تیسری عالمی جنگ کا خطرہ نہیں اسرائیل ایران پر براہ راست حملے کی ہمت نہیں کریگا ایکسپریس فورم
اسرائیل مہرہ،امریکا مشرق وسطیٰ میں اثرورسوخ چاہتا،سابق سفیر جاوید حسین،تنازعے کے اثرات پاکستان پر بھی ہونگے، امجد مگسی
تیسری عالمی جنگ کا کوئی خطرہ نہیں، ایران نے نپا تلا جواب دیا، اسرائیل، ایران پر براہ راست کارروائی کی جسارت نہیں کرے گا، امریکا نے بھی اسے باز رہنے کا کہا ہے۔
اسرائیل ، امریکا و یورپ کا مہرہ ہے، وہ اسے تحفظ دیتے رہیں گے، امریکا نے اقوام متحدہ میں غزہ میں جنگ بندی کی قراردادوں کو ویٹو کیا، غزہ سے دنیا کی توجہ ہٹانے کیلیے اسرائیل کی کوشش ہے کہ خطے میں کشیدگی پھیلے جو کسی کے حق میں نہیں، خود امریکا بھی ایسا نہیں چاہتا پاکستان اور ایران مزید قریب آرہے ہیں۔
ایرانی صدر آئندہ ماہ پاکستان کا دورہ کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار ماہرین امور خارجہ نے ''مشرق وسطیٰ میں کشیدگی اور دنیا پر اس کے اثرات'' کے موضوع پر منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں کیا۔ سابق سفارتکار جاوید حسین نے کہا کہ دنیا کے بڑے مسائل طاقت کے ذریعے ہی حل ہو سکتے ہیں، مظلوم کی کوئی داد رسی نہیں، غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو امریکا نے ویٹو کر دیا، اسرائیل یو این کی قرداردادوں کو خاطر میں نہیں لاتا۔ اسرائیل ، امریکا و یورپ کا مہرہ ہے، امریکا چاہتا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں اس کا اثر و رسوخ رہے لہٰذا وہ اسرائیل کو تحفظ دیتا رہے گا۔
اسلامی ممالک آپس میں اتحاد کو فروغ دیں، اگر ایسا ہوگیا تو مسئلہ فلسطین اور کشمیر سمیت تمام مسلم ممالک کے مسائل حل ہو جائیں گے۔ایسوسی ایٹ پروفیسر پاکستان اسٹڈی سینٹر، جامعہ پنجاب ڈاکٹر امجد مگسی نے کہا کہ ایران، اسرائیل کا معاملہ عالمی اور علاقائی امن سے جڑا ہے، اس سے عالمی معیشت بھی متاثر ہوگی، اثرات پاکستا ن پر بھی ہونگے۔ اسرائیل نے غزہ میں ظلم و بربریت کی، اقوام متحدہ کی قراردادوں کو ہوا میں اڑا دیا، ایران کے سفارخانے پر حملہ کیا۔ امریکا نے بھی اسرائیل کو باز رہنے کا کہا ہے، اسرائیل کو بربریت اور جارحیت سے پیچھے ہٹنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ تیسری عالمی جنگ کا کوئی خطرہ نہیں لیکن ایران، اسرائیل کشیدگی کا دائرہ کار بڑھ سکتا ہے،ماہر امور خارجہ محمد مہدی نے کہا کہ اسرائیل مخالف تنظیمیں ایران کے قریب ہیں، اسرائیل ان کے گھیرے میں ہے، اسرائیل نے ایران کی بڑی شخصیات کو نشانہ بنایا، ایرانی سفارتخانے پر حملہ کیا، یہ اقوام متحدہ میں جنگ بندی کی قرارداد کے بعد کیا، اسرائیل کو سمجھ آگئی کہ اس کی طاقت کم ہورہی ہے۔
لہٰذا وہ چاہتا ہے کہ غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور ظم و بربریت سے دنیا کا دھیان ہٹ جائے، اس لیے وہ خطے میں کشیدگی پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے، امریکا اسے باز رہنے کا کہہ رہا ہے، اگر کشیدگی بڑھی تو تیل کی قیمتیں مزید بڑھیں گی جس سے امریکا سمیت دنیا بھر کو نقصان ہوگا۔
اسرائیل ، امریکا و یورپ کا مہرہ ہے، وہ اسے تحفظ دیتے رہیں گے، امریکا نے اقوام متحدہ میں غزہ میں جنگ بندی کی قراردادوں کو ویٹو کیا، غزہ سے دنیا کی توجہ ہٹانے کیلیے اسرائیل کی کوشش ہے کہ خطے میں کشیدگی پھیلے جو کسی کے حق میں نہیں، خود امریکا بھی ایسا نہیں چاہتا پاکستان اور ایران مزید قریب آرہے ہیں۔
ایرانی صدر آئندہ ماہ پاکستان کا دورہ کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار ماہرین امور خارجہ نے ''مشرق وسطیٰ میں کشیدگی اور دنیا پر اس کے اثرات'' کے موضوع پر منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں کیا۔ سابق سفارتکار جاوید حسین نے کہا کہ دنیا کے بڑے مسائل طاقت کے ذریعے ہی حل ہو سکتے ہیں، مظلوم کی کوئی داد رسی نہیں، غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو امریکا نے ویٹو کر دیا، اسرائیل یو این کی قرداردادوں کو خاطر میں نہیں لاتا۔ اسرائیل ، امریکا و یورپ کا مہرہ ہے، امریکا چاہتا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں اس کا اثر و رسوخ رہے لہٰذا وہ اسرائیل کو تحفظ دیتا رہے گا۔
اسلامی ممالک آپس میں اتحاد کو فروغ دیں، اگر ایسا ہوگیا تو مسئلہ فلسطین اور کشمیر سمیت تمام مسلم ممالک کے مسائل حل ہو جائیں گے۔ایسوسی ایٹ پروفیسر پاکستان اسٹڈی سینٹر، جامعہ پنجاب ڈاکٹر امجد مگسی نے کہا کہ ایران، اسرائیل کا معاملہ عالمی اور علاقائی امن سے جڑا ہے، اس سے عالمی معیشت بھی متاثر ہوگی، اثرات پاکستا ن پر بھی ہونگے۔ اسرائیل نے غزہ میں ظلم و بربریت کی، اقوام متحدہ کی قراردادوں کو ہوا میں اڑا دیا، ایران کے سفارخانے پر حملہ کیا۔ امریکا نے بھی اسرائیل کو باز رہنے کا کہا ہے، اسرائیل کو بربریت اور جارحیت سے پیچھے ہٹنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ تیسری عالمی جنگ کا کوئی خطرہ نہیں لیکن ایران، اسرائیل کشیدگی کا دائرہ کار بڑھ سکتا ہے،ماہر امور خارجہ محمد مہدی نے کہا کہ اسرائیل مخالف تنظیمیں ایران کے قریب ہیں، اسرائیل ان کے گھیرے میں ہے، اسرائیل نے ایران کی بڑی شخصیات کو نشانہ بنایا، ایرانی سفارتخانے پر حملہ کیا، یہ اقوام متحدہ میں جنگ بندی کی قرارداد کے بعد کیا، اسرائیل کو سمجھ آگئی کہ اس کی طاقت کم ہورہی ہے۔
لہٰذا وہ چاہتا ہے کہ غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور ظم و بربریت سے دنیا کا دھیان ہٹ جائے، اس لیے وہ خطے میں کشیدگی پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے، امریکا اسے باز رہنے کا کہہ رہا ہے، اگر کشیدگی بڑھی تو تیل کی قیمتیں مزید بڑھیں گی جس سے امریکا سمیت دنیا بھر کو نقصان ہوگا۔