پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
غیر ملکی کمپنیوں کو واجبات ادائیگی کیلیے 75 ارب کی ٹیرف ڈفرینشل سبسڈی دی جائے
پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے وفاقی حکومت سے 75 ارب روپے کی ٹیرف ڈفرینشل سبسڈی مانگ لی۔
پاکستان پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیز ایسوسی ایشن (PPEPCA) نے وزیر پیٹرولیم کولکھے گئے خط میں کہا ہے کہ غیر ملکی پیٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں کے واجبات 600 ملین ڈالر تک پہنچ گئے ہیں، اگر یہ واجبات ادا نہیں کیے گئے تو گیس اور تیل کی تلاش کے آپریشن محدود کرنے پڑجائیں گے، جو مالی مشکلات کے باعث پہلے ہی محدود ہوچکے ہیں۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک میں تیل اور گیس کے ذخائر کی تلاش کو فروغ دینے کے بجائے ایل این جی امپورٹ کرنے پر زیادہ توجہ دی جارہی ہے، بیرونی کمپنیوں کو تاخیر سے ادائیگیوں کی وجہ سے کمپنیاں اپنے اثاثہ جات میں سرمایہ کاری نہیں کرپارہیں، جس سے ڈرلنگ کے عمل میں رکاوٹ آئی ہیں، اور روزانہ کی بنیاد پر 300 ملین کیوبک فٹ گیس کی پیدوار کم ہوئی ہے۔
ایسوسی ایشن نے اپ اسٹریم کمپنیوں کے مسائل حل کرنے کیلیے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے، ایسوسی ایشن نے سوئی سدرن گیس کمپنی (SSGC) اور سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (SNGPL) کے ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کیلیے حکومت سے 75 ارب روپے کی بجٹ گرانٹ یا پھر ٹیرف ڈفرینشل سبسڈی دینے کا مطالبہ کیا ہے، یہ رقم اپ اسٹریم کمپنیوں کو واجبات کی مد میں ادا کی جائے گی، جس کے نتیجے میں ملک میں گیس اور تیل کی تلاش کے آپریشن جاری رہ سکیں گے۔
خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک کو غیر ملکی کمپنیوں کو ادائیگی کیلییفارن ایکسچینج جاری کرنے کی ہدایت کی جائے، خط میں کہاگیا ہے کہ واجبات کی عدم ادائیگی کی وجہ سے سیکٹر کو مشکلات کا سامنا ہے، غیر ملکی کمپنیاں اپنے آپریشن محدود کرچکی ہیں اور کچھ واپس بھی جاچکی ہیں، نئے سرمایہ کار میدان میں آنے سے گریزاں ہیں، فروری 2024 تک 23 کنوئوں کی کھدائی کا منصوبہ بنایا گیا تھا لیکن صرف 9 کنوئوں کی کھدائی ہی ممکن ہوسکی ہے۔
اس وقت 42 دستیاب کنووں میں سے صرف 19 آپریشنل ہیں، جس سے گیس کی پیداوار میں 300 mmcfd کی کمی ہوئی ہے، اگر مالیاتی مسائل کو فوری حل نہ کیا گیا تو مقامی کمپنیاں بھی اپنے آپریشن محدود کرنے پر مجبور ہونگی، جس سے مقامی گیس کی قلت بڑھے گی اورامپورٹڈ گیس پر انحصار بڑھے گا۔
پاکستان پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیز ایسوسی ایشن (PPEPCA) نے وزیر پیٹرولیم کولکھے گئے خط میں کہا ہے کہ غیر ملکی پیٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں کے واجبات 600 ملین ڈالر تک پہنچ گئے ہیں، اگر یہ واجبات ادا نہیں کیے گئے تو گیس اور تیل کی تلاش کے آپریشن محدود کرنے پڑجائیں گے، جو مالی مشکلات کے باعث پہلے ہی محدود ہوچکے ہیں۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک میں تیل اور گیس کے ذخائر کی تلاش کو فروغ دینے کے بجائے ایل این جی امپورٹ کرنے پر زیادہ توجہ دی جارہی ہے، بیرونی کمپنیوں کو تاخیر سے ادائیگیوں کی وجہ سے کمپنیاں اپنے اثاثہ جات میں سرمایہ کاری نہیں کرپارہیں، جس سے ڈرلنگ کے عمل میں رکاوٹ آئی ہیں، اور روزانہ کی بنیاد پر 300 ملین کیوبک فٹ گیس کی پیدوار کم ہوئی ہے۔
ایسوسی ایشن نے اپ اسٹریم کمپنیوں کے مسائل حل کرنے کیلیے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے، ایسوسی ایشن نے سوئی سدرن گیس کمپنی (SSGC) اور سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (SNGPL) کے ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کیلیے حکومت سے 75 ارب روپے کی بجٹ گرانٹ یا پھر ٹیرف ڈفرینشل سبسڈی دینے کا مطالبہ کیا ہے، یہ رقم اپ اسٹریم کمپنیوں کو واجبات کی مد میں ادا کی جائے گی، جس کے نتیجے میں ملک میں گیس اور تیل کی تلاش کے آپریشن جاری رہ سکیں گے۔
خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک کو غیر ملکی کمپنیوں کو ادائیگی کیلییفارن ایکسچینج جاری کرنے کی ہدایت کی جائے، خط میں کہاگیا ہے کہ واجبات کی عدم ادائیگی کی وجہ سے سیکٹر کو مشکلات کا سامنا ہے، غیر ملکی کمپنیاں اپنے آپریشن محدود کرچکی ہیں اور کچھ واپس بھی جاچکی ہیں، نئے سرمایہ کار میدان میں آنے سے گریزاں ہیں، فروری 2024 تک 23 کنوئوں کی کھدائی کا منصوبہ بنایا گیا تھا لیکن صرف 9 کنوئوں کی کھدائی ہی ممکن ہوسکی ہے۔
اس وقت 42 دستیاب کنووں میں سے صرف 19 آپریشنل ہیں، جس سے گیس کی پیداوار میں 300 mmcfd کی کمی ہوئی ہے، اگر مالیاتی مسائل کو فوری حل نہ کیا گیا تو مقامی کمپنیاں بھی اپنے آپریشن محدود کرنے پر مجبور ہونگی، جس سے مقامی گیس کی قلت بڑھے گی اورامپورٹڈ گیس پر انحصار بڑھے گا۔