ہوشیار اسمارٹ فون کا زیادہ استعمال آپ کو نفسیاتی بیماریوں میں مبتلا کر سکتا ہے
میڈیکل اتھارٹیز کو چاہئے کہ وہ انٹرنیٹ اور دیگر ڈیجیٹل آلات کے نشے کو دماغی عدم توازن قرار دیں، تحقیقاتی مطالعہ
موبائل فون نے جہاں زندگی کا رنگ ڈھنگ ،طرز گفتگو اور ملاقات ہی بدل ڈالا ہے وہیں نوجوان نسل کو ذہنی اور نفسیاتی بیماریوں میں بھی مبتلا کردیا ہے جس کے باعث وہ اپنے تعلیمی عمل سے دور ہوتے جارہے ہیں اورایک تازہ ترین تحقیقاتی مطالعہ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ میڈیکل اتھارٹیز کو چاہئے کہ وہ انٹرنیٹ اور دیگر ڈیجیٹل آلات کے نشے کو دماغی عدم توازن قرار دیں۔
سنگا پور سے شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنگاپور کے لوگ ایک سیشن میں 38 منٹ تک فیس بک کا استعمال کرتے ہیں۔ ماہر نفسیات ایدریان وینگ نے واضح کیا ہے کہ ڈیجیٹل کے نشے کو نفسیاتی عدم توازن قرار دیا جانا چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ذہنی دباؤ اور پریشانی جیسی بیماریوں کے ساتھ کئی مریض ان کے پاس آتے ہیں لیکن ان کی ان پریشانیوں کا اصل سبب مسلسل آن لائن اور سوشل میڈیا کے روابط ہیں۔
ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ کچھ عرصہ پہلے تک لوگ آن لائن گیم کے نشے کے عادی تھے تاہم اب سوشل میڈیا اور ویڈیو ڈاؤن لوڈنگ اس سے بڑا نشہ بن گئے ہیں۔ ماہرین کے مطابق مسلسل میسیجنگ کے باعث نوجوان اکثر ٹیکسٹ نیک یا آئی نیک کی تکلیف کا شکار رہتے ہیں۔
ماہرین نفسیات کے مطابق اکثر نوجوان جب لائن میں کھڑے ہوں یا سڑک پار کر رہے ہوں تو موبائل فون پر ایس ایم ایس کرنے میں مصروف رہتے ہیں جو گردن میں تکلیف کا باعث بنتا ہے، اکثر نوجوانوں کو جب اسمارٹ فون سے الگ کردیا جائے تو وہ شدید ذہنی پریشانی اور کرب پر کنٹرول نہیں کر پاتے۔
سنگا پور سے شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنگاپور کے لوگ ایک سیشن میں 38 منٹ تک فیس بک کا استعمال کرتے ہیں۔ ماہر نفسیات ایدریان وینگ نے واضح کیا ہے کہ ڈیجیٹل کے نشے کو نفسیاتی عدم توازن قرار دیا جانا چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ذہنی دباؤ اور پریشانی جیسی بیماریوں کے ساتھ کئی مریض ان کے پاس آتے ہیں لیکن ان کی ان پریشانیوں کا اصل سبب مسلسل آن لائن اور سوشل میڈیا کے روابط ہیں۔
ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ کچھ عرصہ پہلے تک لوگ آن لائن گیم کے نشے کے عادی تھے تاہم اب سوشل میڈیا اور ویڈیو ڈاؤن لوڈنگ اس سے بڑا نشہ بن گئے ہیں۔ ماہرین کے مطابق مسلسل میسیجنگ کے باعث نوجوان اکثر ٹیکسٹ نیک یا آئی نیک کی تکلیف کا شکار رہتے ہیں۔
ماہرین نفسیات کے مطابق اکثر نوجوان جب لائن میں کھڑے ہوں یا سڑک پار کر رہے ہوں تو موبائل فون پر ایس ایم ایس کرنے میں مصروف رہتے ہیں جو گردن میں تکلیف کا باعث بنتا ہے، اکثر نوجوانوں کو جب اسمارٹ فون سے الگ کردیا جائے تو وہ شدید ذہنی پریشانی اور کرب پر کنٹرول نہیں کر پاتے۔