سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگورتھم
یہ الگوردم تاثرات سے خالی چہروں کی تصاویر کا مشاہدہ کر کے لوگوں کے سیاسی رجحان کی کامیابی کے ساتھ نشان دہی کر سکتی ہے
ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ مصنوعی ذہانت تاثرات سے خالی چہروں کی تصاویر کا مشاہدہ کر کے لوگوں کے سیاسی رجحان کی کامیابی کے ساتھ نشان دہی کر سکتی ہے۔
محققین نے خبردار کیا ہے کہ فیشل ریکاگنیشن ٹیکنالوجیز (چہرے کے شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی) پہلے سے زیادہ پرائیویسی کے لیے سنجیدہ نوعیت کے خطرات کا سبب بن رہی ہیں۔
جرنل امیریکن سائیکالوجی میں حال ہی میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ الگورتھم کی کسی کے سیاسی نظریات کی پیش گوئی کی صلاحیت ملازمت کے انٹرویو میں ملازمت کی کامیابی کی پیش گوئی کرنے کے برابر ہے۔
تحقیق کے سربراہ مصنف مائیکل کوسِنسکی کا کہنا تھا کہ 591 شرکا نے سیاسی رجحان کے متعلق ایک سوالنامے کو پُر کیا۔ بعد ازاں اے آئی نے ان کے چہروں کے نیومریکل فنگرپرنٹ کو عکس بند کیا اور اس کا موازنہ سوالنامے کے جوابات سے کیا تاکہ ان کے نظریات کے متعلق بتایا جا سکے۔
مائیکل کوسنسکی کا کہنا تھا کہ لوگوں کو اس بات کا احساس نہیں ہے کہ ایک سادہ سی تصویر پوسٹ کر کے وہ اپنے متعلق کتنی کچھ معلومات عیاں کر دیتے ہیں۔
انہوں بتایا کہ لوگوں کے سیاسی اور مذہبی نظریات کو محفوظ ہونا چاہیئے۔ ماضی میں کسی کے بھی فیس بک اکاؤنٹ میں جا کر ان کے سیاسی نظریات، ان کے لائک اور فالو کیے گئے پیجز کو دیکھ معلوم کیے جاسکتے تھے۔ لیکن کئی برس قبل فیس بک نے یہ چیز بند کردی کیوں کہ یہ بہت خطرناک چیز تھی۔
محققین نے خبردار کیا ہے کہ فیشل ریکاگنیشن ٹیکنالوجیز (چہرے کے شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی) پہلے سے زیادہ پرائیویسی کے لیے سنجیدہ نوعیت کے خطرات کا سبب بن رہی ہیں۔
جرنل امیریکن سائیکالوجی میں حال ہی میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ الگورتھم کی کسی کے سیاسی نظریات کی پیش گوئی کی صلاحیت ملازمت کے انٹرویو میں ملازمت کی کامیابی کی پیش گوئی کرنے کے برابر ہے۔
تحقیق کے سربراہ مصنف مائیکل کوسِنسکی کا کہنا تھا کہ 591 شرکا نے سیاسی رجحان کے متعلق ایک سوالنامے کو پُر کیا۔ بعد ازاں اے آئی نے ان کے چہروں کے نیومریکل فنگرپرنٹ کو عکس بند کیا اور اس کا موازنہ سوالنامے کے جوابات سے کیا تاکہ ان کے نظریات کے متعلق بتایا جا سکے۔
مائیکل کوسنسکی کا کہنا تھا کہ لوگوں کو اس بات کا احساس نہیں ہے کہ ایک سادہ سی تصویر پوسٹ کر کے وہ اپنے متعلق کتنی کچھ معلومات عیاں کر دیتے ہیں۔
انہوں بتایا کہ لوگوں کے سیاسی اور مذہبی نظریات کو محفوظ ہونا چاہیئے۔ ماضی میں کسی کے بھی فیس بک اکاؤنٹ میں جا کر ان کے سیاسی نظریات، ان کے لائک اور فالو کیے گئے پیجز کو دیکھ معلوم کیے جاسکتے تھے۔ لیکن کئی برس قبل فیس بک نے یہ چیز بند کردی کیوں کہ یہ بہت خطرناک چیز تھی۔