ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
میسرز پرونیٹ کے 7 سال میں جمع کرائے گئے انکم ٹیکس ریٹرنز میں واضح تضادات موجود
ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس میں پیرا پھیری کا سراغ لگا لیا اور ٹیکس میں ہیرا پھیری کے شبہے میں مذکورہ فرم کو انکم ٹیکس آڈٹ کا نوٹس بھیج دیا ہے۔
ایف بی آر حکام کے مطابق ایف بی آر نے ٹیکس چوری کے شبہے میں میسرز پرونیٹ پرائیویٹ لمیٹڈ سے انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 177کے تحت اکاؤنٹس کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ کمپنی کی جانب سے گزشتہ سات سال کے دوران جمع کرائے گئے انکم ٹیکس ریٹرنز میں واضح تضادات پائے گئے ہیں، جس کے بعد ایف بی آر نے کمپنی کے اکاؤنٹس کی چھان بین کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ کمپنی کے اکاؤنٹس کی چھان بین کا فیصلہ کراچی فیلڈ آفس کی جانب سے ٹیکس چوری کی معاونت کے معاملات سامنے آنے کے بعد ایف بی آر کے ہیڈ کوارٹر کی جانب سے کی گئی مداخلت کے نتیجے میں کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی فیلڈ آفس کی جانب سے 2016 سے 2022 کے دوران مذکورہ کمپنی کو لاکھوں روپے کے ٹیکس نوٹس جاری کیے گئے لیکن ٹیکس صرف چند ہزار روپے ہی وصول کیا گیا، جس کی بناء پر ہیڈکوارٹر کی جانب سے 2023 کے انکم ٹیکس کا آڈٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حتمی طور پر تو آڈٹ مکمل ہونے کے بعد ہی پتہ چلے گا، لیکن ابتدائی آڈٹ کے دوران سامنے آیا ہے کہ یہ کوئی چھوٹی رقم کا معاملہ نہیں ہے، ذرائع کے مطابق مذکورہ کمپنی نے سال 2023 کیلیے 146.6 ملین قابل ٹیکس آمدنی ظاہر کی ہے۔
کمپنی کی جانب سے 93.3 ملین روپے کے اخراجات دکھائے گئے ہیں، جو آمدنی اور رننگ منصوبوں کے مطابق نہیں ہے، اس لیے اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال ضروری ہے، کمپنی کے ریکارڈ کے مطابق کمپنی کو 50.4 ملین روپے ٹیکس ادا کرنا چاہیے تھا، لیکن کمپنی نے صرف 43.6 ملین روپے ٹیکس جمع کرایا ہے، جو کہ قانونی ریکوائرمنٹ سے کافی کم ہے۔
ایف بی آر حکام کے مطابق ایف بی آر نے ٹیکس چوری کے شبہے میں میسرز پرونیٹ پرائیویٹ لمیٹڈ سے انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 177کے تحت اکاؤنٹس کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ کمپنی کی جانب سے گزشتہ سات سال کے دوران جمع کرائے گئے انکم ٹیکس ریٹرنز میں واضح تضادات پائے گئے ہیں، جس کے بعد ایف بی آر نے کمپنی کے اکاؤنٹس کی چھان بین کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ کمپنی کے اکاؤنٹس کی چھان بین کا فیصلہ کراچی فیلڈ آفس کی جانب سے ٹیکس چوری کی معاونت کے معاملات سامنے آنے کے بعد ایف بی آر کے ہیڈ کوارٹر کی جانب سے کی گئی مداخلت کے نتیجے میں کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی فیلڈ آفس کی جانب سے 2016 سے 2022 کے دوران مذکورہ کمپنی کو لاکھوں روپے کے ٹیکس نوٹس جاری کیے گئے لیکن ٹیکس صرف چند ہزار روپے ہی وصول کیا گیا، جس کی بناء پر ہیڈکوارٹر کی جانب سے 2023 کے انکم ٹیکس کا آڈٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حتمی طور پر تو آڈٹ مکمل ہونے کے بعد ہی پتہ چلے گا، لیکن ابتدائی آڈٹ کے دوران سامنے آیا ہے کہ یہ کوئی چھوٹی رقم کا معاملہ نہیں ہے، ذرائع کے مطابق مذکورہ کمپنی نے سال 2023 کیلیے 146.6 ملین قابل ٹیکس آمدنی ظاہر کی ہے۔
کمپنی کی جانب سے 93.3 ملین روپے کے اخراجات دکھائے گئے ہیں، جو آمدنی اور رننگ منصوبوں کے مطابق نہیں ہے، اس لیے اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال ضروری ہے، کمپنی کے ریکارڈ کے مطابق کمپنی کو 50.4 ملین روپے ٹیکس ادا کرنا چاہیے تھا، لیکن کمپنی نے صرف 43.6 ملین روپے ٹیکس جمع کرایا ہے، جو کہ قانونی ریکوائرمنٹ سے کافی کم ہے۔