امریکی جامعات میں اسرائیل مخالف مظاہرین پر پولیس کا حملہ متعدد طلبا زخمی
امریکی پولیس نے یونیورسٹی کے 550 طلبا کو گرفتار کرکے تھانے میں بند کردیا
امریکا کی ایموری یونیورسٹی میں اسرائیلی بربریت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرنے والے طلبا پر پولیس نے چڑھائی کردی جس سے علاقہ میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی ریاست اٹلانٹا کی یونی ورسٹی میں پولیس نے پُرامن طلبا پر کالی مرچ اور ربڑ کی گولیاں استعمال کیں۔ آنسو گیس کی شیلنگ سے درجنوں طلبا کی حالت غیر ہوگئی تاہم یہ جبر و تشدد طلبا کو اسرائیل کے خلاف احتجاج سے نہ روک سکا۔
ایموری یونی ورسٹی کے طلبا کا اسرائیل مخالف مظاہرہ مکمل طور پر پُرامن تھا لیکن اس کے باوجود پولیس نے یونیورسٹی کے احاطے سے 550 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔ جس پر پولیس اور طلبا کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔
اسرائیل مخالف احتجاج کرنے والے طلبا نے کہا کہ ہم غزہ میں فلسطینیوں پر ہونے والے ظلم و جبر پر اُن کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہے ہیں لیکن کالج انتظامیہ کے حکم پر قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے ہم پر تشدد کیا اور 500 سے زائد کو گرفتار کرکے تھانے میں بند کردیا۔
ایموری یونیورسٹی میں انگریزی اور مقامی علوم کے پروفیسر ایمل کیمے نے کہا کہ پولیس کے طلبا پر تشدد نے گوئٹے مالا میں ہونے والی خانہ جنگی کی یاد دلا دی۔ جب وہ چھوٹے تھے اور ایسے خوفناک مناظر اب بھی ذہن میں محفوظ ہیں۔
یاد رہے کہ غزہ پر 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 34 ہزار سے تجاوز کرگئی جب کہ 80 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔ شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
اتنی بڑی تعداد میں خواتین اور بچوں کی ہلاکتوں پر دنیا بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور اسرائیل مخالف مظاہروں نے شدت اختیار کرلی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی ریاست اٹلانٹا کی یونی ورسٹی میں پولیس نے پُرامن طلبا پر کالی مرچ اور ربڑ کی گولیاں استعمال کیں۔ آنسو گیس کی شیلنگ سے درجنوں طلبا کی حالت غیر ہوگئی تاہم یہ جبر و تشدد طلبا کو اسرائیل کے خلاف احتجاج سے نہ روک سکا۔
ایموری یونی ورسٹی کے طلبا کا اسرائیل مخالف مظاہرہ مکمل طور پر پُرامن تھا لیکن اس کے باوجود پولیس نے یونیورسٹی کے احاطے سے 550 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔ جس پر پولیس اور طلبا کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔
اسرائیل مخالف احتجاج کرنے والے طلبا نے کہا کہ ہم غزہ میں فلسطینیوں پر ہونے والے ظلم و جبر پر اُن کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہے ہیں لیکن کالج انتظامیہ کے حکم پر قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے ہم پر تشدد کیا اور 500 سے زائد کو گرفتار کرکے تھانے میں بند کردیا۔
ایموری یونیورسٹی میں انگریزی اور مقامی علوم کے پروفیسر ایمل کیمے نے کہا کہ پولیس کے طلبا پر تشدد نے گوئٹے مالا میں ہونے والی خانہ جنگی کی یاد دلا دی۔ جب وہ چھوٹے تھے اور ایسے خوفناک مناظر اب بھی ذہن میں محفوظ ہیں۔
یاد رہے کہ غزہ پر 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 34 ہزار سے تجاوز کرگئی جب کہ 80 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔ شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
اتنی بڑی تعداد میں خواتین اور بچوں کی ہلاکتوں پر دنیا بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور اسرائیل مخالف مظاہروں نے شدت اختیار کرلی۔