ججز کو ملنے والے دھمکی آمیز خطوط کی تحقیقات کرائیں گے وزیراعظم
اس معاملے پر سیاست نہیں بلکہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے، شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے ججز کو بھیجے گئے دھمکی آمیز خطوط کی تحقیقات کرانے کا اعلان کردیا۔
وزیراعظم نے کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ججز کی جانب سے لکھے گئے خطوط پر چیف جسٹس کے ساتھ میٹنگ کے بعد کابینہ نے انکوائری کمیشن بنانے کی منظوری دی تھی، سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی پر مشتمل کمیشن بنایا تھا تاہم انہوں نے بعدازاں معذرت کرلی۔
شہباز شریف نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اب اس پر ازخود نوٹس لے لیا ہے اور اس کی سماعت بھی شروع ہوگئی ہے، اب سپریم کورٹ خود اس معاملے کو دیکھ رہی ہے، اب گیند ان کے پاس ہے، ہم نے تو اپنی ذمہ داری پوری کردی تھی، بعد میں اس میں تبدیلی آئی۔
مزید پڑھیں : حکومت کی مکمل توجہ پنشن اصلاحات اور اداروں کی نجکاری پر ہے، وزیراعظم
انہوں نے کہا کہ کچھ ججز کو دھمکی آمیز خطوط موصول ہوئے ہیں، ہمیں اس معاملے پر ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور سیاست نہیں کرنی چاہیے، حکومت اس معاملے کی تحقیقات کرائے گی تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر خزانہ واشنگٹن جارہے ہیں جہاں آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پروگرام پر اجلاس ہوگا، نئے پروگرام سے معیشت میں استحکام آئے گا، تاہم یقینا نئے پروگرام میں آئی ایم ایف کی شرائط آسان نہیں ہوں گی۔
اجلاس کے شرکاء سے اپنی ابتدائی گفتگو میں وزیراعظم نے کہا کہ ملکی معیشت استحکام کی طرف گامزن ہے ؛ بہتری دیکھنے میں آ رہی ہے اور مہنگائی میں بتدریج کمی واقع ہو رہی ہے جو کہ خوش آئند ہے۔
یہ بھی پڑھیں : وزیراعظم سے فلسطینی سفیر کی ملاقات، حمایت پر پاکستانی قوم سے اظہار تشکر
وزیراعظم نے کہا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کے حوالے سے ماہرین کی تعیناتی اسی ماہ ہو جائیگی ۔ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی نجکاری کے حوالے سے ٹائم لائنز پر ہر صورت عملدرآمد ہو گا ۔ ہوائی اڈوں کی آؤٹ سورسنگ کے لئے حکمت عملی ترتیب جا چکی ہے۔
وزیراعظم نے داسو میں چینی انجینئرز اور ماہرین سے اپنی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مقیم چینی شہریوں کو مکمل سیکورٹی فراہم کی جائے گی۔
دریں اثنا وفاقی کابینہ نے آج چھ نکاتی ایجنڈے کی منظوری دے دی جس میں صدر ایس ایم ای بینک طاہر حسین کے استعفے اور نئے صدر کے تقرر، قومی اسمبلی میں پیش کرنے کے لیے اکنامک پالیسی اسٹیٹمنٹ بھی شامل ہے۔
وزیراعظم نے کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ججز کی جانب سے لکھے گئے خطوط پر چیف جسٹس کے ساتھ میٹنگ کے بعد کابینہ نے انکوائری کمیشن بنانے کی منظوری دی تھی، سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی پر مشتمل کمیشن بنایا تھا تاہم انہوں نے بعدازاں معذرت کرلی۔
شہباز شریف نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اب اس پر ازخود نوٹس لے لیا ہے اور اس کی سماعت بھی شروع ہوگئی ہے، اب سپریم کورٹ خود اس معاملے کو دیکھ رہی ہے، اب گیند ان کے پاس ہے، ہم نے تو اپنی ذمہ داری پوری کردی تھی، بعد میں اس میں تبدیلی آئی۔
مزید پڑھیں : حکومت کی مکمل توجہ پنشن اصلاحات اور اداروں کی نجکاری پر ہے، وزیراعظم
انہوں نے کہا کہ کچھ ججز کو دھمکی آمیز خطوط موصول ہوئے ہیں، ہمیں اس معاملے پر ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور سیاست نہیں کرنی چاہیے، حکومت اس معاملے کی تحقیقات کرائے گی تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر خزانہ واشنگٹن جارہے ہیں جہاں آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پروگرام پر اجلاس ہوگا، نئے پروگرام سے معیشت میں استحکام آئے گا، تاہم یقینا نئے پروگرام میں آئی ایم ایف کی شرائط آسان نہیں ہوں گی۔
اجلاس کے شرکاء سے اپنی ابتدائی گفتگو میں وزیراعظم نے کہا کہ ملکی معیشت استحکام کی طرف گامزن ہے ؛ بہتری دیکھنے میں آ رہی ہے اور مہنگائی میں بتدریج کمی واقع ہو رہی ہے جو کہ خوش آئند ہے۔
یہ بھی پڑھیں : وزیراعظم سے فلسطینی سفیر کی ملاقات، حمایت پر پاکستانی قوم سے اظہار تشکر
وزیراعظم نے کہا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کے حوالے سے ماہرین کی تعیناتی اسی ماہ ہو جائیگی ۔ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی نجکاری کے حوالے سے ٹائم لائنز پر ہر صورت عملدرآمد ہو گا ۔ ہوائی اڈوں کی آؤٹ سورسنگ کے لئے حکمت عملی ترتیب جا چکی ہے۔
وزیراعظم نے داسو میں چینی انجینئرز اور ماہرین سے اپنی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مقیم چینی شہریوں کو مکمل سیکورٹی فراہم کی جائے گی۔
دریں اثنا وفاقی کابینہ نے آج چھ نکاتی ایجنڈے کی منظوری دے دی جس میں صدر ایس ایم ای بینک طاہر حسین کے استعفے اور نئے صدر کے تقرر، قومی اسمبلی میں پیش کرنے کے لیے اکنامک پالیسی اسٹیٹمنٹ بھی شامل ہے۔