- گوادر؛ حجام کی دکان پر کام کرنے والے پنجاب سے آئے 7 افراد فائرنگ سے قتل
- ٹیکنالوجی کا استعمال: نئی دنیا کا سفر
- ویزہ میں تاخیر؛ عامر کی آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں شرکت مشکوک
- ایپل نے نیا آئی پیڈ پرو متعارف کرا دیا
- امریکا کی سڑکوں پر رکشے کی ویڈیو وائرل
- ایسٹرازینیکا نے اپنی تمام کورونا ویکسین عالمی منڈیوں سے اٹھالی
- طالبان نے بشام حملے میں افغان شہریوں کے ملوث ہونے کا دعویٰ مسترد کردیا
- ہنی ٹریپ کا شکار واپڈا کا سابق افسر کچے کے ڈاکوؤں کی حراست میں جاں بحق
- پی ٹی آئی نے شیر افضل مروت کو مکمل سائیڈ لائن کردیا
- پروازوں کی بروقت روانگی میں فلائی جناح ایک بار پھر بازی لے گئی
- عالمی بینک کی معاشی استحکام کے لیے پاکستان کو مکمل حمایت کی یقین دہانی
- سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں 6 دہشت گرد ہلاک
- وزیراعظم کا ملک میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان
- لاہور میں سفاک ماموں نے بھانجے کو ذبح کردیا
- 9 مئی کے ذمہ داران کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرانا چاہیے، صدر
- وزیراعلیٰ پنجاب کی وکلا کے خلاف طاقت استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کے خلاف مہم پر توہین عدالت کی کارروائی کیلئے بینچ تشکیل
- پہلے مارشل لا لگانے والے معافی مانگیں پھر نو مئی والے بھی مانگ لیں گے، محمود اچکزئی
- برطانیہ میں خاتون ٹیچر 15 سالہ طالبعلم کیساتھ جنسی تعلق پر گرفتار
- کراچی میں گرمی کی لہر، مئی کے اوسط درجہ حرارت کا ریکارڈ ٹوٹ گیا
کسی بھی مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دیا جائے،اسلام آباد ہائیکورٹ کی سپریم کورٹ کو تجاویز
اسلام آباد: چھ جج کے خط کے معاملے پر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے متفقہ تجاویز سپریم کورٹ کو ارسال کردیں جو کہ سامنے آگئیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ججز کوڈ آف کنڈکٹ ڈرافٹ بھی بطور تجویز اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے شامل کیا گیا ہے یہ کوڈ آف کنڈکٹ ڈرافٹ چھ سے سات صفحات پر مشتمل ہے۔
ذرائع کے مطابق تجاویز میں کہا گیا ہے کہ کسی قسم کی مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل ہونا چاہیے، سول جج، سیشن جج، ہائی کورٹ جج کسی قسم کی مداخلت رپورٹ کرنے کا پابند ہو، مداخلت سے متعلق سات روز میں رپورٹ کرنا لازم ہو، سات روز میں مداخلت رپورٹ نہ کرنے والا جج مس کنڈکٹ کا مرتکب ٹھہرے۔
تجویز دی گئی ہے کہ سول جج ، سیشن جج اور سیشن جج مداخلت ہونے پر ہائی کورٹ کے انسپکشن جج کو آگاہ کرے، انسپکشن جج چیف جسٹس ہائی کورٹ کے نوٹس میں مداخلت کا معاملہ لائے، ہائیکورٹ ایڈمنسٹریٹو کمیٹی معاملے کو ایڈمنسٹریٹو سائیڈ پر دیکھنے یا جوڈیشل سائیڈ پر دیکھنے کا حتمی فیصلہ کرے اور ایڈمنسٹریٹو کمیٹی معاملے کی سنگینی کے پیش نظر فل کورٹ میں بھی بھیج سکے۔
ذرائع کے مطابق یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ حتمی طور پر ہائی کورٹ ادارہ جاتی اتفاق کے ساتھ توہین عدالت کا اپنا اختیار استعمال کرسکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔