افغانستان میں موسلادھار بارش سیلاب سے 33 افراد جاں بحق
سیلاب سے 600 گھر، 600 کلومیٹر سڑکیں اور 2 ہزار ایکڑ زرعی اراضی بھی تباہ ہوئی ہے، ترجمان ڈیزاسٹرمنیجمنٹ جانان صائق
افغانستان میں گزشتہ تین روز کے دوران موسلادھار بارش اور سیلاب کی وجہ سے 33 افراد جاں بحق اور 27 سے زائد زخمی ہوگئے۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کی حکومت کے محکمہ ڈیزاسٹر منیجمنٹ نے بتایا کہ ملک میں گزشتہ تین روز کے دوران عوام کا بھاری نقصان ہوا اور 33 افراد بھی جاں بحق ہوگئے۔
ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے ترجمان جانان صائق نے کہا کہ جمعے کو شروع ہونے والی بارش کی وجہ سے سیلابی صورت حال پیدا ہوئی، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ سیلاب سے 33 افراد کی جان چلی گئی اور مزید 27 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
جانان صائق نے بتایا کہ اکثر ہلاکتیں گھروں کی چھتیں بیٹھنے سے ہوئی ہیں، اسی دوران 600 گھروں کو نقصان پہنچا ہے یا مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں، 600 کلومیٹر سڑکیں تباہ ہوئی ہیں اور اسی طرح 2 ہزار ایکڑ زرعی اراضی بھی سیلاب کے زیر آگئی ہے۔
افغانستان کے 34 میں سے 20 صوبوں میں موسلادھار بارش ہوئی ہے جبکہ اس سے قبل غیرمتوقع طور پر خشک موسم تھا، جس کی وجہ سے کسانوں کو اپنے کام شروع کرنے میں تاخیر کرنا پڑی تھی اور خشک سالی کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا۔
خیال رہے کہ افغانستان میں رواں برس فروری میں برف باری کے دوران 25 افراد جاں بحق ہوگئے تھے اور مارچ میں تین ہفتوں کے دوران 60 ہلاکتیں رپورٹ ہوئی تھیں۔
اقوام متحدہ نے گزشتہ برس خبردار کیا تھا کہ افغانستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کے بدترین اثرات پڑیں گے۔
سائنس دانوں نے کہا تھا کہ موسم کی غیرمتوقع تبدیلیوں کی وجہ عالمی سطح پر ہونے والی موسمیاتی تبدیلی ہے، جس کی لپیٹ میں 4 دہائیوں سے جنگ کا شکار رہنے والا افغانستان بھی ہے جو ان تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے کم ترین تیاری کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کی حکومت کے محکمہ ڈیزاسٹر منیجمنٹ نے بتایا کہ ملک میں گزشتہ تین روز کے دوران عوام کا بھاری نقصان ہوا اور 33 افراد بھی جاں بحق ہوگئے۔
ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے ترجمان جانان صائق نے کہا کہ جمعے کو شروع ہونے والی بارش کی وجہ سے سیلابی صورت حال پیدا ہوئی، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ سیلاب سے 33 افراد کی جان چلی گئی اور مزید 27 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
جانان صائق نے بتایا کہ اکثر ہلاکتیں گھروں کی چھتیں بیٹھنے سے ہوئی ہیں، اسی دوران 600 گھروں کو نقصان پہنچا ہے یا مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں، 600 کلومیٹر سڑکیں تباہ ہوئی ہیں اور اسی طرح 2 ہزار ایکڑ زرعی اراضی بھی سیلاب کے زیر آگئی ہے۔
افغانستان کے 34 میں سے 20 صوبوں میں موسلادھار بارش ہوئی ہے جبکہ اس سے قبل غیرمتوقع طور پر خشک موسم تھا، جس کی وجہ سے کسانوں کو اپنے کام شروع کرنے میں تاخیر کرنا پڑی تھی اور خشک سالی کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا۔
خیال رہے کہ افغانستان میں رواں برس فروری میں برف باری کے دوران 25 افراد جاں بحق ہوگئے تھے اور مارچ میں تین ہفتوں کے دوران 60 ہلاکتیں رپورٹ ہوئی تھیں۔
اقوام متحدہ نے گزشتہ برس خبردار کیا تھا کہ افغانستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کے بدترین اثرات پڑیں گے۔
سائنس دانوں نے کہا تھا کہ موسم کی غیرمتوقع تبدیلیوں کی وجہ عالمی سطح پر ہونے والی موسمیاتی تبدیلی ہے، جس کی لپیٹ میں 4 دہائیوں سے جنگ کا شکار رہنے والا افغانستان بھی ہے جو ان تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے کم ترین تیاری کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے۔