گردشی قرضے اصلاحات نہ ہوئیں تو بجلی مزید مہنگی کرنا پریگی عالمی بینک
بجلی کا گردشی قرضہ 2635 ارب،گیس کا 2866 ارب روپے تک پہنچ چکا،نقصانات معیشت کیلیے خطرہ بن گئے،اپ ڈیٹ رپورٹ
عالمی بینک نے توانائی شعبے کے نقصانات اور گردشی قرضے کو ملکی معیشت کیلیے خطرہ قرار دیدیاہے۔
عالمی بینک کی طرف سے جاری کردہ پاکستان ڈیویلپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ کے مطابق بجلی اور گیس سیکٹر میں گردشی قرضہ 5 ہزار501 ارب روپے ہوگیاہے۔
جنوری 2024ء تک بجلی کے شعبے کا گردشی قرضہ 2635 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے جو جی ڈی پی کے2.4 فیصد کے برابر ہے۔ اسی طرح گیس سیکٹر میں سرکلر ڈیٹ 2866 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔گیس کے شعبے کا قرضہ جی ڈی پی کے 2.7 فیصد کے مساوی ہے۔
عالمی بینک کے مطابق توانائی شعبے میں اصلاحات نہ ہوئیں تو بجلی کی قیمت میں مزید اضافے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہے گا۔رپورٹ میں بجلی کی بڑھتی قیمتوں سے غریب طبقے کو بچانے پر بھی زور دیا گیاہے۔رپورٹ کے مطابق 2022ء تک بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے نقصانات 0.2فیصد سے بڑھ کر 0.5 فیصد تک پہنچ چکے ہیں۔
عالمی بینک نے توانائی کے شعبے میں ترسیلی نقصانات کم کرنے کیلئے تعاون کا تو یقین دلایا ہے لیکن ساتھ ساتھ یہ بھی واضح کردیا ہے کہ حکومت کو توانائی شعبے کی وصولیاں بھی بہتر کرنا ہوں گی۔ ورلڈ بینک نے طویل مدتی مالی استحکام کیلئے پنشن اصلاحات پربھی زوردیا ہے۔
عالمی بینک نے تمباکو سمیت سماجی طور پر نقصان دہ اشیا پر ٹیکس بڑھانے، توانائی کی مصنوعات، ٹیلی کمیونیکیشن، مالیاتی خدمات اور دیگر کی کھپت پر ذاتی انکم ٹیکس ودہولڈنگ چارجز کو ختم کرنے کی تجویز بھی دی ہے تاکہ غریب اور کمزور گھرانوں پر ٹیکس کا بوجھ کم کیا جا سکے۔
عالمی بینک کی طرف سے جاری کردہ پاکستان ڈیویلپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ کے مطابق بجلی اور گیس سیکٹر میں گردشی قرضہ 5 ہزار501 ارب روپے ہوگیاہے۔
جنوری 2024ء تک بجلی کے شعبے کا گردشی قرضہ 2635 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے جو جی ڈی پی کے2.4 فیصد کے برابر ہے۔ اسی طرح گیس سیکٹر میں سرکلر ڈیٹ 2866 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔گیس کے شعبے کا قرضہ جی ڈی پی کے 2.7 فیصد کے مساوی ہے۔
عالمی بینک کے مطابق توانائی شعبے میں اصلاحات نہ ہوئیں تو بجلی کی قیمت میں مزید اضافے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہے گا۔رپورٹ میں بجلی کی بڑھتی قیمتوں سے غریب طبقے کو بچانے پر بھی زور دیا گیاہے۔رپورٹ کے مطابق 2022ء تک بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے نقصانات 0.2فیصد سے بڑھ کر 0.5 فیصد تک پہنچ چکے ہیں۔
عالمی بینک نے توانائی کے شعبے میں ترسیلی نقصانات کم کرنے کیلئے تعاون کا تو یقین دلایا ہے لیکن ساتھ ساتھ یہ بھی واضح کردیا ہے کہ حکومت کو توانائی شعبے کی وصولیاں بھی بہتر کرنا ہوں گی۔ ورلڈ بینک نے طویل مدتی مالی استحکام کیلئے پنشن اصلاحات پربھی زوردیا ہے۔
عالمی بینک نے تمباکو سمیت سماجی طور پر نقصان دہ اشیا پر ٹیکس بڑھانے، توانائی کی مصنوعات، ٹیلی کمیونیکیشن، مالیاتی خدمات اور دیگر کی کھپت پر ذاتی انکم ٹیکس ودہولڈنگ چارجز کو ختم کرنے کی تجویز بھی دی ہے تاکہ غریب اور کمزور گھرانوں پر ٹیکس کا بوجھ کم کیا جا سکے۔