پاکستان میں افغانستان سے لائے غیر ملکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت پھر منظرِ عام پر
حال ہی میں پکڑے گئے دہشت گردوں سے پھر سے امریکی اسلحہ برآمد ہوا ہے
پاکستان کی سرزمین پر افغانستان سے لائے گئے غیر ملکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت ایک بار پھر منظرِ عام پر آگئے، حال ہی میں پکڑے گئے دہشت گردوں سے پھر سے امریکی اسلحہ برآمد ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق 24 اور 25 اپریل کو سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر ضلع خیبر میں انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کیا، آپریشن کے دوران شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں تین دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا گیا جن میں دہشت گرد سرغنہ سہیل عرف عظمتو اور دہشت گرد سرغنہ حاجی گل عرف زرکاوی شامل ہیں، مارے گئے دہشت گردوں سے غیر ملکی اسلحہ ملا ہے جس میں M16/A4, AK-47 اسلحہ اور دیگر اسلحہ شامل ہے۔
اسی طرح 22 اور 23 اپریل کی درمیانی رات سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر بلوچستان کے ضلع پشین میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کیا، آپریشن کے دوران تین دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا گیا اور ایک دہشت گرد کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا جس کی شناخت افغان شہری کے طور پر ہوئی ہے،آپریشن کے دوران بھاری مقدار میں غیر ملکی اسلحہ ملا جس میں M16/A4, AK-47، ہینڈ گرینیڈ اور دھماکا خیز مواد بھی برآمد کیا گیا۔
6 اپریل کو شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس آپریشن کیا، آپریشن کے دوران فائرنگ کے نتیجے میں 2 دہشت گردوں کو جہنم واصل کردیا گیا، دہشت گردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ غیر ملکی تھا جس میں M16/A4، AK47، ہینڈ گرینیڈ اور دیگر اسلحہ شامل تھا۔
بی ایل اے کے دہشت گردوں نے 20 مارچ کو گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر بزدلانہ حملہ کرنے کی ناکام کوشش کی، جی پی اے پر حملے کے دوران بی ایل اے کے دہشت گردوں نے غیر ملکی اسلحے کا استعمال کیا جو کہ سیکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی میں برآمد کیا۔
دہشت گردوں سے برآمد ہونے والے غیر ملکی اسلحے میں M-16/A4 ،AK-47، گرینیڈ لانچر اور ہینڈ گرینیڈ شامل تھے۔
29 جنوری کو ضلح شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس آپریشن کیا، آپریشن کے دوران فائرنگ کے نتیجے میں دہشت گرد نیک من اللہ کو جہنم واصل کیا گیا، دہشت گرد سے برآمد ہونے والا اسلحہ غیر ملکی ساخت کا تھا جس میں M-4 Carbine اور دیگر اسلحہ شامل تھا۔
22 جنوری کو ضلع ژوب کے مقام سمبازا پر 7 دہشت گردوں کو سیکیورٹی فورسز نے جہنم واصل کیا، دہشتگردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ غیر ملکی ساخت کا تھا جس میں M-16/A2، AK-47، سلیپنگ بیگز، ہینڈ گرنیڈز اور دیگر اسلحہ شامل تھا۔
19 جنوری کو ضلع میران شاہ میں پاک افغان سرحد پر بچی سر کے مقام پر میں سرحد پار کرنے والے 2 دہشت گردوں کو سیکیورٹی فورسز نے جہنم واصل کیا، دہشت گردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ غیر ملکی ساخت کا تھا جس میں M16/A4 AK-47 اور دیگر اسلحہ شامل تھا اور افغان دہشت گرد پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کررہے تھے۔
31 دسمبر کو بھی خیبر پختونخوا ضلع باجوڑ میں پاک افغان سرحد پار کرنے والے 3 دہشت گردوں کو سیکورٹی فورسز نے جہنم واصل کیا ان دہشت گردوں سے بھی M4 Carbine اور دیگر اسلحہ بر آمد ہوا۔ اِس سے قبل 29 دسمبر کو بھی ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں دہشت گردوں سے M-4 Carbine، AK-47 اور گولہ بارود برآمد ہوا تھا۔
میر علی آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں دہشت گرد کمانڈر راہزیب کھورے سمیت پانچ دہشت گرد بھی ہلاک ہوئے، اس سے پہلے بھی متعدد بار پاکستان میں دہشت گردی کے حملوں میں غیر ملکی ہتھیار استعمال کیے گئے۔ بلوچ لبریشن آرمی نے بھی انہی ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے فروری 2022ء میں نوشکی اور پنجگور اضلاع میں ایف سی کیمپوں پر حملے کیے۔
12 جولائی 2023ء کو بھی ژوب گیریژن پر ہونے والے حملے میں بھی ٹی ٹی پی کی جانب سے غیر ملکی اسلحے کا استعمال کیا گیا۔
6 ستمبر 2023ء کو جدید ترین غیر ملکی ہتھیاروں سے لیس ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں نے چترال میں دو فوجی چیک پوسٹوں پر حملہ کیا۔
4 نومبر کو میانوالی ائیر بیس حملے میں دہشت گردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ غیر ملکی ساخت کا تھا جس میں RPG-7، AK47 74، M-4 اور M-16/A4 بھی شامل ہیں۔
12 دسمبر کو ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درابن میں ہونے والے دہشت گردی کے حملے میں بھی دہشت گردوں کی جانب سے نائٹ ویژن گوگلز اور امریکی رائفلز کا استعمال کیا گیا۔
15 دسمبر کو ٹانک میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے میں دہشت گردوں کے پاس جدید غیر ملکی اسلحہ پایا گیا۔ حملے میں 3 پولیس اہلکار شہید اور 5 دہشت گرد جہنم رسید ہوئے، دہشت گردوں نے M16/A2, HE Grenades, AK-47 استعمال کیے۔
13 دسمبر کو کسٹمز اور سیکیورٹی فورسز نے افغانستان سے پاکستان آئی گاڑی سے پیاز کی بوریوں سے بھی جدید غیر ملکی ہتھیار برآمد کیے، اسلحے میں جدید امریکی ساختہ ایم فور، امریکی رائفل، گرنیڈ شامل تھے۔
افغانستان سے جدید غیرملکی اسلحے کی پاکستان اسمگلنگ اور ٹی ٹی پی کا سیکیورٹی فورسز اور پاکستانی عوام کے خلاف غیر ملکی اسلحے کا استعمال افغان عبوری حکومت کا اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے کے دعووں پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔
اسی طرح جائزہ لیں تو یورو ایشین ٹائمز نے خود اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کی کارروائیوں میں غیر ملکی ساخت کے اسلحے کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ پینٹاگون نے کہا ہے کہ امریکا نے افغان فوج کو کل 427,300 جنگی ہتھیار فراہم کیے جس میں 300,000 انخلا کے وقت باقی رہ گئے۔ اس بناء پر خطے میں گزشتہ دو سال کے دوران دہشت گردی میں وسیع پیمانے پر اضافہ دیکھا گیا۔
امریکا نے 2005ء سے اگست 2021ء کے درمیان افغان قومی دفاعی اور سیکیورٹی فورسز کو 18.6 ارب ڈالر کا سامان فراہم کیا، امریکی انخلا کے بعد ان ہتھیاروں نے ٹی ٹی پی کو سرحد پار دہشت گرد حملوں میں مدد دی۔
یہ تمام حقائق اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ افغان ریجیم نہ صرف ٹی ٹی پی کو مسلح کر رہی ہے بلکہ دیگر دہشت گرد تنظیموں کے لیے محفوظ راستہ بھی فراہم کر رہی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق 24 اور 25 اپریل کو سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر ضلع خیبر میں انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کیا، آپریشن کے دوران شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں تین دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا گیا جن میں دہشت گرد سرغنہ سہیل عرف عظمتو اور دہشت گرد سرغنہ حاجی گل عرف زرکاوی شامل ہیں، مارے گئے دہشت گردوں سے غیر ملکی اسلحہ ملا ہے جس میں M16/A4, AK-47 اسلحہ اور دیگر اسلحہ شامل ہے۔
اسی طرح 22 اور 23 اپریل کی درمیانی رات سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر بلوچستان کے ضلع پشین میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کیا، آپریشن کے دوران تین دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا گیا اور ایک دہشت گرد کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا جس کی شناخت افغان شہری کے طور پر ہوئی ہے،آپریشن کے دوران بھاری مقدار میں غیر ملکی اسلحہ ملا جس میں M16/A4, AK-47، ہینڈ گرینیڈ اور دھماکا خیز مواد بھی برآمد کیا گیا۔
6 اپریل کو شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس آپریشن کیا، آپریشن کے دوران فائرنگ کے نتیجے میں 2 دہشت گردوں کو جہنم واصل کردیا گیا، دہشت گردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ غیر ملکی تھا جس میں M16/A4، AK47، ہینڈ گرینیڈ اور دیگر اسلحہ شامل تھا۔
بی ایل اے کے دہشت گردوں نے 20 مارچ کو گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر بزدلانہ حملہ کرنے کی ناکام کوشش کی، جی پی اے پر حملے کے دوران بی ایل اے کے دہشت گردوں نے غیر ملکی اسلحے کا استعمال کیا جو کہ سیکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی میں برآمد کیا۔
دہشت گردوں سے برآمد ہونے والے غیر ملکی اسلحے میں M-16/A4 ،AK-47، گرینیڈ لانچر اور ہینڈ گرینیڈ شامل تھے۔
29 جنوری کو ضلح شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس آپریشن کیا، آپریشن کے دوران فائرنگ کے نتیجے میں دہشت گرد نیک من اللہ کو جہنم واصل کیا گیا، دہشت گرد سے برآمد ہونے والا اسلحہ غیر ملکی ساخت کا تھا جس میں M-4 Carbine اور دیگر اسلحہ شامل تھا۔
22 جنوری کو ضلع ژوب کے مقام سمبازا پر 7 دہشت گردوں کو سیکیورٹی فورسز نے جہنم واصل کیا، دہشتگردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ غیر ملکی ساخت کا تھا جس میں M-16/A2، AK-47، سلیپنگ بیگز، ہینڈ گرنیڈز اور دیگر اسلحہ شامل تھا۔
19 جنوری کو ضلع میران شاہ میں پاک افغان سرحد پر بچی سر کے مقام پر میں سرحد پار کرنے والے 2 دہشت گردوں کو سیکیورٹی فورسز نے جہنم واصل کیا، دہشت گردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ غیر ملکی ساخت کا تھا جس میں M16/A4 AK-47 اور دیگر اسلحہ شامل تھا اور افغان دہشت گرد پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کررہے تھے۔
31 دسمبر کو بھی خیبر پختونخوا ضلع باجوڑ میں پاک افغان سرحد پار کرنے والے 3 دہشت گردوں کو سیکورٹی فورسز نے جہنم واصل کیا ان دہشت گردوں سے بھی M4 Carbine اور دیگر اسلحہ بر آمد ہوا۔ اِس سے قبل 29 دسمبر کو بھی ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں دہشت گردوں سے M-4 Carbine، AK-47 اور گولہ بارود برآمد ہوا تھا۔
میر علی آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں دہشت گرد کمانڈر راہزیب کھورے سمیت پانچ دہشت گرد بھی ہلاک ہوئے، اس سے پہلے بھی متعدد بار پاکستان میں دہشت گردی کے حملوں میں غیر ملکی ہتھیار استعمال کیے گئے۔ بلوچ لبریشن آرمی نے بھی انہی ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے فروری 2022ء میں نوشکی اور پنجگور اضلاع میں ایف سی کیمپوں پر حملے کیے۔
12 جولائی 2023ء کو بھی ژوب گیریژن پر ہونے والے حملے میں بھی ٹی ٹی پی کی جانب سے غیر ملکی اسلحے کا استعمال کیا گیا۔
6 ستمبر 2023ء کو جدید ترین غیر ملکی ہتھیاروں سے لیس ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں نے چترال میں دو فوجی چیک پوسٹوں پر حملہ کیا۔
4 نومبر کو میانوالی ائیر بیس حملے میں دہشت گردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ غیر ملکی ساخت کا تھا جس میں RPG-7، AK47 74، M-4 اور M-16/A4 بھی شامل ہیں۔
12 دسمبر کو ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درابن میں ہونے والے دہشت گردی کے حملے میں بھی دہشت گردوں کی جانب سے نائٹ ویژن گوگلز اور امریکی رائفلز کا استعمال کیا گیا۔
15 دسمبر کو ٹانک میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے میں دہشت گردوں کے پاس جدید غیر ملکی اسلحہ پایا گیا۔ حملے میں 3 پولیس اہلکار شہید اور 5 دہشت گرد جہنم رسید ہوئے، دہشت گردوں نے M16/A2, HE Grenades, AK-47 استعمال کیے۔
13 دسمبر کو کسٹمز اور سیکیورٹی فورسز نے افغانستان سے پاکستان آئی گاڑی سے پیاز کی بوریوں سے بھی جدید غیر ملکی ہتھیار برآمد کیے، اسلحے میں جدید امریکی ساختہ ایم فور، امریکی رائفل، گرنیڈ شامل تھے۔
افغانستان سے جدید غیرملکی اسلحے کی پاکستان اسمگلنگ اور ٹی ٹی پی کا سیکیورٹی فورسز اور پاکستانی عوام کے خلاف غیر ملکی اسلحے کا استعمال افغان عبوری حکومت کا اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے کے دعووں پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔
اسی طرح جائزہ لیں تو یورو ایشین ٹائمز نے خود اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کی کارروائیوں میں غیر ملکی ساخت کے اسلحے کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ پینٹاگون نے کہا ہے کہ امریکا نے افغان فوج کو کل 427,300 جنگی ہتھیار فراہم کیے جس میں 300,000 انخلا کے وقت باقی رہ گئے۔ اس بناء پر خطے میں گزشتہ دو سال کے دوران دہشت گردی میں وسیع پیمانے پر اضافہ دیکھا گیا۔
امریکا نے 2005ء سے اگست 2021ء کے درمیان افغان قومی دفاعی اور سیکیورٹی فورسز کو 18.6 ارب ڈالر کا سامان فراہم کیا، امریکی انخلا کے بعد ان ہتھیاروں نے ٹی ٹی پی کو سرحد پار دہشت گرد حملوں میں مدد دی۔
یہ تمام حقائق اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ افغان ریجیم نہ صرف ٹی ٹی پی کو مسلح کر رہی ہے بلکہ دیگر دہشت گرد تنظیموں کے لیے محفوظ راستہ بھی فراہم کر رہی ہے۔