کراچی او اور اے لیول امتحانات میں بدترین بد انتظامی سے ہزاروں طلبہ اذیت کا شکار
تنگ گلیوں کے اسکولوں اور کالجز میں سینٹرز قائم کرنے سے شدید ٹریفک جام، پارکنگ کا نظام درہم برہم
شہر قائد میں او اور اے لیول امتحانات میں بدترین بد انتظامی سے ہزاروں طلبہ و طالبات شدید اذیت کا شکار ہوگئے۔
گزشتہ برس کے مقابلے میں امتحانی مراکزغیر معروف اور تنگ و دشوار گزار مقامات پر قائم کیے گئے ہیں جہاں پارکنگ کا کوئی نظام نہیں، ٹریفک جام اور شدید گرمی میں طلبہ کو سینٹر تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
اس سے قبل ہر سال او اور اے لیول کے امتحان شہر کے معروف نجی ہوٹلز میں منظم طریقے سے منعقد کیے جاتے تھے، طلبہ پرسکون ماحول میں ایک ہی سینٹر میں ایک ہی چھت تلے امتحان دیتے تھے جہاں پارکنگ کا نظام بھی ہوتا تھا مگر رواں سال امتحانی مراکز غیرمعروف، دشوار گزار مقامات اور تنگ گلیوں کے چھوٹے بڑے اسکولوں اورکالجز میں قائم کیے گئے ہیں۔
کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن کے تحت او لیول اور اے لیول کے امتحانات کے پرچے دوحصوں میں تقیسم کیے گئے ہیں، آدھے پرچے الگ جبکہ باقی الگ امتحانی مراکز میں لیے جارہے ہیں، ذہنی دباؤ کا شکار طلبہ الگ الگ سینٹرز میں پرچے دینے پر مختلف پریشانیوں کا شکار دکھائی دے رہے ہیں۔
قابل غور بات یہ ہے کہ امتحانی مراکز کی تشکیل انتہائی عجلت میں کی گئی ہے، جس میں طلبا کی سہولت کو یکسر نظرانداز کر کے ان کے امتحانی مرکز تک پہنچنے کی مسافت کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے، دوردراز امتحانی سینٹرز کا یہ حال ہے کہ گلشن کے رہائشی طالب علموں کا سینٹر کورنگی میں قائم کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے کیمرج کے ترجمان نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا امتحانات کو معیاری اور شفاف رکھنے کے لیے برٹش کونسل کے ساتھ کام جاری ہے تاکہ طلبہ محفوظ ماحول میں امتحان دیں، ہمارا تعلق امتحان بنانے اور چیک کرنے سے ہے۔ لاجسٹکس، آپریشنز، امتحانی مراکز کا تعین اور اس میں سہولیات برٹش کونسل کی ذمہ داری ہے۔
برٹش کونسل ساؤتھ ایشیاء کمیونیکیشن اینڈ مارکیٹنگ کے سربراہ شاہ رخ نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا ہم نے سہولیات دیکھتے ہوئے امتحانی مراکز قائم کیے ہیں تاکہ طلبہ امتحانات میں اپنی بہتر اور متاثر کن کارکردگی دکھا سکیں۔
انہوں نے کہا ہم امتحانی مراکز کا شیڈول پہلے سے جاری کر دیتے ہیں، پارکنگ کی جو شکایت موصول ہوئی ہے ہم اس پر قابو پانے کیلئے اپنی ٹیم کو ہدایات جاری کررہے ہیں تا کہ طلبہ کو پریشانی کا سامنا نہ ہو۔
کراچی میں 40 ہزار سے زائد طلباء کیمبرج کے امتحانات دے رہے ہیں، تقریباً 6 ہزار طلباء پرائیویٹ امیدواروں کے طور پر کیمبرج کے امتحانات دے رہے ہیں، اس تناظر میں 20 کے لگ بھگ امتحانی مراکز کراچی میں قائم کیے گئے ہیں۔
پاکستان بھر سے تقریباً 1 لاکھ طلباء مئی/جون 2024 کے امتحانی سیشن میں کیمبرج کے امتحانات دے رہے ہیں جبکہ 15 ہزار کے قریب طلباء پرائیویٹ امیدواروں کے طور پر امتحانات میں شریک ہیں، پاکستان میں تقریباً 100 امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔
پاکستان اسٹڈیز، اسلامیات، ریاضی، انگریزی اور اردو پاکستان میں کیمبرج او لیول کے سب سے زیادہ مقبول مضامین ہیں جبکہ فزکس، ریاضی، بزنس، کیمسٹری اور کمپیوٹر سائنس ملک میں اے لیول کے سب سے مقبول مضامین ہیں۔
پاکستان بھر میں لگ بھگ 800 اسکول کیمبرج سسٹم سے منسلک ہیں، جن میں کراچی کے 200 اسکول بھی شامل ہیں، کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن کے تحت او لیول اور اے لیول کے امتحانات 13 جون تک جاری رہیں گے۔
گزشتہ برس کے مقابلے میں امتحانی مراکزغیر معروف اور تنگ و دشوار گزار مقامات پر قائم کیے گئے ہیں جہاں پارکنگ کا کوئی نظام نہیں، ٹریفک جام اور شدید گرمی میں طلبہ کو سینٹر تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
اس سے قبل ہر سال او اور اے لیول کے امتحان شہر کے معروف نجی ہوٹلز میں منظم طریقے سے منعقد کیے جاتے تھے، طلبہ پرسکون ماحول میں ایک ہی سینٹر میں ایک ہی چھت تلے امتحان دیتے تھے جہاں پارکنگ کا نظام بھی ہوتا تھا مگر رواں سال امتحانی مراکز غیرمعروف، دشوار گزار مقامات اور تنگ گلیوں کے چھوٹے بڑے اسکولوں اورکالجز میں قائم کیے گئے ہیں۔
کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن کے تحت او لیول اور اے لیول کے امتحانات کے پرچے دوحصوں میں تقیسم کیے گئے ہیں، آدھے پرچے الگ جبکہ باقی الگ امتحانی مراکز میں لیے جارہے ہیں، ذہنی دباؤ کا شکار طلبہ الگ الگ سینٹرز میں پرچے دینے پر مختلف پریشانیوں کا شکار دکھائی دے رہے ہیں۔
قابل غور بات یہ ہے کہ امتحانی مراکز کی تشکیل انتہائی عجلت میں کی گئی ہے، جس میں طلبا کی سہولت کو یکسر نظرانداز کر کے ان کے امتحانی مرکز تک پہنچنے کی مسافت کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے، دوردراز امتحانی سینٹرز کا یہ حال ہے کہ گلشن کے رہائشی طالب علموں کا سینٹر کورنگی میں قائم کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے کیمرج کے ترجمان نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا امتحانات کو معیاری اور شفاف رکھنے کے لیے برٹش کونسل کے ساتھ کام جاری ہے تاکہ طلبہ محفوظ ماحول میں امتحان دیں، ہمارا تعلق امتحان بنانے اور چیک کرنے سے ہے۔ لاجسٹکس، آپریشنز، امتحانی مراکز کا تعین اور اس میں سہولیات برٹش کونسل کی ذمہ داری ہے۔
برٹش کونسل ساؤتھ ایشیاء کمیونیکیشن اینڈ مارکیٹنگ کے سربراہ شاہ رخ نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا ہم نے سہولیات دیکھتے ہوئے امتحانی مراکز قائم کیے ہیں تاکہ طلبہ امتحانات میں اپنی بہتر اور متاثر کن کارکردگی دکھا سکیں۔
انہوں نے کہا ہم امتحانی مراکز کا شیڈول پہلے سے جاری کر دیتے ہیں، پارکنگ کی جو شکایت موصول ہوئی ہے ہم اس پر قابو پانے کیلئے اپنی ٹیم کو ہدایات جاری کررہے ہیں تا کہ طلبہ کو پریشانی کا سامنا نہ ہو۔
کراچی میں 40 ہزار سے زائد طلباء کیمبرج کے امتحانات دے رہے ہیں، تقریباً 6 ہزار طلباء پرائیویٹ امیدواروں کے طور پر کیمبرج کے امتحانات دے رہے ہیں، اس تناظر میں 20 کے لگ بھگ امتحانی مراکز کراچی میں قائم کیے گئے ہیں۔
پاکستان بھر سے تقریباً 1 لاکھ طلباء مئی/جون 2024 کے امتحانی سیشن میں کیمبرج کے امتحانات دے رہے ہیں جبکہ 15 ہزار کے قریب طلباء پرائیویٹ امیدواروں کے طور پر امتحانات میں شریک ہیں، پاکستان میں تقریباً 100 امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔
پاکستان اسٹڈیز، اسلامیات، ریاضی، انگریزی اور اردو پاکستان میں کیمبرج او لیول کے سب سے زیادہ مقبول مضامین ہیں جبکہ فزکس، ریاضی، بزنس، کیمسٹری اور کمپیوٹر سائنس ملک میں اے لیول کے سب سے مقبول مضامین ہیں۔
پاکستان بھر میں لگ بھگ 800 اسکول کیمبرج سسٹم سے منسلک ہیں، جن میں کراچی کے 200 اسکول بھی شامل ہیں، کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن کے تحت او لیول اور اے لیول کے امتحانات 13 جون تک جاری رہیں گے۔