرنے والے جرمنی کی یونیورسٹی آف کیئل کے ڈاکٹر تھامس کا کہنا ہے ''یہ پہلی مرتبہ ہے کہ ہم نے مینڈک کی زبان کی چپکنے کی صلاحیت کو ماپا ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ بہت تیزی سے کام کرتی ہے، یہ محض ملی سیکنڈز کا وقت لگاتی ہے'' جنوبی امریکا میں ہارن مینڈک ایک مقبول پالتو جانور ہے جو اپنے جسامت سے ڈیڑھ گنا بڑے جانداروں کو دبوچ سکتا ہے جن میں ٹڈّے، مچھلیاں، چھپکلیاں، چھوٹے مینڈک اور چھوٹے چوہے شامل ہیں۔ ڈاکٹر تھامس کا کہنا ہے جنگل میں رہتے ہوئے ان مینڈکوں کے منہ میں جو کچھ پورا آتا ہے یہ اسے نگل جاتے ہیں۔