پاکستانی سکھ برادری کے لیے بھارت سے گروگرنتھ صاحب کے 10 نسخوں کا تحفہ

سروپ صاحب واہگہ بارڈر کے راستے پالکی صاحب کے ذریعے پاکستان لائے گئے ہیں

—فوٹو: ایکسپریس نیوز

سکھوں کی مقدس مذہبی کتاب گرو گرنتھ صاحب کے دس نسخے (سروپ صاحب) بھارت سے پاکستان منگوائے گئے ہیں۔ سروپ صاحب واہگہ بارڈر کے راستے پالکی صاحب کے ذریعے پاکستان لائے گئے ہیں۔

سکھوں کی مقدس کتاب گوروگرنتھ صاحب کی پرنٹنگ صرف بھارت میں شرومنی گوردوارہ پربندھک کمیٹی ہی کرتی ہے۔ پاکستان میں سکھ گوردواروں میں موجود گورو گرنتھ صاحب کے کئی سروپ صاحب (نسخے) خستہ ہوچکے ہیں ۔ لیکن پاکستان میں گوروگرنتھ صاحب کی پرنٹنگ نہیں کی جاسکتی ہے۔

پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی (پی ایس جی پی سی ) جو پاکستانی سکھوں کی نمائندہ اور گورودوارں کے مذہبی معاملات کی نگران کمیٹی ہے اس نے بھارت کی شرومنی کمیٹی سے گوروگرنتھ صاحب کے 39 سروپ صاحب (نسخے) پاکستان بھیجنے کی درخواست کی تھی۔

ہفتہ کے روز شرومنی کمیٹی کی طرف سے 20 سروپ صاحب پاکستان بھیجے گئے لیکن پی ایس جی پی سی نےسروپ صاحب کے لیے جس پالکی صاحب کا انتظام کیا تھا اس میں صرف 10 سروپ صاحب ہی رکھے جاسکتے ہیں۔ پی ایس جی پی سی کے مطابق گوروگرنتھ صاحب کے احترام میں انہیں ایک دوسرے کے اوپر رکھنے کی بجائے الگ الگ رکھا جاتا ہے۔ اس وجہ سے صرف 10 سروپ صاحب ہی لیے جاسکے ہیں جبکہ باقی سروپ صاحب شرومنی کمیٹی واپس امرتسر لے گئی ہے۔


پاکستان اوربھارت کی زیرولائن پر گورو گرنتھ صاحب کے سروپ صاحب انتہائی عقیدت اور احترام کے ساتھ گوروکے پانچ پیارے اپنے سر پر اٹھا کر پالکی صاحب تک لیکر آئے سکھوں کے مطابق گوروگرنتھ صاحب کے سروپ سر ننگے پاؤں سر پر ہی سجائے جاتے ہیں۔

منتظمین کے مطابق گوروگرنتھ صاحب کے یہ سروپ کرتارپورصاحب،کوئٹہ،پشاور،سیالکوٹ سمیت ملک کے دیگر گورواروں میں رکھے جائیں گے۔ پاکستان کے مختلف گوردواروں میں گوروگرنتھ صاحب کے جو بوسیدہ نسخے موجود ہیں ان کے انتم سنسکار کے لیے انہیں انڈیا بھیجا جائیگا۔

واضح رہے کہ سکھ قوم اپنے دس گورو صاحبان کے بعد گوروگرنتھ صاحب کو ہی اب اپنا آخری اور زندہ گورومانتی ہے۔
پانچویں سکھ گورو ارجن دیو نے گورو گرنتھ کی ترتیب و تدوین سن 1603ء میں شروع کی تھی۔ گورو ارجن دیو جی کے علاوہ پہلے چار سکھ گروؤں، مسلمان، ہندو صوفیا اور بھگتوں کے کلام پر مشتمل گورو گرنتھ صاحب 1604ء میں مکمل ہوئی تاہم بعد ازاں اس میں باقی پانچ گوروں کا کلام بھی شامل کیا گیا۔ دسویں گورو گوبند جی کا علیحدہ کلام دسم گرنتھ کے نام سے موسوم ہے۔

سکھوں کے دسویں گورو گوبند سنگھ جی نے اپنی وفات سے ایک سال پیشتر 1708 میں حکم نامہ جاری کیا جس کے مطابق ان کے بعد کوئی گورو نہیں آئے گا اور گورو گرنتھ صاحب کو ہی رہبر و رہنما تسلیم کیا جائے گا اسی لیے سکھ قوم گورو گرنتھ صاحب کو حاضر گرو مانتی ہے۔

واضح رہے کہ گورو گرنتھ صاحب 5894 منظوم حمدوں پر مشتمل ہے جس میں دس گوروؤں اور پندرہ مسلمان صوفیا اور ہندو بھگتوں کا کلام ہے۔ گرنتھ صاحب کو 18 مختلف راگوں میں تقسیم اور منظم کیا گیا ہے۔ گورو گرنتھ صاحب میں گورو نانک جی کی 974 منظوم حمدیں ہیں۔ گرو گرنتھ صاحب میں بہت سی زبانوں کا استعمال کیا گیا ہے جن میں پنجابی، ملتانی یا سرائیکی کے علاوہ فارسی، پراکرت، ہندی اور مراٹھی وغیرہ شامل ہیں۔
Load Next Story