Non Verbal Communication کیا اور کام یابی کے لیے کیوں ضروری ہے
ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی میں نان وربل کمیونیکیشن کا بھر پور استعمال کرکے کام یابی کے سفر پر گام زن ہوں
کام یابی ایک سائنس ہے جس کو سائنسی نقطۂ نظر سے سمجھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ میں نے اپنی عملی زندگی کے واقعات اور براہ راست زندگی کے تجربات سے سیکھا ہے کہ انسان کو زندگی میں دیرپا اور پائے دار کامیابی کے لیے ایسے لوگوں اور ماہرین کی راہ نمائی اور مدد کی ضرورت ہوتی ہے جو زندگی میں کام یابی حاصل کر چکے ہوتے ہیں یا اُس شعبے کے ایکسپرٹ ہوتے ہیں۔
اس مضمون میں ایک انتہائی اہم اور منفرد موضوع پر گفتگو کریں گے، جس پر پاکستان میں بہت کم گفتگو کی جاتی ہے۔ دل چسپ امر یہ ہے کہ یہ ایسا موضوع ہے جو ہماری زندگی اور کام یابی کے سفر پر بہت گہرا اثر رکھتا ہے۔ اس کے باوجود یا تو ہم اس کے بارے میں جانتے نہیں، اور اگر جانتے ہیں تو اسے نظرانداز کرتے ہیں۔
ہم Non Verbal Communication کی پر بات کریں گے، نان وربل کمیونیکیشن کیا ہے؟ اور کام یابی کے لیے کیوں ضروری ہے؟ اور کیسے ہم اپنی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی میں نان وربل کمیونیکیشن کا بھر پور استعمال کرکے کام یابی کے سفر پر گام زن ہو سکتے ہیں۔ کیسے ہم نان وربل کمیونیکیشن کا کمال اپنی زندگی میں دیکھ سکتے ہیں۔ جی ہاں، بالکل یہ دُنیا کی ایک ایسی زبان ہے جس میں آپ ایک لفظ کہے بغیر، اپنے بارے میں سب کچھ بتا دیتے ہیں تو اس زبان کا استعمال آپ کو اس قابل بنادے گا کہ آپ اپنے بارے میں کچھ بتائیں گے نہیں، بلکہ صرف دکھائیں گے۔ تو چلیے جانتے ہیں نان وربل کمیونیکیشن کے بارے میں۔
نان وربل کمیونیکیشن کیا ہے؟
اسے اُردو میں غیر زبانی مواصلات کہتے ہیں، کچھ محققین کے مطابق اسے ''زبانِ بے زبانی'' بھی کہتے ہیں۔ یہ ایک ایسی زبان ہے جس میں ہم اپنا پیغام کسی الفاظ کے استعمال کے بغیر ایک شخص سے دوسرے شخص کو منتقل کرسکتے ہیں اور اپنی اہم معلومات کی منتقلی بغیر کہہ اپنے مقررہ لوگوں تک پہنچا سکتے ہیں۔
نان وربل کمیونیکیشن مختلف طریقوں سے ہو سکتی ہے، جس میں چہرے کے تاثرات، اشاروں سے گفتگو، اور جسمانی حرکات وسکنات یا جسمانی پوزیشن کے مختلف ذریعے سے بھی اپنا مقصد سمجھایا جا سکتا ہے۔ آج سوشل میڈیا کے دور میں ایموجی اور میمز بھی اس زمرے میں آتے ہیں۔
نان وربل کمیونیکیشن کا پس منظر
1960 کی دہائی میں غیر زبانی مواصلات پر مطالعہ اور تحقیق بڑے پیمانے پر ہوئی۔ اس وسیع تحقیق کے ساتھ غیر زبانی رویوں کی درجہ بندی کی گئی۔ جیسے جیسے غیرزبانی مواصلات کی تفہیم اور باہمی حرکیات میں اس کے کردار میں اضافہ ہوا، ماہرین نفسیات نے تیزی سے اس بات کی کھوج کی کہ کس طرح غیرزبانی مواصلات مخصوص شعبوں پر اثرانداز ہوتے ہیں، جس میں ڈاکٹر اور مریض کے تعلقات، کاروباری افراد کے درمیاں تبادلہ خیال اور مذاکرات، قانونی ماہرین کا قانون کے ناقد میں عمل دخل قابل ذکر ہیں۔
جدید دُور میں نان وربل کمیونیکیشن کا کردار
ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل میڈیا نے مارکیٹنگ اور برینڈنگ کے شعبے کو ایک نئی جدت دی ہے۔ بطور ڈیجیٹل برینڈنگ ایکسپرٹ میں سمجھتا ہوں کہ ہر انسان کا ایک پرسنل برانڈ ہوتا ہے۔ اور اگر وہ نان وربل کمیونیکیشن اور برانڈنگ کا بھرپور استعمال کرے تو وہ ایک بہترین برانڈ بن سکتا ہے۔ لیکن ان سب میں سب سے پہلا اور فوری عمل جس سے لوگ ہماری شخصیت کا اندازہ اور جائزہ لیتے ہیں، وہ ہمارا لباس ہے۔
ہم مانیں یا نہ مانے ہمارے معاشرے میں، بلکہ دُنیا بھر میں لوگ آپ کو آپ کے لباس اور پہناوے کی بنیاد پر پیش آتے ہیں۔ اس ضمن میں ہم نے پاکستان کے نام ور انٹرنیشنل امیج اینڈ وارڈپ کنسلٹنٹ حامد سعید سے گفتگو کی تو اُنہوں نے بتایا کہ ہماری ڈریسنگ کی نان وربل کمیونیکیشن ہمارے لیے نہایت اہم ہوتی ہے کیوںکہ جب ہم کسی سے ملتے ہیں تو ہمارا پہلا تاثر بہت اہم ہوتا ہے۔ ہم اپنے بارے میں اپنے لباس سے کیا پیغام دیتے ہیں۔ یہ لباس کی نان وربل کمیونیکیشن کہلاتی ہے۔
اس نان وربل کمیونیکیشن میں آپ کا پہناوا اہم ہے، آپ کی باڈی لینگویج، پرسنلٹی اور اورا بھی شامل ہے۔
یہ ساری چیزیں مل کر ہی نان وربل کمیونیکیشن بناتی ہیں۔ آپ جب بھی کسی سے ملتے ہیں، چاہے ایک فرد سے ملتے ہیں یا گروپ سے ملتے ہیں، چاہے آپ کہیں پر ملازمت کرتے ہیں یا آپ کو لیکچر دینا ہے یا آپ نے ویڈیو بنانی ہے تو آپ کو نان وربلی کیا پیغامات دینا ہیں؟ اس میں چند چیزیں ہیں جن کے بارے میں آپ کو معلوم ہونا چاہیے۔
آپ کس سماجی طبقے سے تعلق رکھتے ہیں
سب سے پہلی بات جو آپ اپنے لباس کے ذریعے اپنے بارے میں بتاتے ہیں وہ یہ ہے کہ آپ کس سماجی طبقے سے تعلق کرتے ہیں۔ اُصولاً ایسے سوچنا تو نہیں چاہیے، لیکن ہم سوچتے ہیں، وہ کہتے ہیں ناں کہ ایک کتاب کے سرورق سے کتاب کو نہیں پہچاننا چاہیے، لیکن ہم یہی کرتے ہیں۔ تو سماجی طبقے کا کیا مطلب ہے؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب ہم کسی سے ملتے ہیں، وہ ہمیں دیکھتا ہے ہم اسے دیکھتے ہیں اور جلدی میں تجزیہ کرتے ہیں کہ یہ کون سے سماجی طبقے سے تعلق رکھتا ہوگا، کیا یہ امیر گھرانے سے تعلق رکھتا ہوگا۔
اپر کلاس سے ہوگا مڈل کلاس ہوگا، یا کسی گاؤں سے تعلق رکھتا ہوگا؟ کیوںکہ ہم سب مختلف پس منظر سے تعلق رکھتے ہیں، اس لیے یہ اہم نہیں کہ ہم کہاں سے آئے ہیں اور کہاں سے تعلق رکھتے ہیں۔ بلکہ اہم یہ ہیں کہ کیا ہم Well Groomed لگتے ہیں؟ اگر آپ ایسے نہیں لگتے تو پھر آپ کے بارے میں بہت سارے سوال جنم لیتے ہیں۔ اس لیے آپ کو تربیت یافتہ اور تہذیب یافتہ لگنا ہے، میں نے دُنیا بھر کے کئی ممالک گھومے ہیں اور میں اکثر یہ کہتا ہوں کہ اگر آپ کے پاس تعلیم اور ہنر ہے اور آپ بہترین ڈریسنگ کرتے ہیں تو دُنیا میں آپ کے لیے ترقی کی بے شمار راہیں کھلی ہیں۔
آپ کتنے کام یاب لگتے ہیں؟
آپ اپنے لباس سے ظاہر کرتے ہیں کہ آپ کتنے کام یاب لگتے ہیں۔ اگر آپ اپنے لباس سے کام یاب نہیں لگتے تو پھر آپ ناکام لگتے ہیں۔ یاد رکھیں، ناکام لوگوں کے ساتھ کوئی بھی کاروبار کرنا اور تعلق نہیں بنانا چاہتا ہے۔ اس لیے کام یابی کے سفر میں مزید ترقی کے لیے آپ کو کام یاب انسان لگنا ہے۔ اگر آپ ایسا نہیں کریں گے تو ترقی کی دوڑ میں بہت پیچھے رہ جائیں گے۔ ہو سکتا ہے آپ زندگی میں بہت کام یاب ہوں لیکن آپ کام یاب لگتے نہیں ہیں۔ اس لیے آپ کو کام یاب نظر آنا ہے۔
آپ پُراعتماد لگتے ہیں؟
کام یابی کے سفر میں سب سے اہم اور بنیادی خوبی پُراعتماد ہونا ہے۔ میں نے اپنے 25 سالہ کیریئر کے دوران ریسرچ کی ہے کہ خود اعتمادی صرف دو چیزوں سے آتی ہیں۔
پہلی آپ کی تعلیم اور ہنر، دوسرا آپ کا پہناوا۔
یاد رکھیں اگر آپ پُراعتماد لگتے ہیں تو آپ کام یاب ہیں۔
اس کی عام مثال ہے کہ جس دن ہم نے اچھے کپڑے پہنے ہوتے ہیں اس دن ہمارا اعتماد عام دنوں کی نسبت زیادہ بلند ہوتا ہے۔ کاروباری اور کام یاب انسان ہمیشہ پر اعتماد لوگوں کا انتخاب کرتے ہیں۔ میں اپنے ذاتی تجربے کی بنا پر حامد سعید کے اس اہم نکتے سے متفق ہوں، بلکہ میں نے کئی کام یاب اور تجربہ کار لوگوں سے یہ سوال کیا ہے کہ وہ جب کسی نئے شخص کو ہائر کرتے ہیں تو کن چیزوں کو مدنظر رکھتے ہیں؟ جن میں سے اکثر نے بتایا کہ وہ سب سے بنیادی چیز کے طور پر اُس انسان کا پہناوا اور ظاہری حلیہ دیکھتے ہیں۔
آپ پاور فل لگتے ہیں؟
یہ ایک لازمی امر ہے جو ہماری شخصیت کے اندر ہونا چاہیے۔ کیا ہم اپنے لباس سے ایک پاورفل شخصیت کے مالک لگتے ہیں؟ اس کا مطلب جسمانی کم زوری نہیں بلکہ آپ کا ظاہری پہناوا ہے جس سے آپ ایک رعب دار اور باوقار شخصیت نمایاں ہوتے ہیں۔ زندگی میں بہت سارے لوگ ذہین، قابل اور محنتی ہونے کے باوجود اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں اس لیے نہیں آگے بڑھ پاتے کہ ان کی شخصیت میں وہ طاقت نظر نہیں آتی جو کسی بھی عہدے اور مرتبے کے لیے اہم ہوتی ہے۔ اس کا مطلب ہرگز انسانی غرور اور تکبر نہیں کہ آپ دوسرے انسانوں کو اپنے سے کمتر سمجھیں، بلکہ اس سے مراد اپنی ظاہری شخصیت سے طاقت کا اظہار کرنا ہے۔
آپ قابل اعتبار اور ذمے دار لگتے ہیں؟
پیشہ ورانہ دُنیا میں اہم اور بڑی ذمے داری ہمیشہ قابل اعتبار اور ذمے دار لوگوں کو ہی دی جاتی ہے۔ اگر آپ اپنے لباس کے ذریعے قابل اعتبار اور ذمے دار نہیں لگتے ہیں تو آپ کی آرگنائزیشن کبھی بھی آپ کو اپنا اہم عہدہ اور اہم ذمہ داری نہیں دے گی۔ اسی طرح روز مرہ زندگی میں بھی لوگ ہمارے ساتھ کاروبار کرنے اور رفاقت رکھنے سے بھی گریز کرتے ہیں۔
اہم نکتہ:
یہ ساری چیزیں آپ کسی سے کہہ نہیں سکتے ہیں نہ کہتے ہیں، اور نہ ہی اپنے چہرے اور جسم پر کوئی سائن بورڈ لگا سکتے ہیں، تو آپ کے پاس صرف ایک ہی میڈیم ہے وہ ہے آپ اپنی پرسنل پریزنٹیشن کیسے کرتے ہیں؟
یاد رکھیے، آپ نے اپنی پرسنل پریزنٹیشن کے ساتھ یہ ساری چیزیں بتانی ہیں، اگر آپ ایسا نہیں کریں گے تو کوئی قیامت نہیں آ جائے گی، لیکن اگر آپ کارپویٹ ورلڈ اور پروفیشنل کیریئر میں ترقی کرنا چاہتے ہیں، یا آپ اپنا بزنس کرنا چاہتے ہیں، جو بھی کام کرنا چاہتے ہیں، اگر یہ ساری چیزیں، آپ کے اندر نہیں ہیں اور آپ نان وربلی نہیں لگتے ہیں تو میں یہ نہیں کہوں گا کہ آپ بالکل کچھ نہیں کر سکتے لیکن آپ کے لیے کامیابی کا سفر بہت مشکل ہوگا۔
میں حامد سعید کے مندرجہ بالا اہم پانچ نکات سے نہ صرف متفق ہوں بلکہ اپنی زندگی میں اس کا عملی تجربہ کرچکا ہوں۔ میں یہ کہنا چاہوں گا کہ دُنیا میں اس سے زیادہ خوب صورت کوئی اور احساس نہیں کہ انسان اپنے اندر کی خوب صورتی سے واقف ہو، اور باہر کی دُنیا کو وہ خوب صورتی دکھا سکے۔ اس لیے اپنی باطنی اور ظاہری پریزنٹیشن کو خوب صورت بنا کر کام یابی کی نئی منزلوں کو طے کریں۔
اس مضمون میں ایک انتہائی اہم اور منفرد موضوع پر گفتگو کریں گے، جس پر پاکستان میں بہت کم گفتگو کی جاتی ہے۔ دل چسپ امر یہ ہے کہ یہ ایسا موضوع ہے جو ہماری زندگی اور کام یابی کے سفر پر بہت گہرا اثر رکھتا ہے۔ اس کے باوجود یا تو ہم اس کے بارے میں جانتے نہیں، اور اگر جانتے ہیں تو اسے نظرانداز کرتے ہیں۔
ہم Non Verbal Communication کی پر بات کریں گے، نان وربل کمیونیکیشن کیا ہے؟ اور کام یابی کے لیے کیوں ضروری ہے؟ اور کیسے ہم اپنی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی میں نان وربل کمیونیکیشن کا بھر پور استعمال کرکے کام یابی کے سفر پر گام زن ہو سکتے ہیں۔ کیسے ہم نان وربل کمیونیکیشن کا کمال اپنی زندگی میں دیکھ سکتے ہیں۔ جی ہاں، بالکل یہ دُنیا کی ایک ایسی زبان ہے جس میں آپ ایک لفظ کہے بغیر، اپنے بارے میں سب کچھ بتا دیتے ہیں تو اس زبان کا استعمال آپ کو اس قابل بنادے گا کہ آپ اپنے بارے میں کچھ بتائیں گے نہیں، بلکہ صرف دکھائیں گے۔ تو چلیے جانتے ہیں نان وربل کمیونیکیشن کے بارے میں۔
نان وربل کمیونیکیشن کیا ہے؟
اسے اُردو میں غیر زبانی مواصلات کہتے ہیں، کچھ محققین کے مطابق اسے ''زبانِ بے زبانی'' بھی کہتے ہیں۔ یہ ایک ایسی زبان ہے جس میں ہم اپنا پیغام کسی الفاظ کے استعمال کے بغیر ایک شخص سے دوسرے شخص کو منتقل کرسکتے ہیں اور اپنی اہم معلومات کی منتقلی بغیر کہہ اپنے مقررہ لوگوں تک پہنچا سکتے ہیں۔
نان وربل کمیونیکیشن مختلف طریقوں سے ہو سکتی ہے، جس میں چہرے کے تاثرات، اشاروں سے گفتگو، اور جسمانی حرکات وسکنات یا جسمانی پوزیشن کے مختلف ذریعے سے بھی اپنا مقصد سمجھایا جا سکتا ہے۔ آج سوشل میڈیا کے دور میں ایموجی اور میمز بھی اس زمرے میں آتے ہیں۔
نان وربل کمیونیکیشن کا پس منظر
1960 کی دہائی میں غیر زبانی مواصلات پر مطالعہ اور تحقیق بڑے پیمانے پر ہوئی۔ اس وسیع تحقیق کے ساتھ غیر زبانی رویوں کی درجہ بندی کی گئی۔ جیسے جیسے غیرزبانی مواصلات کی تفہیم اور باہمی حرکیات میں اس کے کردار میں اضافہ ہوا، ماہرین نفسیات نے تیزی سے اس بات کی کھوج کی کہ کس طرح غیرزبانی مواصلات مخصوص شعبوں پر اثرانداز ہوتے ہیں، جس میں ڈاکٹر اور مریض کے تعلقات، کاروباری افراد کے درمیاں تبادلہ خیال اور مذاکرات، قانونی ماہرین کا قانون کے ناقد میں عمل دخل قابل ذکر ہیں۔
جدید دُور میں نان وربل کمیونیکیشن کا کردار
ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل میڈیا نے مارکیٹنگ اور برینڈنگ کے شعبے کو ایک نئی جدت دی ہے۔ بطور ڈیجیٹل برینڈنگ ایکسپرٹ میں سمجھتا ہوں کہ ہر انسان کا ایک پرسنل برانڈ ہوتا ہے۔ اور اگر وہ نان وربل کمیونیکیشن اور برانڈنگ کا بھرپور استعمال کرے تو وہ ایک بہترین برانڈ بن سکتا ہے۔ لیکن ان سب میں سب سے پہلا اور فوری عمل جس سے لوگ ہماری شخصیت کا اندازہ اور جائزہ لیتے ہیں، وہ ہمارا لباس ہے۔
ہم مانیں یا نہ مانے ہمارے معاشرے میں، بلکہ دُنیا بھر میں لوگ آپ کو آپ کے لباس اور پہناوے کی بنیاد پر پیش آتے ہیں۔ اس ضمن میں ہم نے پاکستان کے نام ور انٹرنیشنل امیج اینڈ وارڈپ کنسلٹنٹ حامد سعید سے گفتگو کی تو اُنہوں نے بتایا کہ ہماری ڈریسنگ کی نان وربل کمیونیکیشن ہمارے لیے نہایت اہم ہوتی ہے کیوںکہ جب ہم کسی سے ملتے ہیں تو ہمارا پہلا تاثر بہت اہم ہوتا ہے۔ ہم اپنے بارے میں اپنے لباس سے کیا پیغام دیتے ہیں۔ یہ لباس کی نان وربل کمیونیکیشن کہلاتی ہے۔
اس نان وربل کمیونیکیشن میں آپ کا پہناوا اہم ہے، آپ کی باڈی لینگویج، پرسنلٹی اور اورا بھی شامل ہے۔
یہ ساری چیزیں مل کر ہی نان وربل کمیونیکیشن بناتی ہیں۔ آپ جب بھی کسی سے ملتے ہیں، چاہے ایک فرد سے ملتے ہیں یا گروپ سے ملتے ہیں، چاہے آپ کہیں پر ملازمت کرتے ہیں یا آپ کو لیکچر دینا ہے یا آپ نے ویڈیو بنانی ہے تو آپ کو نان وربلی کیا پیغامات دینا ہیں؟ اس میں چند چیزیں ہیں جن کے بارے میں آپ کو معلوم ہونا چاہیے۔
آپ کس سماجی طبقے سے تعلق رکھتے ہیں
سب سے پہلی بات جو آپ اپنے لباس کے ذریعے اپنے بارے میں بتاتے ہیں وہ یہ ہے کہ آپ کس سماجی طبقے سے تعلق کرتے ہیں۔ اُصولاً ایسے سوچنا تو نہیں چاہیے، لیکن ہم سوچتے ہیں، وہ کہتے ہیں ناں کہ ایک کتاب کے سرورق سے کتاب کو نہیں پہچاننا چاہیے، لیکن ہم یہی کرتے ہیں۔ تو سماجی طبقے کا کیا مطلب ہے؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب ہم کسی سے ملتے ہیں، وہ ہمیں دیکھتا ہے ہم اسے دیکھتے ہیں اور جلدی میں تجزیہ کرتے ہیں کہ یہ کون سے سماجی طبقے سے تعلق رکھتا ہوگا، کیا یہ امیر گھرانے سے تعلق رکھتا ہوگا۔
اپر کلاس سے ہوگا مڈل کلاس ہوگا، یا کسی گاؤں سے تعلق رکھتا ہوگا؟ کیوںکہ ہم سب مختلف پس منظر سے تعلق رکھتے ہیں، اس لیے یہ اہم نہیں کہ ہم کہاں سے آئے ہیں اور کہاں سے تعلق رکھتے ہیں۔ بلکہ اہم یہ ہیں کہ کیا ہم Well Groomed لگتے ہیں؟ اگر آپ ایسے نہیں لگتے تو پھر آپ کے بارے میں بہت سارے سوال جنم لیتے ہیں۔ اس لیے آپ کو تربیت یافتہ اور تہذیب یافتہ لگنا ہے، میں نے دُنیا بھر کے کئی ممالک گھومے ہیں اور میں اکثر یہ کہتا ہوں کہ اگر آپ کے پاس تعلیم اور ہنر ہے اور آپ بہترین ڈریسنگ کرتے ہیں تو دُنیا میں آپ کے لیے ترقی کی بے شمار راہیں کھلی ہیں۔
آپ کتنے کام یاب لگتے ہیں؟
آپ اپنے لباس سے ظاہر کرتے ہیں کہ آپ کتنے کام یاب لگتے ہیں۔ اگر آپ اپنے لباس سے کام یاب نہیں لگتے تو پھر آپ ناکام لگتے ہیں۔ یاد رکھیں، ناکام لوگوں کے ساتھ کوئی بھی کاروبار کرنا اور تعلق نہیں بنانا چاہتا ہے۔ اس لیے کام یابی کے سفر میں مزید ترقی کے لیے آپ کو کام یاب انسان لگنا ہے۔ اگر آپ ایسا نہیں کریں گے تو ترقی کی دوڑ میں بہت پیچھے رہ جائیں گے۔ ہو سکتا ہے آپ زندگی میں بہت کام یاب ہوں لیکن آپ کام یاب لگتے نہیں ہیں۔ اس لیے آپ کو کام یاب نظر آنا ہے۔
آپ پُراعتماد لگتے ہیں؟
کام یابی کے سفر میں سب سے اہم اور بنیادی خوبی پُراعتماد ہونا ہے۔ میں نے اپنے 25 سالہ کیریئر کے دوران ریسرچ کی ہے کہ خود اعتمادی صرف دو چیزوں سے آتی ہیں۔
پہلی آپ کی تعلیم اور ہنر، دوسرا آپ کا پہناوا۔
یاد رکھیں اگر آپ پُراعتماد لگتے ہیں تو آپ کام یاب ہیں۔
اس کی عام مثال ہے کہ جس دن ہم نے اچھے کپڑے پہنے ہوتے ہیں اس دن ہمارا اعتماد عام دنوں کی نسبت زیادہ بلند ہوتا ہے۔ کاروباری اور کام یاب انسان ہمیشہ پر اعتماد لوگوں کا انتخاب کرتے ہیں۔ میں اپنے ذاتی تجربے کی بنا پر حامد سعید کے اس اہم نکتے سے متفق ہوں، بلکہ میں نے کئی کام یاب اور تجربہ کار لوگوں سے یہ سوال کیا ہے کہ وہ جب کسی نئے شخص کو ہائر کرتے ہیں تو کن چیزوں کو مدنظر رکھتے ہیں؟ جن میں سے اکثر نے بتایا کہ وہ سب سے بنیادی چیز کے طور پر اُس انسان کا پہناوا اور ظاہری حلیہ دیکھتے ہیں۔
آپ پاور فل لگتے ہیں؟
یہ ایک لازمی امر ہے جو ہماری شخصیت کے اندر ہونا چاہیے۔ کیا ہم اپنے لباس سے ایک پاورفل شخصیت کے مالک لگتے ہیں؟ اس کا مطلب جسمانی کم زوری نہیں بلکہ آپ کا ظاہری پہناوا ہے جس سے آپ ایک رعب دار اور باوقار شخصیت نمایاں ہوتے ہیں۔ زندگی میں بہت سارے لوگ ذہین، قابل اور محنتی ہونے کے باوجود اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں اس لیے نہیں آگے بڑھ پاتے کہ ان کی شخصیت میں وہ طاقت نظر نہیں آتی جو کسی بھی عہدے اور مرتبے کے لیے اہم ہوتی ہے۔ اس کا مطلب ہرگز انسانی غرور اور تکبر نہیں کہ آپ دوسرے انسانوں کو اپنے سے کمتر سمجھیں، بلکہ اس سے مراد اپنی ظاہری شخصیت سے طاقت کا اظہار کرنا ہے۔
آپ قابل اعتبار اور ذمے دار لگتے ہیں؟
پیشہ ورانہ دُنیا میں اہم اور بڑی ذمے داری ہمیشہ قابل اعتبار اور ذمے دار لوگوں کو ہی دی جاتی ہے۔ اگر آپ اپنے لباس کے ذریعے قابل اعتبار اور ذمے دار نہیں لگتے ہیں تو آپ کی آرگنائزیشن کبھی بھی آپ کو اپنا اہم عہدہ اور اہم ذمہ داری نہیں دے گی۔ اسی طرح روز مرہ زندگی میں بھی لوگ ہمارے ساتھ کاروبار کرنے اور رفاقت رکھنے سے بھی گریز کرتے ہیں۔
اہم نکتہ:
یہ ساری چیزیں آپ کسی سے کہہ نہیں سکتے ہیں نہ کہتے ہیں، اور نہ ہی اپنے چہرے اور جسم پر کوئی سائن بورڈ لگا سکتے ہیں، تو آپ کے پاس صرف ایک ہی میڈیم ہے وہ ہے آپ اپنی پرسنل پریزنٹیشن کیسے کرتے ہیں؟
یاد رکھیے، آپ نے اپنی پرسنل پریزنٹیشن کے ساتھ یہ ساری چیزیں بتانی ہیں، اگر آپ ایسا نہیں کریں گے تو کوئی قیامت نہیں آ جائے گی، لیکن اگر آپ کارپویٹ ورلڈ اور پروفیشنل کیریئر میں ترقی کرنا چاہتے ہیں، یا آپ اپنا بزنس کرنا چاہتے ہیں، جو بھی کام کرنا چاہتے ہیں، اگر یہ ساری چیزیں، آپ کے اندر نہیں ہیں اور آپ نان وربلی نہیں لگتے ہیں تو میں یہ نہیں کہوں گا کہ آپ بالکل کچھ نہیں کر سکتے لیکن آپ کے لیے کامیابی کا سفر بہت مشکل ہوگا۔
میں حامد سعید کے مندرجہ بالا اہم پانچ نکات سے نہ صرف متفق ہوں بلکہ اپنی زندگی میں اس کا عملی تجربہ کرچکا ہوں۔ میں یہ کہنا چاہوں گا کہ دُنیا میں اس سے زیادہ خوب صورت کوئی اور احساس نہیں کہ انسان اپنے اندر کی خوب صورتی سے واقف ہو، اور باہر کی دُنیا کو وہ خوب صورتی دکھا سکے۔ اس لیے اپنی باطنی اور ظاہری پریزنٹیشن کو خوب صورت بنا کر کام یابی کی نئی منزلوں کو طے کریں۔