غزہ میں اسرائیلی بمباری سے فلسطینی شاعر کی بیٹی پورے خاندان سمیت شہید
شیماء العرعیر ان کے شوہر انجینئر محمد عبدالعزیز صیام اور 2 بچے بھی شہید ہوئے جن میں 2 ماہ کا نوزائیدہ بھی شامل ہے۔
غزہ میں اسرائیلی فوج کی بمباری سے معروف فلسطینی شاعر شہید ڈاکٹر رفعت العرعیر کی بیٹی شیماء العرعیر بھی اپنے دو بچوں اور شوہر سمیت شہید ہوگئیں۔
چار ماہ قبل ان کے والد بھی ڈاکٹر رفعت العرعیر بھی اسی طرح اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوگئے تھے۔ شیماء العرعیر کو الرمل کلینک کے قریب ان کے اپارٹمنٹ میں نشانہ بنایا گیا۔ ان کے ساتھ ان کے شوہر انجینئر محمد عبدالعزیز صیام اور 2 بچے بھی شہید ہوئے جن میں 2 ماہ کا نوزائیدہ بھی شامل ہے۔
سی این این اور فلسطینی میڈیا کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے پناہ گزینوں کے گھر کو نشانہ بنایا۔
ڈاکٹررفعت العرعیر مرکزاطلاعات فلسطین میں بھی کام کرتے تھے ۔ وہ غزہ کی اسلامی یونیورسٹی میں انگریزی کے پروفیسر تھے۔
انہوں نے اکتوبر میں سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے پاس شمالی غزہ میں رہنے کے سوا کوئی چارہ نہیں کیونکہ کوئی محفوظ مقام ہی نہیں رہا اور فرار کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ پھر کچھ ہی روز بعد وہ اپنے بھائی، بہن اور چار بچوں کے ساتھ غزہ پر اسرائیلی بمباری میں جام شہادت نوش کرگئے تھے۔
ایک اور فلسطینی شاعر ابو طحہ نے سی این این کو بتایا کہ شیماء نے اپنے نجی فیس بک اکاؤنٹ پر حالیہ پیغام میں اپنی زچگی کی خبر پوسٹ کی تھی جس میں انہوں نے اپنے مرحوم والد کے نام اپنے پیغام کا اسکرین شاٹ بھی شیئر کیا تھا۔
انہوں نے لکھا تھا کہ "میرے پاس آپ کے لیے ایک خوش خبری ہے، کاش میں اسے آپ تک پہنچا سکتی آپ میرے سامنے ہوتے، میں آپ کو آپ کا پہلا پوتا دکھاتی، کیا آپ جانتے ہیں، میرے والد، آپ دادا بن گئے ہیں؟"
چار ماہ قبل ان کے والد بھی ڈاکٹر رفعت العرعیر بھی اسی طرح اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوگئے تھے۔ شیماء العرعیر کو الرمل کلینک کے قریب ان کے اپارٹمنٹ میں نشانہ بنایا گیا۔ ان کے ساتھ ان کے شوہر انجینئر محمد عبدالعزیز صیام اور 2 بچے بھی شہید ہوئے جن میں 2 ماہ کا نوزائیدہ بھی شامل ہے۔
سی این این اور فلسطینی میڈیا کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے پناہ گزینوں کے گھر کو نشانہ بنایا۔
ڈاکٹررفعت العرعیر مرکزاطلاعات فلسطین میں بھی کام کرتے تھے ۔ وہ غزہ کی اسلامی یونیورسٹی میں انگریزی کے پروفیسر تھے۔
انہوں نے اکتوبر میں سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے پاس شمالی غزہ میں رہنے کے سوا کوئی چارہ نہیں کیونکہ کوئی محفوظ مقام ہی نہیں رہا اور فرار کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ پھر کچھ ہی روز بعد وہ اپنے بھائی، بہن اور چار بچوں کے ساتھ غزہ پر اسرائیلی بمباری میں جام شہادت نوش کرگئے تھے۔
ایک اور فلسطینی شاعر ابو طحہ نے سی این این کو بتایا کہ شیماء نے اپنے نجی فیس بک اکاؤنٹ پر حالیہ پیغام میں اپنی زچگی کی خبر پوسٹ کی تھی جس میں انہوں نے اپنے مرحوم والد کے نام اپنے پیغام کا اسکرین شاٹ بھی شیئر کیا تھا۔
انہوں نے لکھا تھا کہ "میرے پاس آپ کے لیے ایک خوش خبری ہے، کاش میں اسے آپ تک پہنچا سکتی آپ میرے سامنے ہوتے، میں آپ کو آپ کا پہلا پوتا دکھاتی، کیا آپ جانتے ہیں، میرے والد، آپ دادا بن گئے ہیں؟"