تین جماعتوں نے ہمارا مینڈیٹ چوری کیا ان سے اتحاد نہیں ہوسکتا چیئرمین پی ٹی آئی
ہماری 15 سیٹیں ایم کیو ایم پاکستان اور 4 پی پی پی کے پاس ہیں، بیرسٹرگوہر علی خان
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے مسلم لیگ(ن)، پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان سے سیاسی اتحاد کا تاثر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہمارا مینڈیٹ چوری کیا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے اسلام اباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تین سیاسی جماعتوں مسلم لیگ(ن)، پی پی پی اور ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ ہمارا سیاسی اتحاد نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ ہماری سیٹیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کی 22 سیٹوں میں سے تین سیٹیں یہ لوگ جیت چکے ہیں باقی ہمارے سیٹیں ہیں، ہماری15 نشستیں ایم کیو ایم اور 4 پیپلز پارٹی کے پاس گئی ہیں۔
بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا تھا کہ کسی کے ساتھ صفر اور کسی کے ساتھ ایک ملا کر یہ سارے جتوائے گئے ہیں، اللہ کرے بانی پی ٹی آئی عید گھر پر گزارے، جج صاحب نے 14، 14 گھنٹے سماعت کی اور تین مرتبہ اس میں ہسپتال بھی گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ انصاف میں دیر ہی نہیں ہونی چاہیے، جس طرح سے فیصلے ہوئے تمام غیر قانونی تھے، قانون کی بالادستی پر یقین کرتے ہیں عدلیہ پر ہمیں اعتماد ہے اور احترام کرتے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ عدلیہ جب ان مقدمات کو دیکھے گی تو سارے ختم ہو جائیں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے اسلام اباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تین سیاسی جماعتوں مسلم لیگ(ن)، پی پی پی اور ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ ہمارا سیاسی اتحاد نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ ہماری سیٹیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کی 22 سیٹوں میں سے تین سیٹیں یہ لوگ جیت چکے ہیں باقی ہمارے سیٹیں ہیں، ہماری15 نشستیں ایم کیو ایم اور 4 پیپلز پارٹی کے پاس گئی ہیں۔
بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا تھا کہ کسی کے ساتھ صفر اور کسی کے ساتھ ایک ملا کر یہ سارے جتوائے گئے ہیں، اللہ کرے بانی پی ٹی آئی عید گھر پر گزارے، جج صاحب نے 14، 14 گھنٹے سماعت کی اور تین مرتبہ اس میں ہسپتال بھی گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ انصاف میں دیر ہی نہیں ہونی چاہیے، جس طرح سے فیصلے ہوئے تمام غیر قانونی تھے، قانون کی بالادستی پر یقین کرتے ہیں عدلیہ پر ہمیں اعتماد ہے اور احترام کرتے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ عدلیہ جب ان مقدمات کو دیکھے گی تو سارے ختم ہو جائیں گے۔