ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی ناکامی کی تحقیقات کیلیے کمیٹی قائم
سیکریٹری خزانہ کی سربراہی میں قائم تحقیقاتی کمیٹی نے ایف بی آر سے دستاویزات منگوا لیں
ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی ناکامی کی تحقیقات کیلیے 4 رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی گئی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی ناکامی کی تحقیقات کیلیے سیکریٹری خزانہ امداد اللہ بوسل کی سربراہی میں ایک 4 رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی کمیٹی کے ممبران میں ممبر ٹیکنالوجی سی ڈی اے نعمان خالد، سی ای او نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ بابر نجیب بھٹی اور ایڈیشنل سیکریٹری قانون و انصاف اویس نعمان کنڈی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے عمران خان کے دور میں نافذ کیے گئے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کو فراڈ قرار دیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا تھا، 25 ارب کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کیلیے قائم کی گئی یہ چوتھی کمیٹی ہے، اس سے قبل سابق گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے بھی تحقیقات کرائی تھیں، جس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا تھا، جبکہ وزیرخزانہ محمد اورنگزیب بھی دو انکوائریاں کراچکے ہیں۔
چار رکنی تحقیقاتی کمیٹی کو ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے ناقص ایوارڈ اور اس پر عملدرآمد میں نقائص کی تحقیقات کرنے اور ذمہ داروں کا تعین کرنے کا ٹاسک سونپا گیا ہے۔
یاد رہے کہ عمران خان کے دورحکومت میں 2019 میں یہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم نافذ کیا گیا تھا، جس کا مقصد سگریٹ انڈسٹری میں ٹیکس چوری سے نمٹنے تھا، بعد میں اس کو کھاد اور چینی تک بڑھا دیا گیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بوسل کی قیات میں تحقیقاتی کمیٹی نے اپنا کام شروع کردیا ہے اور اس سلسلے میں کمیٹی نے ہفتے کو ایف بی آر سے دستاویزات حاصل کرکے ان کا جائزہ بھی لیا ہے، تاکہ منصوبے کے تصور، ڈیزائن اور ناقص عملدرآمد کے ذمہ داروں کا تعین کیا جاسکے۔
ممبر ڈیجیٹیل انیشیٹیو کرامت چوہدری ایف بی آر کی جانب سے کمیٹی کے سامنے پیش بھی ہوئے ہیں، اس سے قبل وزیراعظم نے سابق گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کی سربراہی میں فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی قائم کی تھی، جس نے ایف بی آر، کنٹریکٹر اور مینوفیکچرر کو ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم میں خرابیوں کا ذمہ دار قرار دیا تھا، تاہم باجوہ کمیٹی نے کہا تھا کہ اس منصوبے کے دینے میں کوئی بدنیتی شامل نہیں تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم ان نتائج سے مطمئن نہیں ہیں، اس لیے انھوں نے اپنے قابل اعتماد بیوروکریٹ امداد اللہ بوسل کی سربراہی میں ایک اور تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی ہے۔
یاد رہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے میسرز اے جے سی ایل مٹاس اور اتھینٹیکس کے کنسورشیئم کو سگریٹ سیکٹر میں ٹیکس چوری کا سراغ لگانے کیلیے 25 ارب کا کنٹریکٹ دیا تھا، لیکن سس پر مکمل طور پر عملدرآمد نہیں کیا جاسکا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی ناکامی کی تحقیقات کیلیے سیکریٹری خزانہ امداد اللہ بوسل کی سربراہی میں ایک 4 رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی کمیٹی کے ممبران میں ممبر ٹیکنالوجی سی ڈی اے نعمان خالد، سی ای او نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ بابر نجیب بھٹی اور ایڈیشنل سیکریٹری قانون و انصاف اویس نعمان کنڈی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے عمران خان کے دور میں نافذ کیے گئے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کو فراڈ قرار دیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا تھا، 25 ارب کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کیلیے قائم کی گئی یہ چوتھی کمیٹی ہے، اس سے قبل سابق گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے بھی تحقیقات کرائی تھیں، جس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا تھا، جبکہ وزیرخزانہ محمد اورنگزیب بھی دو انکوائریاں کراچکے ہیں۔
چار رکنی تحقیقاتی کمیٹی کو ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے ناقص ایوارڈ اور اس پر عملدرآمد میں نقائص کی تحقیقات کرنے اور ذمہ داروں کا تعین کرنے کا ٹاسک سونپا گیا ہے۔
یاد رہے کہ عمران خان کے دورحکومت میں 2019 میں یہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم نافذ کیا گیا تھا، جس کا مقصد سگریٹ انڈسٹری میں ٹیکس چوری سے نمٹنے تھا، بعد میں اس کو کھاد اور چینی تک بڑھا دیا گیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بوسل کی قیات میں تحقیقاتی کمیٹی نے اپنا کام شروع کردیا ہے اور اس سلسلے میں کمیٹی نے ہفتے کو ایف بی آر سے دستاویزات حاصل کرکے ان کا جائزہ بھی لیا ہے، تاکہ منصوبے کے تصور، ڈیزائن اور ناقص عملدرآمد کے ذمہ داروں کا تعین کیا جاسکے۔
ممبر ڈیجیٹیل انیشیٹیو کرامت چوہدری ایف بی آر کی جانب سے کمیٹی کے سامنے پیش بھی ہوئے ہیں، اس سے قبل وزیراعظم نے سابق گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کی سربراہی میں فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی قائم کی تھی، جس نے ایف بی آر، کنٹریکٹر اور مینوفیکچرر کو ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم میں خرابیوں کا ذمہ دار قرار دیا تھا، تاہم باجوہ کمیٹی نے کہا تھا کہ اس منصوبے کے دینے میں کوئی بدنیتی شامل نہیں تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم ان نتائج سے مطمئن نہیں ہیں، اس لیے انھوں نے اپنے قابل اعتماد بیوروکریٹ امداد اللہ بوسل کی سربراہی میں ایک اور تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی ہے۔
یاد رہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے میسرز اے جے سی ایل مٹاس اور اتھینٹیکس کے کنسورشیئم کو سگریٹ سیکٹر میں ٹیکس چوری کا سراغ لگانے کیلیے 25 ارب کا کنٹریکٹ دیا تھا، لیکن سس پر مکمل طور پر عملدرآمد نہیں کیا جاسکا۔