انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
سائنس دانوں نے بیکٹیریا میں ویمپائر جیسی ایک نئی خصوصیات دریافت کی ہے
سائنس دانوں نے انسان میں موجود بیکٹیریا میں ویمپائر جیسی ایک نئی خصوصیات دریافت کی ہے۔
واشنگٹن اسٹیٹ یونیورسٹی کے محققین نے خراب غذا کی صورت ہونے والی بیماریوں کا سبب بننے والے سیلمونیلا اور ای کولی جیسے بیکٹیریا میں نئی خاصیت سے پردہ اٹھایا ہے جس کو بیکٹیریل ویمپائرزم کا نام دیا گیا ہے۔
ماہرین عرصے سے اس بات سے لاعلم تھے کہ خردبینی حیاتیات چلاکی سے کیسے اور کیوں پیٹ سے خون میں شامل ہو جاتے ہیں جہاں یہ مہلک ثابت ہوسکتے ہیں۔
اس تحقیق میں معلوم ہوا کہ خون کا مائع حصہ ان بیکٹیریا کے لیے پُر کشش ہوتا ہے۔ اس حصے میں ایسے اجزاء ہوتے ہیں جن کوبیکٹیریا بطور غذا استعمال کر سکتے ہیں۔
یہ پیتھوجن سیرم (خون میں موجود مطلوبہ مائع) کو باآسانی تلاش کر سکتے ہیں اور نظامِ ہاضمہ میں موجود چھوٹے کٹ کے ذریعے خون میں شامل ہو جاتے ہیں، اور ایسا ہونے کی وجہ سے اکثر اوقات سیپسس کے سبب لوگوں کی موت واقع ہو جاتی ہے۔
اس ویمپائرک بیکٹیریا کوکھینچنے کے لیے بالکل شارک کی طرح خون کی معمولی سی مقدار بھی کافی ہوتی ہے۔
تحقیق کے شریک مصنف پروفیسر آرڈین بیلنک کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ خون کو متاثر کرنے والے بیکٹیریا مہلک ہو سکتے ہیں۔ تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ کچھ بیکٹیریا جو عام طور پر خون کے انفیکشن کا سبب بنتے ہیں در اصل انسانی خون میں ایک کیمیکل کو سونگھ لیتے ہیں اور اس کی جانب تیرتے ہیں۔
واشنگٹن اسٹیٹ یونیورسٹی کے محققین نے خراب غذا کی صورت ہونے والی بیماریوں کا سبب بننے والے سیلمونیلا اور ای کولی جیسے بیکٹیریا میں نئی خاصیت سے پردہ اٹھایا ہے جس کو بیکٹیریل ویمپائرزم کا نام دیا گیا ہے۔
ماہرین عرصے سے اس بات سے لاعلم تھے کہ خردبینی حیاتیات چلاکی سے کیسے اور کیوں پیٹ سے خون میں شامل ہو جاتے ہیں جہاں یہ مہلک ثابت ہوسکتے ہیں۔
اس تحقیق میں معلوم ہوا کہ خون کا مائع حصہ ان بیکٹیریا کے لیے پُر کشش ہوتا ہے۔ اس حصے میں ایسے اجزاء ہوتے ہیں جن کوبیکٹیریا بطور غذا استعمال کر سکتے ہیں۔
یہ پیتھوجن سیرم (خون میں موجود مطلوبہ مائع) کو باآسانی تلاش کر سکتے ہیں اور نظامِ ہاضمہ میں موجود چھوٹے کٹ کے ذریعے خون میں شامل ہو جاتے ہیں، اور ایسا ہونے کی وجہ سے اکثر اوقات سیپسس کے سبب لوگوں کی موت واقع ہو جاتی ہے۔
اس ویمپائرک بیکٹیریا کوکھینچنے کے لیے بالکل شارک کی طرح خون کی معمولی سی مقدار بھی کافی ہوتی ہے۔
تحقیق کے شریک مصنف پروفیسر آرڈین بیلنک کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ خون کو متاثر کرنے والے بیکٹیریا مہلک ہو سکتے ہیں۔ تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ کچھ بیکٹیریا جو عام طور پر خون کے انفیکشن کا سبب بنتے ہیں در اصل انسانی خون میں ایک کیمیکل کو سونگھ لیتے ہیں اور اس کی جانب تیرتے ہیں۔