ملک بھر میں دانش اسکولوں کا جال بچھائیں گے وزیراعظم
سندھ، بلوچستان، گلگت بلتستان ، آزاد جموں وکشمیر میں دانش اسکولوں کیلیے تمام وسائل وفاق فراہم کرے گا، تقریب سے خطاب
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ دنیا کی کوئی قوم تعلیم اور شعور کے بغیر ترقی وخوشحالی کی منزل حاصل نہیں کرسکتی، جب تک قوم کے کروڑوں بچوں کےلیے تعلیم کا بندوبست نہیں کیا جاتا اس وقت تک قائداعظم کے پاکستان کا خواب پورا نہیں ہو سکتا۔
وزیراعظم نے اسلام آباد میں دانش اسکول سائیٹ کے معائنے کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں قوم کے بچوں اور بچیوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کےلیے پنجاب میں جو کوششیں شروع ہوئی تھیں اس کے دائرہ کا ر میں توسیع کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دانش اسکول میں زیادہ تر وہ بچے داخل ہیں جو ذہین وفطین ہیں مگر جن کے والدین کے پاس تعلیم کے وسائل موجود نہیں تھے یا جن کے والدین اس دنیا سے چلے گئے ہیں۔ اللہ کے فضل وکرم سے دانش اسکول میں پڑھنے والے اور یہاں سے فارغ التحصیل ہونے والے قوم کے چشم وچراغ ملک اور پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ جب ہم نے دانش اسکول کا آغاز کیا تو ہمیں تنقید کے نشتروں کا نشانہ بنایا گیا مگر ہمارا موقف تھا کہ اگر امرا کے بچوں کےلیے ایچی سن کالج جیسے ادارے بن سکتے ہیں تو غریب مگر ذہین وفطین بچوں کےلیے ایسے اسکول کیوں نہیں کھل سکتے۔
اسلام آباد میں ایسی زمینیں موجود تھیں جہاں امرا کے بچوں کےلیے اسکول کھل گئے ہیں جو اچھی بات ہے مگر تعلیم صرف امرا کے بچوں کا حق نہیں ہے غریب کے بچوں کو بھی جدید تعلیمی سہولیات ملنی چاہئیں۔ اسی سوچ کے تحت ہم نے دانش اسکولوں کا دائرہ کار اسلام آباد ، آزاد جموں وکشمیر، گلگت بلتستان اور بلوچستان تک پھیلانے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ دانش اسکول اسلام آباد کےلیے 10 ایکڑ زمین فراہم کی جا رہی ہے جہاں تمام جدید تعلیمی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کی مشاورت کے ساتھ آزاد جموں وکشمیر، گلگت بلتستان ، بلوچستان اور سندھ کے دور دراز علاقوں میں یہ اسکول بنائے جائیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہماری کوشش ہو گی کہ ان علاقوں کے ہر ڈویژن میں یہ اسکول قائم ہوں۔ گلگت بلتستان ، آزاد جموں وکشمیر، بلوچستان اور سندھ کے دور دراز علاقوں میں دانش اسکولوں کے قیام کےلیے سو فیصد وسائل وفاق کی جانب سے فراہم کیے جائیں گے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس سے بڑی قومی خدمت ہو ہی نہیں سکتی ۔
26 ملین اسکول نہ جانے والے بچوں کی تشویشناک تعداد کو '' مجرمانہ غفلت'' قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ قائداعظم کا پاکستان کے بارے میں خواب ان کی تعلیم کے انتظامات کیے بغیر ادھورا رہے گا،اس لیے تعلیم کو ہنگامی شعبہ قرار دیں گے اور صحیح معنوں میں قومی و عوامی وسائل اپنے بچوں پر نچھاور کریں گے کیونکہ کوئی بھی قوم تعلیم و شعور سے آراستہ کیے بغیر ترقی اور خوشحال کی منزل حاصل نہیں کرسکتی۔
وزیراعظم نے کہا کہ پنجاب میں محمد نواز شریف کی قیادت میں 2 لاکھ اساتذہ کرام کو میرٹ پر بھرتی کیا گیا، قوم کے لاکھوں بچوں اور بچیوں کو محنت اور قابلیت کی بنیاد پر کلاشنکوف کی بجائے لیپ ٹاپ کے تحائف دیے۔ آج الحمد اللہ ان کی وجہ سے وہ اپنی محنت سے حلال روزی کما رہے ہیں۔ ان لیپ ٹاپس نے کووڈ -19 کی وبا کے دور میں تعلیم کی فراہمی میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ لیپ ٹاپ اسکیم پر بھی ہمیں تنقید کا نشانہ بنا یا گیا مگر ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ اگر امرا کے بچوں کےلیے جدید تعلیمی ادارے کھل سکتے ہیں تو غریب اور یتیم بچوں کے لیے بھی ایسی سہولیات فراہم کرنا ہوں گی، جب تک قوم کے کروڑوں بچوں کےلیے تعلیم کا بندوبست نہیں کیا جاتا قائداعظم کے پاکستان کا خواب پورا نہیں ہو سکتا۔
وزیراعظم نے کہا کہ دانش اسکولوں کا جال ملک بھر میں بچھایا جائے گا تاکہ جن بچوں پر مہنگے تعلیمی اداروں کے دروازے بند ہیں ان کےلیے دانش اسکول کے دروازے کھلے ہوں۔ یہ وہ خواب ہے جن کےلیے تمام قومی وسائل فراہم کیے جائیں گے.
وزیراعظم نے کہا کہ اس عظیم قومی خدمت اور نیک کام میں تمام متعلقہ اداروں اور عہدےداروں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آزاد جموں وکشمیر ، گلگت بلتستان اور بلوچستان کے اسکولوں میں دانش اسکولوں کی پی سی ون کی منظوری کے بعد ان سکولوں کا سنگ بنیاد وہ خود رکھیں گے۔
انہوں نے وزارت تعلیم سے کہا ہے کہ وہ 6 سے 8 ماہ میں اس کی تکمیل کو یقینی بنائے۔ انہوں نے آزاد جموں و کشمیر، جی بی اور بلوچستان میں قائم کیے جانے والے دانش اسکولوں کا ذاتی طور پر افتتاح کرنے کا بھی اعلان کیا۔
اپنے خطاب میں وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے دانش اسکول کے پیچھے نظر آنے والے وژن کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کا دائرہ ملک کے دیگر حصوں تک پھیلایا جا رہا ہے۔
انہوں نے وزیر اعظم سے درخواست کی کہ تعلیمی شعبے میں درپیش چیلنجز اور خامیوں کو دور کرنے کے لیے تعلیمی ایمرجنسی کا اعلان کیا جائے اور ہر خالی عمارت کو تدریسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے۔
امریکہ، جاپان اور جرمنی جیسے عمر رسیدہ آبادی رکھنے والے ممالک سے موازنہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نوجوانوں کی بڑی تعداد سے مالا مال ہے اور حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنے وسائل کو ان کی ہنر مندی کی تربیت کے لیے بروئے کار لائے تاکہ وہ بین الاقوامی منڈی میں روزگار کے قابل ہوں۔
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور اخوت فاؤنڈیشن کے چیئرمین امجد ثاقب نے دانش اسکولوں کے قیام کے سفر کو یاد کیا جس کا مقصد معاشرے میں موجود تفاوت کو دور کرنا تھا اور پنجاب ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ کی تعریف کی جس سے پنجاب کے تقریباً 450,000 طلباء مستفید ہوئے۔
اسکول سے باہر بچوں کے مسئلے پر روشنی ڈالتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ غریب والدین بھی اپنے بچوں کو تعلیم یافتہ اور بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں اور اس امید کا اظہار کرتے ہیں کہ وزیر اعظم ان کی تقدیر بدلنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔
تقریب میں وفاقی وزیر تعلیم ، وائس چانسلر ، اساتذہ کرام ، سیکرٹری تعلیم ، مختلف تعلیمی اداروں کے سربراہان اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔
وزیراعظم نے اسلام آباد میں دانش اسکول سائیٹ کے معائنے کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں قوم کے بچوں اور بچیوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کےلیے پنجاب میں جو کوششیں شروع ہوئی تھیں اس کے دائرہ کا ر میں توسیع کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دانش اسکول میں زیادہ تر وہ بچے داخل ہیں جو ذہین وفطین ہیں مگر جن کے والدین کے پاس تعلیم کے وسائل موجود نہیں تھے یا جن کے والدین اس دنیا سے چلے گئے ہیں۔ اللہ کے فضل وکرم سے دانش اسکول میں پڑھنے والے اور یہاں سے فارغ التحصیل ہونے والے قوم کے چشم وچراغ ملک اور پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ جب ہم نے دانش اسکول کا آغاز کیا تو ہمیں تنقید کے نشتروں کا نشانہ بنایا گیا مگر ہمارا موقف تھا کہ اگر امرا کے بچوں کےلیے ایچی سن کالج جیسے ادارے بن سکتے ہیں تو غریب مگر ذہین وفطین بچوں کےلیے ایسے اسکول کیوں نہیں کھل سکتے۔
اسلام آباد میں ایسی زمینیں موجود تھیں جہاں امرا کے بچوں کےلیے اسکول کھل گئے ہیں جو اچھی بات ہے مگر تعلیم صرف امرا کے بچوں کا حق نہیں ہے غریب کے بچوں کو بھی جدید تعلیمی سہولیات ملنی چاہئیں۔ اسی سوچ کے تحت ہم نے دانش اسکولوں کا دائرہ کار اسلام آباد ، آزاد جموں وکشمیر، گلگت بلتستان اور بلوچستان تک پھیلانے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ دانش اسکول اسلام آباد کےلیے 10 ایکڑ زمین فراہم کی جا رہی ہے جہاں تمام جدید تعلیمی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کی مشاورت کے ساتھ آزاد جموں وکشمیر، گلگت بلتستان ، بلوچستان اور سندھ کے دور دراز علاقوں میں یہ اسکول بنائے جائیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہماری کوشش ہو گی کہ ان علاقوں کے ہر ڈویژن میں یہ اسکول قائم ہوں۔ گلگت بلتستان ، آزاد جموں وکشمیر، بلوچستان اور سندھ کے دور دراز علاقوں میں دانش اسکولوں کے قیام کےلیے سو فیصد وسائل وفاق کی جانب سے فراہم کیے جائیں گے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس سے بڑی قومی خدمت ہو ہی نہیں سکتی ۔
26 ملین اسکول نہ جانے والے بچوں کی تشویشناک تعداد کو '' مجرمانہ غفلت'' قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ قائداعظم کا پاکستان کے بارے میں خواب ان کی تعلیم کے انتظامات کیے بغیر ادھورا رہے گا،اس لیے تعلیم کو ہنگامی شعبہ قرار دیں گے اور صحیح معنوں میں قومی و عوامی وسائل اپنے بچوں پر نچھاور کریں گے کیونکہ کوئی بھی قوم تعلیم و شعور سے آراستہ کیے بغیر ترقی اور خوشحال کی منزل حاصل نہیں کرسکتی۔
وزیراعظم نے کہا کہ پنجاب میں محمد نواز شریف کی قیادت میں 2 لاکھ اساتذہ کرام کو میرٹ پر بھرتی کیا گیا، قوم کے لاکھوں بچوں اور بچیوں کو محنت اور قابلیت کی بنیاد پر کلاشنکوف کی بجائے لیپ ٹاپ کے تحائف دیے۔ آج الحمد اللہ ان کی وجہ سے وہ اپنی محنت سے حلال روزی کما رہے ہیں۔ ان لیپ ٹاپس نے کووڈ -19 کی وبا کے دور میں تعلیم کی فراہمی میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ لیپ ٹاپ اسکیم پر بھی ہمیں تنقید کا نشانہ بنا یا گیا مگر ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ اگر امرا کے بچوں کےلیے جدید تعلیمی ادارے کھل سکتے ہیں تو غریب اور یتیم بچوں کے لیے بھی ایسی سہولیات فراہم کرنا ہوں گی، جب تک قوم کے کروڑوں بچوں کےلیے تعلیم کا بندوبست نہیں کیا جاتا قائداعظم کے پاکستان کا خواب پورا نہیں ہو سکتا۔
وزیراعظم نے کہا کہ دانش اسکولوں کا جال ملک بھر میں بچھایا جائے گا تاکہ جن بچوں پر مہنگے تعلیمی اداروں کے دروازے بند ہیں ان کےلیے دانش اسکول کے دروازے کھلے ہوں۔ یہ وہ خواب ہے جن کےلیے تمام قومی وسائل فراہم کیے جائیں گے.
وزیراعظم نے کہا کہ اس عظیم قومی خدمت اور نیک کام میں تمام متعلقہ اداروں اور عہدےداروں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آزاد جموں وکشمیر ، گلگت بلتستان اور بلوچستان کے اسکولوں میں دانش اسکولوں کی پی سی ون کی منظوری کے بعد ان سکولوں کا سنگ بنیاد وہ خود رکھیں گے۔
انہوں نے وزارت تعلیم سے کہا ہے کہ وہ 6 سے 8 ماہ میں اس کی تکمیل کو یقینی بنائے۔ انہوں نے آزاد جموں و کشمیر، جی بی اور بلوچستان میں قائم کیے جانے والے دانش اسکولوں کا ذاتی طور پر افتتاح کرنے کا بھی اعلان کیا۔
اپنے خطاب میں وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے دانش اسکول کے پیچھے نظر آنے والے وژن کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کا دائرہ ملک کے دیگر حصوں تک پھیلایا جا رہا ہے۔
انہوں نے وزیر اعظم سے درخواست کی کہ تعلیمی شعبے میں درپیش چیلنجز اور خامیوں کو دور کرنے کے لیے تعلیمی ایمرجنسی کا اعلان کیا جائے اور ہر خالی عمارت کو تدریسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے۔
امریکہ، جاپان اور جرمنی جیسے عمر رسیدہ آبادی رکھنے والے ممالک سے موازنہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نوجوانوں کی بڑی تعداد سے مالا مال ہے اور حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنے وسائل کو ان کی ہنر مندی کی تربیت کے لیے بروئے کار لائے تاکہ وہ بین الاقوامی منڈی میں روزگار کے قابل ہوں۔
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور اخوت فاؤنڈیشن کے چیئرمین امجد ثاقب نے دانش اسکولوں کے قیام کے سفر کو یاد کیا جس کا مقصد معاشرے میں موجود تفاوت کو دور کرنا تھا اور پنجاب ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ کی تعریف کی جس سے پنجاب کے تقریباً 450,000 طلباء مستفید ہوئے۔
اسکول سے باہر بچوں کے مسئلے پر روشنی ڈالتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ غریب والدین بھی اپنے بچوں کو تعلیم یافتہ اور بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں اور اس امید کا اظہار کرتے ہیں کہ وزیر اعظم ان کی تقدیر بدلنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔
تقریب میں وفاقی وزیر تعلیم ، وائس چانسلر ، اساتذہ کرام ، سیکرٹری تعلیم ، مختلف تعلیمی اداروں کے سربراہان اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔