دی ریٹرن آف کرینہ سیف
کنگ خان نے اسے کوئین آف شوبز کا خطاب دیا ہے جبکہ امیتابھ بچن نے جھانسوں کی رانی قرار دیا ہے
تمام عوام الناس، خواص الناس،انعام الناس اور اناس الناس یعنی سارے یا ایھاالناس کو مژدہ ہو سب گروہوں کو نوید ہو، صف دشمناں کو خبر کرو کہ کرینہ سیف ایک مرتبہ پھر ''شوبز'' کی دنیا میں جلوہ ہوگئی ہے۔
''شوبز''یعنی دیکھنے دکھانے کی انڈسٹری کا اردو ترجمہ صرف اداکاری نہیں بلکہ اس میں گلوکاری،کلاکاری،نغمہ کاری،رقص کاری،ماڈل کاری اور''ریاکاری'' یعنی ساری کاریاں اور ناکاریاں آجاتی ہیں اور''شو''یعنی دکھانے کو ''ریا'' کہتے ہیں اس لیے شوبز کا سلیس ترجمہ ''ریاکاری'' بنتا ہے۔
مطلب یہ کہ ریاکاری کی دنیا میں کرینہ سیف( v s) کترینہ سیف نے ایک مرتبہ پھر انٹری دے دی ہے اور بڑی دھماکہ دار زوردار شوردار اور غوردار انٹری دی کہ ایک ہی دن کے اخبار میں اس کے تین تین بیانات آنے لگے ہیں وہ بھی''مصور''اور بیانات بھی نہایت معلوماتی،خراباتی اور انکشافاتی۔
مثلاً گاڑی آتی ہے گاڑی آتی ہے(کرینہ سیف) گاڑی جاتی ہے جاتی ہے(کرینہ سیف) سورج مشرق سے نکلتا ہے(کرینہ سیف) چاند رات کو نکلتا ہے(کرینہ سیف) پانی بہتا ہے(کرینہ سیف) ہوا چلتی ہے (کرینہ سیف) اور تصاویر میں۔کرینہ سیف بیٹھی ہوئی ہے کرینہ کھڑی ہے،کرینہ سیف دیکھ رہی ہے کرینہ سیف سن رہی ہے کرینہ سیف مسکرا رہی ہے کرینہ سیف نہیں مسکرارہی ہے۔کرینہ سیف سیف سے مل رہی ہے۔
اور اس مرتبہ سنا ہے کہ اس''پنرجنم'' میں وہ اس عزم بالجزم سے آئی ہے بلکہ میڈیا میں''ان ن ن ن'' رہنے کے جو سابق ریکارڈدیگر اداکارؤں نے قائم کر رکھے ہیں وہ ان تمام ریکارڈوں کو اوپر تلے رکھ کر ایسا کودے گی ایسا کودے گی کہ سب کا برادہ بنا کر رکھ دے۔اب تک تو اس نے روزانہ دو بیان اور دو تصاویر پر گزارہ کیا ہے لیکن اب کے وہ روزانہ صبح دوپہر شام کو چار چار بیان اور آٹھ آٹھ تصاویر جاری کرے گی۔
ایک اڑتی سی خبر یہ بھی''زبانی طیور کی'' آئی ہے کہ اس کی دوبارہ دھماکہ خیز اور تڑاکا خیز انٹری سیف علی خان نے ایک فلم دی ریٹرن آف کرینہ سیف بنانے کا اعلان کیا ہے جس کا رائٹر فائٹر لائٹر وہ خود ہوگا اور ہیروئن کا کردار بھی خود ادا کرے گا جبکہ ہیرو کا کردار کرینہ سیف ادا کرے گی، فلم کی پروڈیوسر شرمیلی ٹیگوری ہوگی۔
ایک اور خبر کے مطابق کنگ خان نے اسے کوئین آف شوبز کا خطاب دیا ہے جبکہ امیتابھ بچن نے جھانسوں کی رانی قرار دیا ہے اس کی ساس شرمیلی ٹیگوری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ میری بہورانی نے''کافور'' خاندان کو آٹھ چاند لگادیے تھے، پٹودی خاندان کو وہ پورا سورج لگانے والی ہے۔
شوبز عرف ریاکاری کی دنیا میں ایسی ہلچل مچی ہے کہ جس کی گونج گالی وڈ سے نکل کر ہالی وڈ تک پہنچ گئی ہے جبکہ اس کی حریف کترینہ کیف اتنی نحیف و ضعیف ہوگئی ہے کہ بولنے چلنے تک کی طاقت اس میں باقی نہیں رہی ہے اور یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ کرینہ یعنی مدد گار خصوصی برائے گفتار خصوصی سیف کا عہدہ وہی پرانا ہے پٹودی خاندان۔
پٹودی خاندان کے بارے میں اتنا بتادیں کہ اس کا سربراہ نواب منصور علی خان پٹودی کرکٹ کا ہیرو تھا ،عام طور پر لوگ اسے پی ڈی آئی کہتے تھے اور اس نے اس وقت کی مشہور ہیروئن شرمیلا ٹیگور سے شادی کی تھی۔کہتے ہیں شرمیلا ٹیگور جو آج کل شرمیلی ٹیگوری اور نواب بیگم ہے اس نے اس پر کچھ جادو ٹونا کیا ہوا تھا۔
گالی وڈ میں آج کل نیا ٹرینڈ یہ نکلا ہے کہ فلم میں ہیرو سے زیادہ کامیڈین کو فوکس کیا جاتا ہے جیسے ہمارے ہاں وزیر سے زیادہ بیانات اس کے معاون کے آتے ہیں دوسرا ٹرینڈ یہ نکلا ہے کہ کہانی اور مکالموں سے زیادہ اہمیت پھکڑپن اور آئٹم سانگ کی ہوتی ہے جیسے ہمارے ہاں حقائق کی بجائے بے سروپا بیانات اور تصاویر کو زیادہ ترجیح دی جاتی ہے۔اور کرینہ سیف نے تو یہ نیا سٹائل ایجاد کیا ہے کہ ہر اس معاملے پر بولتی ہے جس سے اس کا دور کا تعلق بھی نہیں ہوتا، جیسے ہمارے ہاں روزانہ ایسی اطلاعات دی جاتی ہیں جن میں باقی سب کچھ ہوتا ہے لیکن اطلاع کوئی نہیں ہوتی جیسے آج سورج مشرق سے نکلا ہے۔
آج سورج دن کو نکلا ہے حکومت نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ سورج صرف مغرب میں غروب ہوگا۔ اور صرف رات کو چھٹی کرے گا۔دن کو اس کی چھٹی منسوخ کردی گئی ہے۔
پانی کو نیچے سے اوپر بہنا ہوگا اور دھوئیں کو اوپر سے نیچے بہایا جائے گا۔حکومت کی پہلی ترجیح ہر وہ کام ہے جو کرنے کا نہیں ہے اور جو کام کرنے کا ہے اسے ہرگز ہرگز ہاتھ لگانے نہیں دیا جائے گا۔اس مرتبہ بھی کرینہ سیف کا اصل ٹارگٹ امپورٹڈ اداکارہ کترینہ کیف ہی ہے۔لیکن سنا ہے کترینہ کیف نے تہیہ کرلیا ہے کہ کرینہ سیف کے بیانات پر ''جواب جاہلاں'' کا مظاہرہ کرے گی۔
اور کرینہ سیف کو جب کترینہ کیف کے اس رویے کا احساس ہوا تو اس نے بھی پالسیی بدل کر کترینہ کیف کی بجائے خود کو بیانات کا ٹارگٹ بنالیا ہے۔مثلاً آج کرینہ سیف نے پانی پیا،آج کرینہ سیف نے سانس لی۔آج کرینہ سیف مسکرائی۔آج کرینہ سیف نہیں مسکرائی۔آج کرینہ نے سیف کو دیکھا۔ اور سیف نے کرینہ کو''واو'' کہا۔ساتھ ہی کرینہ سیف کی تصویر لازم ہوتی ہے۔
اپنے پچھلے جنم میں تو کرینہ سیف کا ٹارگٹ صرف امپورٹڈ اداکارہ کترینہ کیف تھی اور دن رات کترینہ کیف کی اینٹ سے اینٹ بجاتی تھی، کبھی اس کی ناکامی کا ٹھٹھا اڑاتی تھی اور کبھی سیف علی خان کی''کال'' پر کترینہ کو سمندروں کے چڑھ دوڑنے کی دھمکیاں دیتی تھی لیکن اب کے اس پنرجنم میں کترینہ کیف کے چپ سادھنے پر اس کے بیانات کا محور گالی وڈ کی اہم شخصیات اور گالی وڈ کو جنت بنانے،یہاں دودھ شہد کی نہریں بہانے اور اس کے ہالی وڈ کا ہم سر بنانے کے موضوعات ہیں۔
یہاں تک کہ اس نے سیف علی خان کو بھی صرف''واو'' تک محدود کردیا ہے۔اس سے جب کثرت بیانات کی وجہ پوچھی گئی کہ آخر وہ اتنے زیادہ بیانات کیسے دے دیتی ہے۔تو انکشاف ہوا کہ اس نے اپنے منہ اور زبان کی پلاسٹک سرجری کرکے خود کو دوآتشہ بنالیا ، پلاسٹک سرجری سے اس کی زبان بھی دو شاخہ ہوگئی اور منہ سے بھی بیک وقت دو دو آوازیں نکلتی ہیں بیک وقت دو دو بیانات فائر کر رہی ہے۔
''شوبز''یعنی دیکھنے دکھانے کی انڈسٹری کا اردو ترجمہ صرف اداکاری نہیں بلکہ اس میں گلوکاری،کلاکاری،نغمہ کاری،رقص کاری،ماڈل کاری اور''ریاکاری'' یعنی ساری کاریاں اور ناکاریاں آجاتی ہیں اور''شو''یعنی دکھانے کو ''ریا'' کہتے ہیں اس لیے شوبز کا سلیس ترجمہ ''ریاکاری'' بنتا ہے۔
مطلب یہ کہ ریاکاری کی دنیا میں کرینہ سیف( v s) کترینہ سیف نے ایک مرتبہ پھر انٹری دے دی ہے اور بڑی دھماکہ دار زوردار شوردار اور غوردار انٹری دی کہ ایک ہی دن کے اخبار میں اس کے تین تین بیانات آنے لگے ہیں وہ بھی''مصور''اور بیانات بھی نہایت معلوماتی،خراباتی اور انکشافاتی۔
مثلاً گاڑی آتی ہے گاڑی آتی ہے(کرینہ سیف) گاڑی جاتی ہے جاتی ہے(کرینہ سیف) سورج مشرق سے نکلتا ہے(کرینہ سیف) چاند رات کو نکلتا ہے(کرینہ سیف) پانی بہتا ہے(کرینہ سیف) ہوا چلتی ہے (کرینہ سیف) اور تصاویر میں۔کرینہ سیف بیٹھی ہوئی ہے کرینہ کھڑی ہے،کرینہ سیف دیکھ رہی ہے کرینہ سیف سن رہی ہے کرینہ سیف مسکرا رہی ہے کرینہ سیف نہیں مسکرارہی ہے۔کرینہ سیف سیف سے مل رہی ہے۔
اور اس مرتبہ سنا ہے کہ اس''پنرجنم'' میں وہ اس عزم بالجزم سے آئی ہے بلکہ میڈیا میں''ان ن ن ن'' رہنے کے جو سابق ریکارڈدیگر اداکارؤں نے قائم کر رکھے ہیں وہ ان تمام ریکارڈوں کو اوپر تلے رکھ کر ایسا کودے گی ایسا کودے گی کہ سب کا برادہ بنا کر رکھ دے۔اب تک تو اس نے روزانہ دو بیان اور دو تصاویر پر گزارہ کیا ہے لیکن اب کے وہ روزانہ صبح دوپہر شام کو چار چار بیان اور آٹھ آٹھ تصاویر جاری کرے گی۔
ایک اڑتی سی خبر یہ بھی''زبانی طیور کی'' آئی ہے کہ اس کی دوبارہ دھماکہ خیز اور تڑاکا خیز انٹری سیف علی خان نے ایک فلم دی ریٹرن آف کرینہ سیف بنانے کا اعلان کیا ہے جس کا رائٹر فائٹر لائٹر وہ خود ہوگا اور ہیروئن کا کردار بھی خود ادا کرے گا جبکہ ہیرو کا کردار کرینہ سیف ادا کرے گی، فلم کی پروڈیوسر شرمیلی ٹیگوری ہوگی۔
ایک اور خبر کے مطابق کنگ خان نے اسے کوئین آف شوبز کا خطاب دیا ہے جبکہ امیتابھ بچن نے جھانسوں کی رانی قرار دیا ہے اس کی ساس شرمیلی ٹیگوری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ میری بہورانی نے''کافور'' خاندان کو آٹھ چاند لگادیے تھے، پٹودی خاندان کو وہ پورا سورج لگانے والی ہے۔
شوبز عرف ریاکاری کی دنیا میں ایسی ہلچل مچی ہے کہ جس کی گونج گالی وڈ سے نکل کر ہالی وڈ تک پہنچ گئی ہے جبکہ اس کی حریف کترینہ کیف اتنی نحیف و ضعیف ہوگئی ہے کہ بولنے چلنے تک کی طاقت اس میں باقی نہیں رہی ہے اور یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ کرینہ یعنی مدد گار خصوصی برائے گفتار خصوصی سیف کا عہدہ وہی پرانا ہے پٹودی خاندان۔
پٹودی خاندان کے بارے میں اتنا بتادیں کہ اس کا سربراہ نواب منصور علی خان پٹودی کرکٹ کا ہیرو تھا ،عام طور پر لوگ اسے پی ڈی آئی کہتے تھے اور اس نے اس وقت کی مشہور ہیروئن شرمیلا ٹیگور سے شادی کی تھی۔کہتے ہیں شرمیلا ٹیگور جو آج کل شرمیلی ٹیگوری اور نواب بیگم ہے اس نے اس پر کچھ جادو ٹونا کیا ہوا تھا۔
گالی وڈ میں آج کل نیا ٹرینڈ یہ نکلا ہے کہ فلم میں ہیرو سے زیادہ کامیڈین کو فوکس کیا جاتا ہے جیسے ہمارے ہاں وزیر سے زیادہ بیانات اس کے معاون کے آتے ہیں دوسرا ٹرینڈ یہ نکلا ہے کہ کہانی اور مکالموں سے زیادہ اہمیت پھکڑپن اور آئٹم سانگ کی ہوتی ہے جیسے ہمارے ہاں حقائق کی بجائے بے سروپا بیانات اور تصاویر کو زیادہ ترجیح دی جاتی ہے۔اور کرینہ سیف نے تو یہ نیا سٹائل ایجاد کیا ہے کہ ہر اس معاملے پر بولتی ہے جس سے اس کا دور کا تعلق بھی نہیں ہوتا، جیسے ہمارے ہاں روزانہ ایسی اطلاعات دی جاتی ہیں جن میں باقی سب کچھ ہوتا ہے لیکن اطلاع کوئی نہیں ہوتی جیسے آج سورج مشرق سے نکلا ہے۔
آج سورج دن کو نکلا ہے حکومت نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ سورج صرف مغرب میں غروب ہوگا۔ اور صرف رات کو چھٹی کرے گا۔دن کو اس کی چھٹی منسوخ کردی گئی ہے۔
پانی کو نیچے سے اوپر بہنا ہوگا اور دھوئیں کو اوپر سے نیچے بہایا جائے گا۔حکومت کی پہلی ترجیح ہر وہ کام ہے جو کرنے کا نہیں ہے اور جو کام کرنے کا ہے اسے ہرگز ہرگز ہاتھ لگانے نہیں دیا جائے گا۔اس مرتبہ بھی کرینہ سیف کا اصل ٹارگٹ امپورٹڈ اداکارہ کترینہ کیف ہی ہے۔لیکن سنا ہے کترینہ کیف نے تہیہ کرلیا ہے کہ کرینہ سیف کے بیانات پر ''جواب جاہلاں'' کا مظاہرہ کرے گی۔
اور کرینہ سیف کو جب کترینہ کیف کے اس رویے کا احساس ہوا تو اس نے بھی پالسیی بدل کر کترینہ کیف کی بجائے خود کو بیانات کا ٹارگٹ بنالیا ہے۔مثلاً آج کرینہ سیف نے پانی پیا،آج کرینہ سیف نے سانس لی۔آج کرینہ سیف مسکرائی۔آج کرینہ سیف نہیں مسکرائی۔آج کرینہ نے سیف کو دیکھا۔ اور سیف نے کرینہ کو''واو'' کہا۔ساتھ ہی کرینہ سیف کی تصویر لازم ہوتی ہے۔
اپنے پچھلے جنم میں تو کرینہ سیف کا ٹارگٹ صرف امپورٹڈ اداکارہ کترینہ کیف تھی اور دن رات کترینہ کیف کی اینٹ سے اینٹ بجاتی تھی، کبھی اس کی ناکامی کا ٹھٹھا اڑاتی تھی اور کبھی سیف علی خان کی''کال'' پر کترینہ کو سمندروں کے چڑھ دوڑنے کی دھمکیاں دیتی تھی لیکن اب کے اس پنرجنم میں کترینہ کیف کے چپ سادھنے پر اس کے بیانات کا محور گالی وڈ کی اہم شخصیات اور گالی وڈ کو جنت بنانے،یہاں دودھ شہد کی نہریں بہانے اور اس کے ہالی وڈ کا ہم سر بنانے کے موضوعات ہیں۔
یہاں تک کہ اس نے سیف علی خان کو بھی صرف''واو'' تک محدود کردیا ہے۔اس سے جب کثرت بیانات کی وجہ پوچھی گئی کہ آخر وہ اتنے زیادہ بیانات کیسے دے دیتی ہے۔تو انکشاف ہوا کہ اس نے اپنے منہ اور زبان کی پلاسٹک سرجری کرکے خود کو دوآتشہ بنالیا ، پلاسٹک سرجری سے اس کی زبان بھی دو شاخہ ہوگئی اور منہ سے بھی بیک وقت دو دو آوازیں نکلتی ہیں بیک وقت دو دو بیانات فائر کر رہی ہے۔