امریکا میں شلوار کُرتا پہن کر ٹیکسی چلانے کے لیے پاکستانی کا مقدمہ
میں تو اپنے مذہبی فرائض پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھربار چلانے کے لیے نوکری کرنا چاہتا ہوں، راجہ نعیم
امریکا میں ایک پاکستانی نژاد امریکی ٹیکسی ڈرائیور نے ریاست میزوری میں ٹیکسی کمیشن کے خلاف مذہب کی بنا پر تفریق کرنے کا الزام لگاتے ہوئے مقدمہ دائر کر دیا۔
ا مریکی میڈیا کے مطابق سینٹ لوئیس شہر میں ٹیکسی چلانے والے 50 سالہ راجہ نعیم کی مشکلات تب شروع ہوئیں جب انھیں ٹیکسی کمیشن کے قوانین کے مطابق ٹیکسی چلاتے وقت وردی پہننے کو کہا گیا۔ وردی میں کالی پینٹ اور سفید شرٹ پہننا ہوتا ہے جب کہ راجہ نعیم پاکستان کا روایتی کرتا شلوار اور سر پر مذہبی ٹوپی پہن کر ٹیکسی چلانا چاہتے ہیں۔
راجہ نعیم کہتے ہیں 'میں تو اپنے مذہبی فرائض پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھربار چلانے کے لیے نوکری کرنا چاہتا ہوں۔'راجہ نعیم نے سینٹ لوئیس سرکٹ کورٹ میں دائر مقدّمے میں الزام عائد کیا ہے کی ٹیکسی کمیشن کے وردی پہن کر ٹیکسی چلانے کے قانون کے سبب انھیں کام کے دوران اپنے مذہبی لباس پہننے سے روکا جا رہا ہے۔
ا مریکی میڈیا کے مطابق سینٹ لوئیس شہر میں ٹیکسی چلانے والے 50 سالہ راجہ نعیم کی مشکلات تب شروع ہوئیں جب انھیں ٹیکسی کمیشن کے قوانین کے مطابق ٹیکسی چلاتے وقت وردی پہننے کو کہا گیا۔ وردی میں کالی پینٹ اور سفید شرٹ پہننا ہوتا ہے جب کہ راجہ نعیم پاکستان کا روایتی کرتا شلوار اور سر پر مذہبی ٹوپی پہن کر ٹیکسی چلانا چاہتے ہیں۔
راجہ نعیم کہتے ہیں 'میں تو اپنے مذہبی فرائض پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھربار چلانے کے لیے نوکری کرنا چاہتا ہوں۔'راجہ نعیم نے سینٹ لوئیس سرکٹ کورٹ میں دائر مقدّمے میں الزام عائد کیا ہے کی ٹیکسی کمیشن کے وردی پہن کر ٹیکسی چلانے کے قانون کے سبب انھیں کام کے دوران اپنے مذہبی لباس پہننے سے روکا جا رہا ہے۔