بھارت اترپردیش میں ٹاپ کرنے والی طالبہ شکل و صورت پر ٹرولنگ کا شکار
19 سالہ پراچی نگم کی ہونٹوں پر بال اگے ہوئے تھے
بھارتی ریاست اترپردیش میں ہائی اسکول بورڈ کے 55 لاکھ طلبا میں ٹاپ کرنے والی 19 سالہ پراچی نگم کو سوشل میڈیا پر اپنے چہرے اور ہونٹوں سے اوپر مونچھوں کی طرح بال اگنے پر شدید ٹرولنگ کا سامنا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اس ذہین بچی کے بورڈ مں ٹاپ کرنے کے بعد انٹرویو نشر ہوئے لیکن سوشل میڈیا پر اس کی ذہانت کی تعریف یا حوصلہ افزائی کے بجائے شکل و صورت پر ٹرولنگ کی جا رہی ہے۔
انٹرمیڈیٹ میں یو پی بورڈ میں ٹاپ کرنے والی طالبہ پراچی نگم کا کہنا ہے کہ میں نے اس ٹرولنگ کے باعث اب سوشل میڈیا دیکھنا ہی چھوڑ دیا ہے اور تمام توجہ اگلے امتحانات پر مرکوز رکھی ہوئی ہے۔
پراچی نگم کا کہنا تھا کہ میں اپنے انٹر کے امتحانات میں اتنی مگن تھی کہ میں نے توجہ نہیں دی کہ میرے ہونٹوں پر اگنے والے بال گہرے ہوتے جا رہے ہیں۔ میں جیسی بھی ہوں۔ اس سے کسی کو بھی کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔
طالبہ نے مزید کہا کہ میرے گھر والوں اور اسکول میں بھی کسی نے شکل و صورت پر کبھی کوئی گفتگو نہیں کی۔ سب کی توجہ میری تعلیم پر رہی لیکن اب سوچتی ہوں کہ اگر میرے ایک دو نمبر کم آتے اور ٹاپ نہ کرتی تو شاید اتنے مسائل نہ ہوتے۔
پراچی نگم کی والدہ نے کہا کہ ہم نے واقعی اس پر توجہ نہیں دی اور کبھی اپنی بیٹی کو پارلر وغیرہ نہیں بھیجا البتہ اب ہم کسی ڈاکٹر سے رجوع کریں گے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اس ذہین بچی کے بورڈ مں ٹاپ کرنے کے بعد انٹرویو نشر ہوئے لیکن سوشل میڈیا پر اس کی ذہانت کی تعریف یا حوصلہ افزائی کے بجائے شکل و صورت پر ٹرولنگ کی جا رہی ہے۔
انٹرمیڈیٹ میں یو پی بورڈ میں ٹاپ کرنے والی طالبہ پراچی نگم کا کہنا ہے کہ میں نے اس ٹرولنگ کے باعث اب سوشل میڈیا دیکھنا ہی چھوڑ دیا ہے اور تمام توجہ اگلے امتحانات پر مرکوز رکھی ہوئی ہے۔
پراچی نگم کا کہنا تھا کہ میں اپنے انٹر کے امتحانات میں اتنی مگن تھی کہ میں نے توجہ نہیں دی کہ میرے ہونٹوں پر اگنے والے بال گہرے ہوتے جا رہے ہیں۔ میں جیسی بھی ہوں۔ اس سے کسی کو بھی کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔
طالبہ نے مزید کہا کہ میرے گھر والوں اور اسکول میں بھی کسی نے شکل و صورت پر کبھی کوئی گفتگو نہیں کی۔ سب کی توجہ میری تعلیم پر رہی لیکن اب سوچتی ہوں کہ اگر میرے ایک دو نمبر کم آتے اور ٹاپ نہ کرتی تو شاید اتنے مسائل نہ ہوتے۔
پراچی نگم کی والدہ نے کہا کہ ہم نے واقعی اس پر توجہ نہیں دی اور کبھی اپنی بیٹی کو پارلر وغیرہ نہیں بھیجا البتہ اب ہم کسی ڈاکٹر سے رجوع کریں گے۔