وفاقی حکومت نے25 لاکھ میٹرک ٹن گندم خریداری کا ہدف مقرر کردیا
پنجاب کی جانب سے عدم شرکت کی بنا پر ہدف گزشتہ سال کے مقابلے میں 69 فیصد کم
وفاقی حکومت نے25 لاکھ میٹرک ٹن گندم کی خریداری کا ہدف مقرر کردیا، جو کہ رواں سال کے ہدف کے مقابلے میں 69 فیصد کم ہے۔
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پاسکو کیلیے گندم کی خریداری کے اہداف کی منظوری دی، جس میں بلوچستان اور سندھ نے اپنے اہداف مقرر کیے تاہم پنجاب نے گزشتہ قرضوں کی ادائیگی کا عذر پیش کرکے فوری گندم خریداری سے انکا کردیا۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 2.45 ملین ٹن گندم کی خریداری کیلیے 275 ارب روپے قرض جاری کرنے کی منظوری دے دی، جبکہ 24 ارب روپے کی ضمنی گرانٹ کی منظوری بھی دی گئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال پنجاب کیلیے 4.5 ملین ٹن گندم خریداری کا ہدف مقرر کیا گیا تھا، لیکن اس بار کوئی ہدف مقرر نہیں کیا گیا، اگر پنجاب حکومت کم از کم 4 ملین ٹن گندم کی خریداری کا ہدف مقرر نہیں کرتی تو کسان مڈل مین کے رحم و کرم پر ہونگے اور ممکنہ طور پر کسانوں کو 3,900 روپے فی من کی مقرر کردہ کم از کم ریٹ بھی ممکنہ طور پر نہیں ملے گا۔
پنجاب حکومت نے مالی سال 2024-25 کیلیے گندم کی سپورٹ پرائس گزشتہ سال کی طرح 3,900 روپے فی من ہی رکھی ہوئی ہے۔
ای سی سی کو پنجاب حکومت کے نمائندے نے بتایا کہ پنجاب حکومت گندم خریداری کیلیے لیے گئے پچھلے قرضے ادا کرنے میں مصروف ہے، اس وجہ سے ابھی کوئی ہدف مقرر نہیں کرسکتے، جب ضرورت ہوگی، اس وقت خرید لیں گے۔
ادھر وفاقی وزارت خوراک نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ 3.3 ملین کے گزشتہ سال کے اسٹاک کے باجود 2.45 ملین کی نئی خریداری ملکی ضروریات کیلیے ناکافی ہوگی، اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے کے مطابق سندھ کیلیے 1 ملین ٹن گندم خریداری کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 28 فیصد کم ہے، جبکہ گندم خریداری کیلیے 100ارب روپے کا قرض لینے کی اجازت دی گئی ہے، سندھ کسانوں سے گندم 4,000 روپے فی من کے ریٹ پر خریدے گا۔
وفاقی حکومت نے گندم کی سپورٹ پرائس 3,900 روپے فی من مقرر کر رکھی ہے، جس کو سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں نے قبول نہیں کیا ہے، بلوچستان کیلیے 50,000 میٹرک ٹن کا ہدف مقررکیا گیا ہے، جبکہ 5.7 ارب روپے قرض لینے کی اجازت دی گئی ہے۔
وزارت خوراک کے مطابق رواں سال پاکستان میں گندم سرپلس ہونے کا امکان ہے، کیوں کہ رواں سال مقررہ ہدف 22.2 ملین ایکڑ کے بجائے گندم 23.7 ملین ایکڑ پر کاشت کی گئی ہے، جبکہ ملک میں اس وقت 4.7 ملین ٹن کا اسٹاک موجود ہے، جبکہ اسمگلنگ کے خلاف جاری کریک ڈائون نے بھی گندم کے ذخائر کو مستحکم رکھنے میں مدد دی ہے۔
واضح رہے کہ رواں سیزن میں 28 سے 29 ملین میٹرک ٹن گندم کی پیداوار ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پاسکو کیلیے گندم کی خریداری کے اہداف کی منظوری دی، جس میں بلوچستان اور سندھ نے اپنے اہداف مقرر کیے تاہم پنجاب نے گزشتہ قرضوں کی ادائیگی کا عذر پیش کرکے فوری گندم خریداری سے انکا کردیا۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 2.45 ملین ٹن گندم کی خریداری کیلیے 275 ارب روپے قرض جاری کرنے کی منظوری دے دی، جبکہ 24 ارب روپے کی ضمنی گرانٹ کی منظوری بھی دی گئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال پنجاب کیلیے 4.5 ملین ٹن گندم خریداری کا ہدف مقرر کیا گیا تھا، لیکن اس بار کوئی ہدف مقرر نہیں کیا گیا، اگر پنجاب حکومت کم از کم 4 ملین ٹن گندم کی خریداری کا ہدف مقرر نہیں کرتی تو کسان مڈل مین کے رحم و کرم پر ہونگے اور ممکنہ طور پر کسانوں کو 3,900 روپے فی من کی مقرر کردہ کم از کم ریٹ بھی ممکنہ طور پر نہیں ملے گا۔
پنجاب حکومت نے مالی سال 2024-25 کیلیے گندم کی سپورٹ پرائس گزشتہ سال کی طرح 3,900 روپے فی من ہی رکھی ہوئی ہے۔
ای سی سی کو پنجاب حکومت کے نمائندے نے بتایا کہ پنجاب حکومت گندم خریداری کیلیے لیے گئے پچھلے قرضے ادا کرنے میں مصروف ہے، اس وجہ سے ابھی کوئی ہدف مقرر نہیں کرسکتے، جب ضرورت ہوگی، اس وقت خرید لیں گے۔
ادھر وفاقی وزارت خوراک نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ 3.3 ملین کے گزشتہ سال کے اسٹاک کے باجود 2.45 ملین کی نئی خریداری ملکی ضروریات کیلیے ناکافی ہوگی، اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے کے مطابق سندھ کیلیے 1 ملین ٹن گندم خریداری کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 28 فیصد کم ہے، جبکہ گندم خریداری کیلیے 100ارب روپے کا قرض لینے کی اجازت دی گئی ہے، سندھ کسانوں سے گندم 4,000 روپے فی من کے ریٹ پر خریدے گا۔
وفاقی حکومت نے گندم کی سپورٹ پرائس 3,900 روپے فی من مقرر کر رکھی ہے، جس کو سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں نے قبول نہیں کیا ہے، بلوچستان کیلیے 50,000 میٹرک ٹن کا ہدف مقررکیا گیا ہے، جبکہ 5.7 ارب روپے قرض لینے کی اجازت دی گئی ہے۔
وزارت خوراک کے مطابق رواں سال پاکستان میں گندم سرپلس ہونے کا امکان ہے، کیوں کہ رواں سال مقررہ ہدف 22.2 ملین ایکڑ کے بجائے گندم 23.7 ملین ایکڑ پر کاشت کی گئی ہے، جبکہ ملک میں اس وقت 4.7 ملین ٹن کا اسٹاک موجود ہے، جبکہ اسمگلنگ کے خلاف جاری کریک ڈائون نے بھی گندم کے ذخائر کو مستحکم رکھنے میں مدد دی ہے۔
واضح رہے کہ رواں سیزن میں 28 سے 29 ملین میٹرک ٹن گندم کی پیداوار ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔