سپریم کورٹ کا ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم

وفاقی اور صوبائی حکومت 3 دن میں سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کریں، عدالت

وفاقی اور صوبائی حکومت 3 دن میں سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کریں، عدالت

سپریم کورٹ نے تجاوزات سے متعلق تحریری حکم نامہ جاری کردیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت تین دن میں سڑکوں اور فٹ پاتوں سے تجاوزات ختم کریں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے تجاوزات سے متعلق درخواست کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔ تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ کراچی کے سڑکوں پر کنٹینر کے باعث پیدل چلنے والوں کے مشکلات کا سامنا ہے۔ عدالت نے فٹ ہاتھ سے کنٹینر ہٹانے کا حکم دیدیا۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ کنٹینر لائے گئے اور روڈ بلاک کئے گئے۔ لیکن بعد میں کنٹینرز ہٹا کر فٹ پاٹھ یا روڈ کنارے رکھ دیئے گئے۔ فٹ ہاتھ پر پیدل چلنے والوں کا حق ہے، نقل و حرکت میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ طویل مدت کے لئے فٹ پاتھ بند کرنے اور پیدل چلنے والوں کو رکاوٹ ڈالنے کی کوئی اجازت نہیں دی جائیگی۔

عدالت نے بلدیاتی اداروں کو درخواست لگانے کا بھی حکم دیتے ہوئے کہا کہ بہت سارے روڈز پر درخت گل سڑ گئے لیکن نئے نہیں لگائے گئے۔ درختوں میں اضافے سے موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ آکسیجن کی فراہمی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ میں کمی ہو سکتی ہے۔

سپریم کورٹ نے ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے حکمنامے کی کاپی اٹارنی جنرل ، تمام ایڈووکیٹ جنرلز اور تمام سرکاری اداروں کو بھیجنے کا حکم دیدیا۔


عدالت نے پیمرا کو اس ضمن میں پبلک سروس میسیج شائع اور نشر کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت 3 دن میں سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کریں۔ متعلقہ ادارے قبضہ کرنے والوں کے اخراجات پر یہ کام کریں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل اور کے ایم سی کے وکیل عملدرآمد رپورٹ پیش کریں۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ قبضہ کرنے والا سمجھتا ہے کہ اس کی اپنی پراپرٹی کے سامنے قبضہ کرنا اس کا حق ہے۔ لوگوں نے فٹ پاتھوں پر جنریٹرز تک لگا دیئے ہیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے بھی تجاوزات قائم کر رکھی ہیں۔ شہریوں کی آزادنہ نقل و حرکت روکنے کا اختیار کسی کے پاس نہیں۔

تحریری حکم نامے کے مطابق سرکار کے اخراجات کے لئے ٹیکس دینے والے عوام کے حقوق کوئی نہیں چھین سکتا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ دہشتگردوں کے حملوں کی وجہ سے رکاوٹیں کھڑی کی ہیں۔ بدقسمتی سے یہ سوچ پروان چڑھی ہے کہ عمارت کے اطراف اوپن اسپیس یا گارڈن پر بھی ان کا حق ہے۔

درختوں کے حوالے سے سپریم کورٹ نے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ فٹ پاتھ اور دیگر مقامات پر موجود سوکھے درختوں کی جگہ نئے درخت لگائے جائیں۔ بد قسمتی سے ان درختوں کی دیکھ بھال کے حوالے سے انتظامیہ کی جانب سے اقدامات نہیں کئے گئے۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ اگر سڑکوں کے اطراف درختوں کی دیکھ بھال کی جاتی تو پیدل چلنے والے اسے زیادہ سے زیادہ استعمال کر سکتے تھے۔ لوکل گورنمنٹ کو ان درختوں کی دیکھ بھال بہتر طور پر کرنے کا حکم دیا جاتا ہے۔ لوکل گورنمنٹ اس حوالے سے فوری طور پر سروے کرکے رپورٹ تیار کریں۔
Load Next Story