پی ٹی آئی فوج کے بعد حکومت سے بھی مذاکرات کریگی فیصل واوڈا

ڈرامہ بازی کر رہے ہیں ہم حکومت سے مذاکرات نہیں کرینگے،کے پی سے بیانات دھوکہ ہیں

فائل فوٹو

سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی فوج کے بعد حکومت سے بھی مذاکرات کریگی۔

سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ ہمیں پس منظر میں جانا ہو گا، پی ٹی آئی کے مطابق قمر باجوہ بہت برے آدمی تھے،انھوں نے رجیم گرائی تھی، پھر ان ہی کے پاس ہم واپس گئے اور ان سے کہا کہ ایک اور ایکسٹینشن لے لیں۔

ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پھر یہ رجیم آ گئی۔ پھر اس رجیم نے سب کچھ کیا ۔ یہ بہت بری رجیم تھی۔ پھر اسی رجیم سے آج آپ پھر کہہ رہے ہیں کہ فوج سے بات کریں گے، نئے چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی آ گئے ہیں۔ تو آپ بتائیں کہ وہ سب برے تھے ، آج اچھے ہو گئے ہیں، یہ کیوں بیچ میں گیم ہوتی رہی۔


انہوں نے کہا کہ جب وقت پڑتا ہے تو ہم کسی کو گالی دے دیتے ہیں۔ جب وقت پڑتا ہے تو اسے گلے لگانے کی بات کرتے ہیں، پھریہ سب کچھ کرنے کا ، دھرنوں کا ، وہ بچے جو گاڑی کے نیچے آکر مر گئے۔ بیٹی ، بہن ہماری رپورٹر شہید ہو گئی۔ ایسے بہت سارے لوگ گئے، ارشد شریف کا قتل اسی زمانے میں ہو گیا۔ سب کچھ ہو گیا۔ اس کا فائدہ کیا ہوا، فائدہ یہ ہوا کہ اس وقت اس چیف کو چیف بننے سے روک رہے تھے اور کسی اپنے پسندیدہ کو چیف بنانا چاہ رہے تھے۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ آپ جو بھی سوچ لیں پلان کر لیں ، ہوتا وہی ہے جو اللہ چاہتا ہے۔ مجھے جہاں پارٹیوں نے سپورٹ کی وہاں بہت سے لوگوں نے روکنے کیلئے بھی زور لگایا،اب تو وہ سٹیج گزر چکی ہے۔ کوئی ڈیل ہے نہ کوئی ڈھیل ہے۔ نہ کوئی بات چیت فوج کی طرف سے کرنے کو تیار ہے،کوئی ٹیکٹکس نہیں۔ ان ٹیکٹکس کی وجہ سے آپ یہاں پہنچ گئے اور آپ مزید دلدل میں جا رہے ہیں۔ جہاں تک حکومتی مذاکرات کی بات ہے۔ یہ ڈرامہ بازی کر رہے ہیں کہ ہم حکومت سے مذاکرات نہیں کریں گے۔ اسی پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات بھی شروع ہو جائیں گے۔ یہ سب ڈرامہ ہو رہا ہے۔ آئی واش ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ جو آپ کو کے پی سے بیانات نظر آ رہے ہیں یہ عمران خان کو جتانے کیلیے ہیں کہ ہم کھڑے ہو گئے ہیں،علی امین گنڈا پور سب سے پہلے بیٹھے نہیں لیٹے ہیں، مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں اب یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہم محاذ آرائی کی بدمعاشی ، مولا جٹ کی سیاست سے نکلیں گے یا نہیں، ہمیں پسند ہو یا نہ ہو، ایک پارٹی کی مخالفت تو کر سکتے ہیں، میں مسلم لیگ کی مخالفت کر سکتا ہوں، پیپلزپارٹی کی کر سکتا ہوں ۔ میں ان کا جانی دشمن تو نہیں بن سکتا۔ پی ٹی آئی مقبول ہے تو اس کا کیا مطلب ہے کہ وہ آگ لگا دیں پورے پاکستان میں۔
Load Next Story