’’کرکٹرز پر کوئی سختی نہیں کی ڈریسنگ روم میں سونے سے روکا‘‘
میرے نام سے وہ چیزیں بھی منسوب کی گئیں جس میں میرا کردار نہیں تھا، محمد حفیظ
دورہ آسٹریلیا کے دوران کرکٹرز پر سختی کے حوالے سے سابق ٹیم ڈائریکٹر نے اپنے خیالات کا اظہار کردیا۔
کرکٹ پاکستان کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں سابق کپتان محمد حفیظ نے کہا کہ بطور ٹیم ڈائریکٹر کرکٹرز پر کوئی سختی نہیں کی، کچھ ڈسپلن ہوتے ہیں جس کی پاسداری کرنا پڑتی ہے تاہم کچھ غلط چیزیں میرے ساتھ منسلک کی گئیں،ان کا اب لوگوں کو پتا بھی چل گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیم ڈائریکٹر کے طور پر کام کے دوران مجھے ٹارگٹ کیا گیا، جہاں میرا کردار نہیں تھا وہ چیزیں بھی مجھ سے جوڑ دی گئیں۔ اسی میں سختی کا معاملہ بھی شامل کیا گیا، اگر کوئی کرکٹر ڈریسنگ روم میں سویا ہو تو کرکٹ کیسے کھیلے گا؟ اگر میں نے کہا کہ میچ کے دوران کوئی پلیئر ڈریسنگ روم میں نہیں سوئے گا تو کیا غلط کہہ دیا، ہم درست سمت میں جانے والی چیزوں کو بھی منفی انداز میں لیتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ٹیم ڈائریکٹر کے عہدے سے کیوں ہٹایا گیا؟ حفیظ نے لب کشائی کردی
دورہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں اسی طرح کی کئی باتیں میرے ساتھ منسلک کی گئیں، پاکستان ٹیم اپنی تاریخ میں کب آسٹریلیا سے جیت کر آئی ہے البتہ میں نے اپنی پوری کوشش کی۔
مزید پڑھیں: ''سلیکشن کمیٹی نے بڑے ناموں کی کمزور ٹیم منتخب کی''
حفیظ نے کہا کہ دورے کے دوران ایک دو بار فتح کے قریب بھی آئے مگر مواقع گنوادیے، ایسا کرکٹ میں ہوجاتا ہے لیکن اگر پلاننگ میں کوئی کمی تھی تو میں ذمہ دار ہوں، بطور ڈائریکٹر اب بھی دونوں ٹورز کی ذمہ داری لیتا ہوں۔ میں نے بکھری ٹیم کو یکجا کیا، البتہ 2 ماہ میں تو کوئی نتائج نہیں دے سکتا تھا، میری پلاننگ 4 سال کی تھی۔
کرکٹ پاکستان کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں سابق کپتان محمد حفیظ نے کہا کہ بطور ٹیم ڈائریکٹر کرکٹرز پر کوئی سختی نہیں کی، کچھ ڈسپلن ہوتے ہیں جس کی پاسداری کرنا پڑتی ہے تاہم کچھ غلط چیزیں میرے ساتھ منسلک کی گئیں،ان کا اب لوگوں کو پتا بھی چل گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیم ڈائریکٹر کے طور پر کام کے دوران مجھے ٹارگٹ کیا گیا، جہاں میرا کردار نہیں تھا وہ چیزیں بھی مجھ سے جوڑ دی گئیں۔ اسی میں سختی کا معاملہ بھی شامل کیا گیا، اگر کوئی کرکٹر ڈریسنگ روم میں سویا ہو تو کرکٹ کیسے کھیلے گا؟ اگر میں نے کہا کہ میچ کے دوران کوئی پلیئر ڈریسنگ روم میں نہیں سوئے گا تو کیا غلط کہہ دیا، ہم درست سمت میں جانے والی چیزوں کو بھی منفی انداز میں لیتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ٹیم ڈائریکٹر کے عہدے سے کیوں ہٹایا گیا؟ حفیظ نے لب کشائی کردی
دورہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں اسی طرح کی کئی باتیں میرے ساتھ منسلک کی گئیں، پاکستان ٹیم اپنی تاریخ میں کب آسٹریلیا سے جیت کر آئی ہے البتہ میں نے اپنی پوری کوشش کی۔
مزید پڑھیں: ''سلیکشن کمیٹی نے بڑے ناموں کی کمزور ٹیم منتخب کی''
حفیظ نے کہا کہ دورے کے دوران ایک دو بار فتح کے قریب بھی آئے مگر مواقع گنوادیے، ایسا کرکٹ میں ہوجاتا ہے لیکن اگر پلاننگ میں کوئی کمی تھی تو میں ذمہ دار ہوں، بطور ڈائریکٹر اب بھی دونوں ٹورز کی ذمہ داری لیتا ہوں۔ میں نے بکھری ٹیم کو یکجا کیا، البتہ 2 ماہ میں تو کوئی نتائج نہیں دے سکتا تھا، میری پلاننگ 4 سال کی تھی۔