اقوام متحدہ کا وفد طالبان سے حتمی مذاکرات کیلئے کابل کا دورہ کرے گا
سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی معاون خصوصی روزا اوٹنبائیوا کابل میں طالبان قیادت سے مذاکرات کریں گی، رپورٹ
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس عیدالفطر کے بعد طالبان کے ساتھ حتمی مذاکرات کے لیے اپنے سینئر معاون کو کابل بھیج دیں گے جہاں 'آر یا پار' کی بنیاد پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان اور افغانستان میں امدادی مشن کے سربراہ روزا اوٹنبائیوا کا دورہ افغانستان سے تعلقات سے متعلق رواں برس فروری میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والی کانفرنس کا تسلسل ہے۔
معاون خصوصی روزا اوٹنبائیوا کابل جائیں گی اور طالبان قیادت کے ساتھ مذاکرات میں انہیں اقوم متحدہ کے خصوصی نمائندے کی تعیناتی کی تجویز پر آمادہ کرنے کی کوشش کریں گی۔
دوسری جانب طالبان حکومت اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی کی تعیناتی پر اس لیے انکار کرتی رہی ہے کیونکہ خصوصی نمائندے کی تعیناتی خاص طور پر ایسے ممالک میں کی جاتی ہے جہاں کشیدگی پائی جاتی ہو۔
طالبان کا مؤقف ہے کہ افغانستان میں ان کی قانونی حکومت قائم ہے اور اس لیے اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی کی تعیناتی کی ضرورت نہیں ہے۔
مغربی ممالک کا خیال ہے کہ اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی کی تعیناتی سے طالبان حکومت اور عالمی برادری کے درمیان تعلقات میں فروغ کے لیے سہولت ہوگی۔
ذرائع نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی سینئر عہدیدار کابل کے دورے میں اہم مسائل اجاگر کریں گی اور اگر طالبان اپنے مؤقف قائم رہتے ہیں تو جنگ زدہ افغانستان میں دیگر اہم اسٹیک ہولڈرز کی حوصلہ شکنی ہوسکتی ہے۔
تاہم انہوں نے کہا کہ طالبان کے ماضی کے ریکارڈ سے ناممکن لگتا ہے کہ وہ اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹ جائیں گے۔
ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان اور افغانستان میں امدادی مشن کے سربراہ روزا اوٹنبائیوا کا دورہ افغانستان سے تعلقات سے متعلق رواں برس فروری میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والی کانفرنس کا تسلسل ہے۔
معاون خصوصی روزا اوٹنبائیوا کابل جائیں گی اور طالبان قیادت کے ساتھ مذاکرات میں انہیں اقوم متحدہ کے خصوصی نمائندے کی تعیناتی کی تجویز پر آمادہ کرنے کی کوشش کریں گی۔
دوسری جانب طالبان حکومت اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی کی تعیناتی پر اس لیے انکار کرتی رہی ہے کیونکہ خصوصی نمائندے کی تعیناتی خاص طور پر ایسے ممالک میں کی جاتی ہے جہاں کشیدگی پائی جاتی ہو۔
طالبان کا مؤقف ہے کہ افغانستان میں ان کی قانونی حکومت قائم ہے اور اس لیے اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی کی تعیناتی کی ضرورت نہیں ہے۔
مغربی ممالک کا خیال ہے کہ اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی کی تعیناتی سے طالبان حکومت اور عالمی برادری کے درمیان تعلقات میں فروغ کے لیے سہولت ہوگی۔
ذرائع نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی سینئر عہدیدار کابل کے دورے میں اہم مسائل اجاگر کریں گی اور اگر طالبان اپنے مؤقف قائم رہتے ہیں تو جنگ زدہ افغانستان میں دیگر اہم اسٹیک ہولڈرز کی حوصلہ شکنی ہوسکتی ہے۔
تاہم انہوں نے کہا کہ طالبان کے ماضی کے ریکارڈ سے ناممکن لگتا ہے کہ وہ اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹ جائیں گے۔