بلوچستان کے مختلف اضلاع میں طوفانی بارش کا سلسلہ جاری ندی نالوں میں طغیانی
گوادر، پسنی، جیونی، نوشکی، پنجگور اور دیگر علاقوں میں طوفانی بارش سے ندی نالے بپھر گئے
بلوچستان کے گوادر، پسنی، جیونی اور دیگر اضلاع میں طوفانی بارش کا سلسلہ جاری ہے اور ندی نالوں میں طغیانی اور آندھی سے مکانات کو نقصان پہنچا جبکہ تمام نجی اسکول بند کردیے گئے ہیں۔
گوادر ڈیولپمنٹ اتھارٹی (جی ڈی اے) کے مطابق گوادر کے علاوہ پسنی، جیونی اور دیگر علاقوں میں موسلادھار بارش جاری ہے اور گوادر کے مختلف دیہی علاقوں کے ندی نالوں میں طغیانی کی صورت حال ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بارش کے سبب پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشن نے تمام نجی اسکول بند رکھنے کا اعلان کردیا ہے۔
جی ڈی اے نے بیان میں کہا کہ پہلے مرحلے میں فوری طور پر گھروں کے اندر داخل ہونے والا پانی نکالنے کا عمل شروع کردیا گیا ہے اور گوادر شہر کے مختلف حصوں میں10 واٹر ٹینکرز، ڈی واٹرنگ مشین،2 لوڈر، 3 اکسیوٹر بحالی کے کاموں میں مصروف ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ گوادر اور گردونواح اس وقت شدید بارش برسانے والی سسٹم کی زد میں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا بارش سے متاثرہ گوادر کا دورہ، متاثرین کی امداد کا اعلان
انتظامیہ نے بتایا کہ پسنی میں بارش سے مزید 7مکانات کو نقصان پہنچا ہے، گزشتہ 4 دنوں کے دوران پسنی میں بارشوں سے 15مکانات کو نقصان پہنچا۔
پنجگور اور گردونواح میں بارش سے ندی نالے بپھر گئے اور نشیبی علاقے زیر آب آنے سے کچے مکانات کو نقصان پہنچا۔
بلوچستان کے بورنالہ میں طغیانی اور سرحدی علاقوں سے پانی نوشکی میں داخل ہوا اور سیلاب کے باعث یونین کونسل ڈاک اور انام بوستان کا شہر سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔
نوشکی میں سیلاب سے زرعی فصلیں تباہ اور ہموار زرعی زمینیں بری طرح متاثر ہوگئی ہیں، ڈاک اور انام بوستان کے متاثرہ دیہاتوں میں اشیائے خوردنوش کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔
ادھر اے ڈی سی چاغی نے بتایا کہ شہر کے طوفانی بارش سے متاثرہ علاقوں میں تیسرے روز بھی سروے جاری ہے اور اب تک 500 سے زائد متاثرین تک امدادی سامان پہنچا چکے ہیں اور سروے میں 800 سے زائد لوگ متاثر ہوئے ہیں تاہم مزید سروے جاری ہے۔
اے ڈی سی نے بتایا کہ چاغی، قلعہ کرد، پوستی میں ٹینٹ، خیمے اور واٹر کولر تقسیم کر چکے ہیں، متاثرین کو سب سے زیادہ خشک فوڈ کی ضرورت ہے، زیادہ تر لوگوں کے کچے مکانات متاثر ہوئے ہیں اور زمین داروں کی فصلیں، ٹیوب ویل تباہ اور مال مویشی پانی میں بہہ گئی ہیں۔
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے بتایا کہ بلوچستان میں بارشوں کی غیر معمولی صورت حال سے نمٹنے کے لیے اقدامات جاری ہیں، آسمانی بجلی اور چھتیں گرنے کی وجہ سے اب تک صوبے میں 8 افراد جاں بحق اور 9 زخمی ہوئے ہیں۔
شاہد رند نے بتایا کہ نقصانات کی ابتدائی رپورٹس موصول ہوئی ہیں، بارش اور سیلاب کی وجہ سے 40 کے لگ بھگ گھروں کو نقصان پہنچا، 92 کے قریب گھروں کو جزوی نقصان پہنچا، متاثرہ اضلاع میں لنک سڑکوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ متاثرہ اضلاع میں ذرائع مواصلات کی بحالی کا کام جاری ہے، نقصانات کے تعین کے لیےل سروے بھی جاری ہے۔
گوادر ڈیولپمنٹ اتھارٹی (جی ڈی اے) کے مطابق گوادر کے علاوہ پسنی، جیونی اور دیگر علاقوں میں موسلادھار بارش جاری ہے اور گوادر کے مختلف دیہی علاقوں کے ندی نالوں میں طغیانی کی صورت حال ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بارش کے سبب پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشن نے تمام نجی اسکول بند رکھنے کا اعلان کردیا ہے۔
جی ڈی اے نے بیان میں کہا کہ پہلے مرحلے میں فوری طور پر گھروں کے اندر داخل ہونے والا پانی نکالنے کا عمل شروع کردیا گیا ہے اور گوادر شہر کے مختلف حصوں میں10 واٹر ٹینکرز، ڈی واٹرنگ مشین،2 لوڈر، 3 اکسیوٹر بحالی کے کاموں میں مصروف ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ گوادر اور گردونواح اس وقت شدید بارش برسانے والی سسٹم کی زد میں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا بارش سے متاثرہ گوادر کا دورہ، متاثرین کی امداد کا اعلان
انتظامیہ نے بتایا کہ پسنی میں بارش سے مزید 7مکانات کو نقصان پہنچا ہے، گزشتہ 4 دنوں کے دوران پسنی میں بارشوں سے 15مکانات کو نقصان پہنچا۔
پنجگور اور گردونواح میں بارش سے ندی نالے بپھر گئے اور نشیبی علاقے زیر آب آنے سے کچے مکانات کو نقصان پہنچا۔
بلوچستان کے بورنالہ میں طغیانی اور سرحدی علاقوں سے پانی نوشکی میں داخل ہوا اور سیلاب کے باعث یونین کونسل ڈاک اور انام بوستان کا شہر سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔
نوشکی میں سیلاب سے زرعی فصلیں تباہ اور ہموار زرعی زمینیں بری طرح متاثر ہوگئی ہیں، ڈاک اور انام بوستان کے متاثرہ دیہاتوں میں اشیائے خوردنوش کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔
ادھر اے ڈی سی چاغی نے بتایا کہ شہر کے طوفانی بارش سے متاثرہ علاقوں میں تیسرے روز بھی سروے جاری ہے اور اب تک 500 سے زائد متاثرین تک امدادی سامان پہنچا چکے ہیں اور سروے میں 800 سے زائد لوگ متاثر ہوئے ہیں تاہم مزید سروے جاری ہے۔
اے ڈی سی نے بتایا کہ چاغی، قلعہ کرد، پوستی میں ٹینٹ، خیمے اور واٹر کولر تقسیم کر چکے ہیں، متاثرین کو سب سے زیادہ خشک فوڈ کی ضرورت ہے، زیادہ تر لوگوں کے کچے مکانات متاثر ہوئے ہیں اور زمین داروں کی فصلیں، ٹیوب ویل تباہ اور مال مویشی پانی میں بہہ گئی ہیں۔
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے بتایا کہ بلوچستان میں بارشوں کی غیر معمولی صورت حال سے نمٹنے کے لیے اقدامات جاری ہیں، آسمانی بجلی اور چھتیں گرنے کی وجہ سے اب تک صوبے میں 8 افراد جاں بحق اور 9 زخمی ہوئے ہیں۔
شاہد رند نے بتایا کہ نقصانات کی ابتدائی رپورٹس موصول ہوئی ہیں، بارش اور سیلاب کی وجہ سے 40 کے لگ بھگ گھروں کو نقصان پہنچا، 92 کے قریب گھروں کو جزوی نقصان پہنچا، متاثرہ اضلاع میں لنک سڑکوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ متاثرہ اضلاع میں ذرائع مواصلات کی بحالی کا کام جاری ہے، نقصانات کے تعین کے لیےل سروے بھی جاری ہے۔