میرے اختیار میں ہو تو تمام پاکستانی ڈراموں پر پابندی لگا دوں نعمان اعجاز
ہمارے ڈراموں میں ماں، بہن، بیٹی، ساس، نند کو چڑیل دکھایا جاتا ہے، نعمان اعجاز
شوبز انڈسٹری کے سینیئر اداکار نعمان اعجاز نے پاکستانی ڈراموں کے مواد پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے ڈراموں میں رشتوں کی تذلیل کی جارہی ہے۔
حال ہی میں نعمان اعجاز نے ایک شو میں بطورِ مہمان شرکت کی جہاں ایک سیگمنٹ کے دوران اداکار سے سوال کیا گیا کہ آپ کو سینسر بورڈ کا چیئرمین مقرر کر دیا جائے تو آپ کیا کریں گے؟
اس سوال کے جواب میں نعمان اعجاز نے کہا کہ میں تمام پاکستانی ڈرامے بند کر دوں گا کیونکہ آج کل کے ڈراموں میں کوئی معنی خیز کہانی نہیں ہوتی بلکہ ڈراموں میں رشتوں کا تقدس پامال کیا جارہا ہے۔
نعمان اعجاز نے کہا کہ ہر ڈرامے میں رشتوں کا احترام ختم کیا جارہا ہے، ہمارے ڈراموں میں ماں، بہن، بیٹی، ساس، نند کو چڑیل دکھایا جاتا ہے جبکہ باپ اور بھائی کو ویلن دکھایا جاتا ہے، میں تو چاہتا ہوں کہ ایسے تمام ڈراموں پر پابندی عائد کردینی چاہیے۔
سینیئر اداکار نے کہا کہ مجھے ہماری عوام پر افسوس ہوتا ہے کہ وہ اس طرح کے ڈرامے دیکھنا پسند کرتے ہیں، اُنہیں تو اس طرح کے ڈراموں کا بائیکاٹ کرنا چاہیے کیونکہ کہیں نہ کہیں ڈراموں کے ذریعے یہ منفی چیزیں ہمارے معاشرے میں بھی منتقل ہورہی ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ ہمارے یہاں 'نند' کے نام سے ایک ڈرامہ بہت ہِٹ ہوا تھا کیونکہ اُس ڈرامے میں نند کو منفی اور بُرے کردار میں دکھایا گیا تھا تو لوگوں نے اُس ڈرامے کو بےحد پسند کیا۔
نعمان اعجاز نے اپنے حوالے سے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ میں ایسے ڈرامے کرتا ہوں جن سے عوام کو سبق ملے، میں اپنے ڈراموں میں ایسے ڈائیلاگ بھی نہیں بولتا جن کا ہمارے معاشرے پر بُرا اثر پڑے اور نہ ہی کوئی ایسا سین کرتا ہوں جس کا منفی اثر مرتب ہو۔
حال ہی میں نعمان اعجاز نے ایک شو میں بطورِ مہمان شرکت کی جہاں ایک سیگمنٹ کے دوران اداکار سے سوال کیا گیا کہ آپ کو سینسر بورڈ کا چیئرمین مقرر کر دیا جائے تو آپ کیا کریں گے؟
اس سوال کے جواب میں نعمان اعجاز نے کہا کہ میں تمام پاکستانی ڈرامے بند کر دوں گا کیونکہ آج کل کے ڈراموں میں کوئی معنی خیز کہانی نہیں ہوتی بلکہ ڈراموں میں رشتوں کا تقدس پامال کیا جارہا ہے۔
نعمان اعجاز نے کہا کہ ہر ڈرامے میں رشتوں کا احترام ختم کیا جارہا ہے، ہمارے ڈراموں میں ماں، بہن، بیٹی، ساس، نند کو چڑیل دکھایا جاتا ہے جبکہ باپ اور بھائی کو ویلن دکھایا جاتا ہے، میں تو چاہتا ہوں کہ ایسے تمام ڈراموں پر پابندی عائد کردینی چاہیے۔
سینیئر اداکار نے کہا کہ مجھے ہماری عوام پر افسوس ہوتا ہے کہ وہ اس طرح کے ڈرامے دیکھنا پسند کرتے ہیں، اُنہیں تو اس طرح کے ڈراموں کا بائیکاٹ کرنا چاہیے کیونکہ کہیں نہ کہیں ڈراموں کے ذریعے یہ منفی چیزیں ہمارے معاشرے میں بھی منتقل ہورہی ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ ہمارے یہاں 'نند' کے نام سے ایک ڈرامہ بہت ہِٹ ہوا تھا کیونکہ اُس ڈرامے میں نند کو منفی اور بُرے کردار میں دکھایا گیا تھا تو لوگوں نے اُس ڈرامے کو بےحد پسند کیا۔
نعمان اعجاز نے اپنے حوالے سے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ میں ایسے ڈرامے کرتا ہوں جن سے عوام کو سبق ملے، میں اپنے ڈراموں میں ایسے ڈائیلاگ بھی نہیں بولتا جن کا ہمارے معاشرے پر بُرا اثر پڑے اور نہ ہی کوئی ایسا سین کرتا ہوں جس کا منفی اثر مرتب ہو۔