گرین ہاؤس گیسز کا اخراج گرمی میں اضافے کا سبب کمی کے لیے فی ٹن 32 ڈالر درکار

ماہرین کا کہنا ہے کہ 2050 تک کاربن کے اخراج کو 70 فیصد تک کم نہ کیا گیا تو درجہ حرارت 4.8 سینٹی گریڈ تک بڑھ جائے گا

کاربن کے اخراج میں اضافہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔ فائل فوٹو

گرمی کی شدت میں اضافے سے کون پریشان نہیں جب کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ہر گزرتا سال زیادہ گرمی لے کر آتا ہے جس کے باعث گلیشیئر پگھل رہے ہیں اورسمندروں کی سطح بلند ہورہی ہے جو تباہ کن طوفانوں اور سیلابوں کا باعث بن رہا ہے۔

پیرس میں شائع ہونے والی رپورٹ جسے مشترکہ طور پر برطانوی معاشیات دان اسٹرن اور سائمن ڈیز نے تیار کیا ہے کہا گیا ہے کہ گرین ہاؤس گیسزکے اخراج میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور اس پر قابو پانے کے لیے ایک ٹن کاربن کو کم کرنے کا خرچہ 32 ڈالر تک پہنچ گیا ہے،رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کو کم کرنے کے لیے 2015 تک کم از کم خرچہ 32 اور ڈالر تک ہے جس میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اضافہ ہو سکتا ہے جب کہ فوری اقدامات کے ذریعے عالمی درجہ حرارت کو 2 ڈگری سینٹی گریڈ تک روکا جاسکتا ہے۔


رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایک روزقبل اقوام متحدہ کے تحت بون میں ہونے ماحولیاتی کانفرنس ختم ہوئی جس میں گرین ہاؤس گیسز کےاخراجات کو روکنے کے حوالے سے ایک معاہدے کو حتمی شکل دی گئی ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ پیرس میں دسمبر 2015 میں ہونے والی کانفرنس میں اس معاہدے پر دستخط ہوجائیں گے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی درجہ حرارت کو محفوظ لیول تک رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ گرین ہاس گیسز کو 2050 تک 40 سے 70 فیصد تک کم کر دیا جائے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو اس صدی کے اختتام تک درجہ حرارت میں 4.8 سینٹی گریڈ کا اضافہ ہو جائے گا جس کے نتیجے میں سمندروں کی سطح 26سے 82 سینٹی میٹر تک بڑھ سکتی ہے جس سے انتہائی تباہ کن سیلاب دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتے ہیں۔
Load Next Story